حکومتی مخالفت کے باوجود سینیٹ میں پاناما لیکس پر بل بحث کے لئے منظور
بل کی حمایت میں 32 جبکہ مخالفت میں 19 ووٹ ملے جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔
حکومتی مخالفت کے باوجود سینیٹ نے پاناما لیکس پر بحث کے لئے حزب مخالف کی جماعتوں کی جانب سے پیش کئے گئے بل کو منظور کرلیا۔
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن کی جانب سے پاناما لیکس پر بحث کے لئے بل پیش کیا گیا جس میں کہا گیا کہ جب بھی پاناما لیکس کی تحقیقات شروع ہوں تو سب سے پہلے یہ عمل وزیراعظم سے شروع کیا جائے اس کے علاوہ اس عمل کو صرف تحقیقات تک ہی محدود نہ رکھا جائے بلکہ اس پر انضباطی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے۔
وفاقی وزیر قانونی زاہد حامد کی طرف سے اس بل کی مخالفت کی گئی اور کہا کہ اس بل میں بہت سے نقائص ہیں جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے تاہم چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے بل کو رائے شماری کے لیے ایوان میں پیش کیا اور رائے شماری کے بعد اس بل کی حمایت میں 32 جب کہ مخالفت میں 19 ووٹ ملے جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔
سینیٹ میں پاناما بل پیش کرنے سے قبل اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف سمیت دیگر جماعتوں کے ارکان نے شرکت کی جب کہ عوامی نیشنل پارٹی اور جماعت اسلامی نے موقف اختیار کیا کہ اس بل کو پاناما لیکس تک ہی محدود نہ کیا جائے بلکہ جتنی بھی آف شور کمپنیاں بنائی گئی ہیں ان سب کو اس میں شامل کیا جائے۔
دوسری جانب حکومت کی جانب سے بھی پاناما لیکس، کک بیکس اور سیاسی اثرو رسوخ سے قرضے معاف کرانے سے متعلق ایک بل قومی اسمبلی میں لانے پر غور کیا جارہا ہے اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ بل قومی اسمبلی کے رواں اجلاس میں ہی پیش کردیا جائے گا۔
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن کی جانب سے پاناما لیکس پر بحث کے لئے بل پیش کیا گیا جس میں کہا گیا کہ جب بھی پاناما لیکس کی تحقیقات شروع ہوں تو سب سے پہلے یہ عمل وزیراعظم سے شروع کیا جائے اس کے علاوہ اس عمل کو صرف تحقیقات تک ہی محدود نہ رکھا جائے بلکہ اس پر انضباطی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے۔
وفاقی وزیر قانونی زاہد حامد کی طرف سے اس بل کی مخالفت کی گئی اور کہا کہ اس بل میں بہت سے نقائص ہیں جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے تاہم چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے بل کو رائے شماری کے لیے ایوان میں پیش کیا اور رائے شماری کے بعد اس بل کی حمایت میں 32 جب کہ مخالفت میں 19 ووٹ ملے جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔
سینیٹ میں پاناما بل پیش کرنے سے قبل اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف سمیت دیگر جماعتوں کے ارکان نے شرکت کی جب کہ عوامی نیشنل پارٹی اور جماعت اسلامی نے موقف اختیار کیا کہ اس بل کو پاناما لیکس تک ہی محدود نہ کیا جائے بلکہ جتنی بھی آف شور کمپنیاں بنائی گئی ہیں ان سب کو اس میں شامل کیا جائے۔
دوسری جانب حکومت کی جانب سے بھی پاناما لیکس، کک بیکس اور سیاسی اثرو رسوخ سے قرضے معاف کرانے سے متعلق ایک بل قومی اسمبلی میں لانے پر غور کیا جارہا ہے اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ بل قومی اسمبلی کے رواں اجلاس میں ہی پیش کردیا جائے گا۔