مودی بھڑکیں مارنے کے بجائے اپنے ملک پر توجہ دے کانگریس
پاکستان کی8.3 فیصد آبادی جبکہ بھارت کے21.3فیصد عوام خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور
عالمی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی نسبت بھارت میں غربت کی سطح ڈھائی گنا سے بھی زیادہ ہے جس کا مطلب ہے بھارتی وزیراعظم کو غربت کے خلاف جنگ جیتنے کیلیے اپنے پاکستانی ہم منصب کی نسبت زیادہ کوششیں کرنا ہوں گی۔
ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ بینک کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ پاکستان کی 8.3 فیصد آبادی جب کہ بھارت کی 21.3 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ہفتے کوکیرالہ میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان کو غربت، بے روزگاری، ناخواندگی کیخلاف لڑائی کا چیلنج دیتے ہوئے کہا تھا کہ دیکھتے ہیں یہ لڑائی کون جیتتا ہے بھارت یا پاکستان۔
عالمی بینک کے اعدادوشمار اور جنوبی ایشیا میں عدم مساوات کے مقابلے پر اس کی رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان میں غربت کی سطح سے نیچے رہنے والے لوگوں کی صورتحال بھارت سے بہتر ہے تاہم دونوں ملکوں میں انسانی ترقی کی مجموعی صورتحال ترقی پذیر ممالک کی نسبت ابتر ہے۔
عالمی بنک اور آئی ایم ایف جیسے عالمی مالیاتی ادارے دونوں ممالک کو کم آمدن والے ممالک میں شمار کرتے ہیں۔ عالمی بینک کے 1.90ڈالر یومیہ آمدن کے معیار کے مطابق پاکستان میں14.1ملین لوگ غربت کی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ بھارت میں یہ شرح 21.3فیصد ہے۔ ورلڈ بنک کے 3.10ڈالر یومیہ آمدن کے خط غربت کے سخت معیار کے مطابق پاکستان کی 45فیصد آبادی یا 76.5ملین لوگ غریب ہیں جبکہ بھارت میں یہ شرح 58فیصد ہے یعنی بھارت میں708ملین افراد خط غربت کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ پاکستان پلاننگ کمیشن کے سوشل سیکٹر کے رکن کے طور پر کام کرنے والے ڈاکٹر نعیم الظفر کے مطابق پاکستان اور بھارت کو لاکھوں لوگوں کو غربت اور بھوک کے جال سے باہر لانے کیلئے ملکر کام کرنا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ اس مقصد کیلئے پاک چین اکنامک کوریڈور دونوں ممالک کیلئے مشترکہ پلیٹ فارم بن سکتا ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق پاکستان کے مقابلے میں بھارت کو اپنے لاکھوں لوگوں کو غربت سے نجات دلانے کیلیے زیادہ اقتصادی شرح نمو درکار ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بھارت میں پاکستان کی نسبت عدم مساوات بہت زیادہ ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ بھارت کا گروتھ ماڈل جامع نہیں۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں تعلیم اور صحت کے شعبہ میں عدم مساوات بھی زیادہ ہے۔ ہیومن اپرچیونٹی انڈیکس پر دونوں ممالک کی کارکردگی خراب ہے۔ بھارت اور پاکستان میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح بھی سب سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں ایک ہزار نوزائیدہ بچوں میں سے 94 ایک سال کے اندر جبکہ 120پانچ سال کے اندر مر جاتے ہیں۔ جنوبی ایشیا کے ممالک تعلیم پر بھی دیگر ممالک کی نسبت کم خرچ کرتے ہیں۔
عالمی بینک کے مطابق پاکستان کی طرح بھارت میں بھی محض2.8فیصد افراد انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں اور دونوں ملکوں کو اخراجات کیلیے بالواسطہ ٹیکسوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے جس سے امیر کی نسبت غریب افراد زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ عالمی بینک نے تجویز کیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے ممالک کو اپنی شرح نمو کو دوگنا کر کے 9فیصد پر لانا ہو گا۔ حکومتوں کے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور نجی شعبے کی ترقی کو مہمیز کرنے تک جنوبی ایشیا میں غربت کا خاتمہ اور مشترکہ خوشحالی کو فروغ نہیں دیا جا سکے گا۔ کم آمدن والے ممالک ہونے کے باوجود بھارت اور پاکستان کو متحارب ممالک ہونے کے باعث فوجی ضروریات پر بہت زیادہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیوٹ کی سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت دفاعی اخرجات کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے۔ 2015ء میں بھارت نے فوجی ضروریات پر 51.3 بلین ڈالر جبکہ پاکستان نے دفاعی ضروریات پر 9.5بلین ڈالر خرچ کئے۔
پاکستان کو غربت اور بیروزگاری کے خلاف جنگ کی دعوت دینے پر بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس وزیراعظم نریندر مودی پر چڑھ دوڑی ہے۔ کانگریس کے مرکزی رہنما منیش تیواڑی نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم بڑھکیں مارنے کے بجائے اپنے گھر کی طرف توجہ دیں، انہوں نے کہا کہ مودی کی طرف سے اچانک پاکستان کے عوام کو لیکچر بازی سے لگتا ہے وہ اگلا الیکشن پاکستان میں لڑنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مودی کو بھارتی عوام میں پائے جانے والے غم وغصہ کا اندازہ ہی نہیں۔ تیواڑی کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم قومی سلامتی کے ساتھ سیاست کر رہے ہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ بینک کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ پاکستان کی 8.3 فیصد آبادی جب کہ بھارت کی 21.3 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ہفتے کوکیرالہ میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان کو غربت، بے روزگاری، ناخواندگی کیخلاف لڑائی کا چیلنج دیتے ہوئے کہا تھا کہ دیکھتے ہیں یہ لڑائی کون جیتتا ہے بھارت یا پاکستان۔
عالمی بینک کے اعدادوشمار اور جنوبی ایشیا میں عدم مساوات کے مقابلے پر اس کی رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان میں غربت کی سطح سے نیچے رہنے والے لوگوں کی صورتحال بھارت سے بہتر ہے تاہم دونوں ملکوں میں انسانی ترقی کی مجموعی صورتحال ترقی پذیر ممالک کی نسبت ابتر ہے۔
عالمی بنک اور آئی ایم ایف جیسے عالمی مالیاتی ادارے دونوں ممالک کو کم آمدن والے ممالک میں شمار کرتے ہیں۔ عالمی بینک کے 1.90ڈالر یومیہ آمدن کے معیار کے مطابق پاکستان میں14.1ملین لوگ غربت کی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ بھارت میں یہ شرح 21.3فیصد ہے۔ ورلڈ بنک کے 3.10ڈالر یومیہ آمدن کے خط غربت کے سخت معیار کے مطابق پاکستان کی 45فیصد آبادی یا 76.5ملین لوگ غریب ہیں جبکہ بھارت میں یہ شرح 58فیصد ہے یعنی بھارت میں708ملین افراد خط غربت کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ پاکستان پلاننگ کمیشن کے سوشل سیکٹر کے رکن کے طور پر کام کرنے والے ڈاکٹر نعیم الظفر کے مطابق پاکستان اور بھارت کو لاکھوں لوگوں کو غربت اور بھوک کے جال سے باہر لانے کیلئے ملکر کام کرنا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ اس مقصد کیلئے پاک چین اکنامک کوریڈور دونوں ممالک کیلئے مشترکہ پلیٹ فارم بن سکتا ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق پاکستان کے مقابلے میں بھارت کو اپنے لاکھوں لوگوں کو غربت سے نجات دلانے کیلیے زیادہ اقتصادی شرح نمو درکار ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بھارت میں پاکستان کی نسبت عدم مساوات بہت زیادہ ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ بھارت کا گروتھ ماڈل جامع نہیں۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں تعلیم اور صحت کے شعبہ میں عدم مساوات بھی زیادہ ہے۔ ہیومن اپرچیونٹی انڈیکس پر دونوں ممالک کی کارکردگی خراب ہے۔ بھارت اور پاکستان میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح بھی سب سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں ایک ہزار نوزائیدہ بچوں میں سے 94 ایک سال کے اندر جبکہ 120پانچ سال کے اندر مر جاتے ہیں۔ جنوبی ایشیا کے ممالک تعلیم پر بھی دیگر ممالک کی نسبت کم خرچ کرتے ہیں۔
عالمی بینک کے مطابق پاکستان کی طرح بھارت میں بھی محض2.8فیصد افراد انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں اور دونوں ملکوں کو اخراجات کیلیے بالواسطہ ٹیکسوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے جس سے امیر کی نسبت غریب افراد زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ عالمی بینک نے تجویز کیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے ممالک کو اپنی شرح نمو کو دوگنا کر کے 9فیصد پر لانا ہو گا۔ حکومتوں کے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور نجی شعبے کی ترقی کو مہمیز کرنے تک جنوبی ایشیا میں غربت کا خاتمہ اور مشترکہ خوشحالی کو فروغ نہیں دیا جا سکے گا۔ کم آمدن والے ممالک ہونے کے باوجود بھارت اور پاکستان کو متحارب ممالک ہونے کے باعث فوجی ضروریات پر بہت زیادہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیوٹ کی سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت دفاعی اخرجات کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے۔ 2015ء میں بھارت نے فوجی ضروریات پر 51.3 بلین ڈالر جبکہ پاکستان نے دفاعی ضروریات پر 9.5بلین ڈالر خرچ کئے۔
پاکستان کو غربت اور بیروزگاری کے خلاف جنگ کی دعوت دینے پر بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس وزیراعظم نریندر مودی پر چڑھ دوڑی ہے۔ کانگریس کے مرکزی رہنما منیش تیواڑی نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم بڑھکیں مارنے کے بجائے اپنے گھر کی طرف توجہ دیں، انہوں نے کہا کہ مودی کی طرف سے اچانک پاکستان کے عوام کو لیکچر بازی سے لگتا ہے وہ اگلا الیکشن پاکستان میں لڑنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مودی کو بھارتی عوام میں پائے جانے والے غم وغصہ کا اندازہ ہی نہیں۔ تیواڑی کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم قومی سلامتی کے ساتھ سیاست کر رہے ہیں۔