پاکستانی فنکاروں کا بالی ووڈ میں مستقبل
کروڑوں ، اربوں روپے کا نقصان یا فائدہ ؟ بھارتی شوبزانڈسٹری کا کڑاامتحان شروع
KABUL:
پاکستان اوربھارت کے تعلقات ایک مرتبہ پھر کشیدہ ہوگئے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم کی اینٹی اسلام اورپاکستان پالیسی کواب انٹرنیشنل میڈیا بھی سمجھ چکا ہے۔ ایک طرف تو بھارت میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں کو سوچی سمجھی سازش کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے اوردوسری جانب مقبوضہ کشمیرمیں بسنے والے بے گناہ مسلمانوں کوشہید کیا جا رہا ہے۔
یہی نہیں بولی وڈ میں کام کرنے والے مسلمان فنکاروں کوبھی مختلف انداز سے تنگ کرنے کا سلسلہ آئے دن میڈیا کے ذریعے پوری دنیا تک پہنچ رہا ہے۔ لیکن اس کے باوجود میرا بھارت ''مہان '' کا نعرہ لگایا جانا سمجھ سے باہرہے۔ غیرملکی مہمانوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ، خصوصاً پاکستانی فنکاروں اورکھلاڑیوں کے ساتھ جوسلوک کیا جا تا ہے ، اس پرسوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل میڈیا نے بھی آواز بلند کرنا شروع کردی ہے۔ اس کے علاوہ کل تک جوبھارتی فنکار، پاکستان کی مہمان نوازی اوراس کے باصلاحیت فنکاروں کے گن گاتے تھے ،آج وہ حالات کی مجبوری کے باعث خاموش بیٹھے ہیں، مگران کی یہ خاموشی بھی ''مودی سرکار'' کے منہ پرتمانچہ ہی ہے۔
حال ہی میں پاکستان اوربھارت کے تعلقات میں بڑھنے والی تلخی نے جہاں بھارت کا اصل سازشی چہرہ سب کودکھایا ہے، وہیں بولی وڈ کے ان مایوس فنکاروں، گلوکاروں، موسیقاروں ، کامیڈینز اور تکنیک کاروں کوبھی ایک ''نئی زندگی'' دے گیا ہے۔ ایک طرف توانتہا پسند ہندؤوں کی جانب سے بھارت میں کام کرنے والے پاکستانی فنکاروںکوبھارت چھوڑنے کی دھمکی دیدی ہے اوردوسری جانب مودی سرکار نے بھی اس کارروائی کرنے کی بجائے اس بیان پرفوری عملدرآمد کی چیخ وپکارشروع کردی ہے۔
ایک بات توطے ہے کہ پاکستانی فنکاروں نے جس طرح سے بولی وڈ میں اپنے ٹیلنٹ کے بل پراپنی جگہ بنائی ہے، اس کے بعد تووہ سینکڑوں فنکار جوماضی میں بولی وڈ کے کرتا دھرتا بنے بیٹھے تھے ، انہیں گھربیٹھنا پڑگیا ہے ۔ ان میں بہت سے معروف فنکار، گلوکار، کامیڈین شامل ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جو بظاہر تو پاکستانی فنکاروں سے چاہت ، محبت اوراحترام کا مظاہرہ کرتے تھے ، مگراصل میں وہ پاکستانی فنکاروں کے فن اورکامیابی سے بہت جلتے ہیں اوران کو بھارت سے آؤٹ کرنے کیلئے شیوسینا اوردیگرانتہا پسند ہندوں کی تنظیموں سے مدد مانگتے رہتے تھے۔ یہی بات اب بھارت کی موجودہ حکومت کی پریشانی میں اضافہ کررہی تھی کیونکہ پاکستانی فنکاروں کا کام بھارت کی عوام کے دل ودماغ پرچھا چکا ہے۔
بھارت میں دکھائے جانے والے پاکستانی ڈراموں نے جہاں متعدد بھارتی چینلزکے ٹی وی ڈراموں، سوپ کی ریٹنگ میں کمی کی ، وہیں بولی وڈ میں بھی اداکارفواد خان، عمران عباس اورماہرہ خان سمیت دیگرکوبھرپورانٹری بھی ملی ہے۔ جہاں تک بات میوزک کے شعبے کی ہے تو یہ صورتحال بھارتی شوبزانڈسٹری کیلئے انتہائی تشویشناک حد تک خراب ہوتی دکھائی دے رہی تھی۔ جس کا فائدہ موجودہ حالات میں بھرپورانداز سے اٹھایاگیا۔ ایک طرف بھارتی میڈیا نے اپنا منفی روپ سب کے سامنے پیش کیا اوردوسری جانب بھارتی شوبز انڈسٹری نے بھی اس سے فائدہ اٹھا لیا ہے۔ سب نے یک زبان ہوکرپاکستانی فنکاروںکی بھارت چھوڑنے کی دھمکی پرخوشی اظہارشروع کردیا ہے ۔ اس کا اظہارمتعدد فنکاروں نے سوشل میڈیا پردیئے جانے والے بیانات میں بھی کردیا ہے۔
اب اگرہم بات کریں پاکستان میں کام کرنے والے بھارتی فنکاروں اورسیروتفریح کی غرض سے نجی دوروں پرآنے والوں کی توان میں بولی وڈکے مہان اداکاردلیپ کمار، عامر خان، شتروگھن سنہا ، نصیرالدین شاہ ، اوم پوری، رضا مراد، راج ببر، مہیش بھٹ، دلیرمہدی، ہنس راج ہنس، الکا یاگنک، ایلا ارون، میکا سنگھ، نادرہ ببر، رتنا پھاٹک شاہ ، پوجا بھٹ، کترینہ کیف، یانا گپتا، اکشے کمار،شلپا شیٹھی، ملائیکہ اروڑا، دیویا دتہ اوربہت سے دوسرے شامل ہیں۔
ان فنکاروںکی پاکستان آمد پرلوگوں نے ہمیشہ جس طرح سے خوش آمدید کہا اوران کی مہمان نوازی کی ہے، اس کوتویہ لوگ کبھی بھلا نہیں سکتے۔ بلکہ اکثر فنکار تو پاکستانیوں کی محبت اور چاہت کے باقاعدہ دیوانے بن چکے ہیں اوروہ یہ بات اکثربھارتی میڈیا کے سامنے بھی دھراچکے ہیں مگراس کے باوجودبھارت میں پاکستانی فنکاروں کے ساتھ جوسلوک کیا جاتا ہے ، اس پرکوئی آوازبلند نہیں کرتا۔ ڈھکے چھپے لفظوں میں بات کی جاتی ہے لیکن کھل کرتنقید کرنا شاید ان کیلئے درست نہیں ہوگا۔
دوسری طرف اگرہم بولی وڈ میں کام کرنے والے بھارتی مسلمان فنکاروں کی جانب دیکھیں تووہ پھرچاہے دلیپ کمار، شاہ رخ، سلمان یا عامر خان ہو یا پھر شبانہ اعظمی سبھی کوکسی نہ کسی بہانے ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔ کسی کومختلف کیسز میں الجھایا جاتا ہے اورکسی کوبھارتی شہری ہونے کے حقوق نہیں مل پاتے۔
اس صورتحال میں پاکستانی شوبز کے سنجیدہ حلقوں کاکہنا ہے کہ پاکستانی فنکاروںفواد خان، علی ظفر، ماہرہ خان، حمائمہ ملک، میرا، وینا ملک، ماورا حسین، سارہ لورین ، شکیل صدیقی، نسیم وکی اورگلوکار راحت فتح علی خاں، شفقت امانت علی خاں، عاطف اسلم، غلام علی، عابدہ پروین، ریشماں اوردیگرنے جس طرح سے بولی وڈ میں اپنی ایک الگ پہچان بنائی ہے اورجوپیارانہیں بھارتی عوام دے رہی ہے ، یہ بات کسی بھی بولی وڈسٹاراورپلے بیک سنگرکوہضم نہیں ہوتی۔ ان کے پاس پاکستان اوربھارت کے درمیان تازہ ترین کشیدگی کا یہ سنہرا موقع تھا جس کا فائدہ اٹھانے کیلئے ان سب نے توپوں کا رخ پاکستانی فنکاروں کی جانب موڑ دیا ہے۔
لیکن یہ تمام شرپسند فنکاراس بات کوبھول چکے ہیں کہ پاکستانی فنکاروں کی بھارتی شوبز انڈسٹری سے دوری کی وجہ سے انہیں فائدہ پہنچے گا یانقصان ؟ پاکستانی فنکارتواپنے ملک میں بھی کام کرہی لیں گے مگران کی بدولت جوکروڑوں ، اربوں روپے کا مالی فائدہ بھارتی شوبزانڈسٹری کوایکٹنگ، میوزک اورکامیڈی کی مد میں ہورہا تھا ، اس نقصان کا ذمہ دارکون ٹہرے گا۔ لہذا یہ امتحان پاکستانی فنکاروں کا نہیں بلکہ خود بولی وڈ انڈسٹری کا ہے، جواب شروع ہوچکا ہے اورآنے والے چند ماہ میں اس کے نتائج ہمارے سامنے ہونگے۔
پاکستان اوربھارت کے تعلقات ایک مرتبہ پھر کشیدہ ہوگئے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم کی اینٹی اسلام اورپاکستان پالیسی کواب انٹرنیشنل میڈیا بھی سمجھ چکا ہے۔ ایک طرف تو بھارت میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں کو سوچی سمجھی سازش کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے اوردوسری جانب مقبوضہ کشمیرمیں بسنے والے بے گناہ مسلمانوں کوشہید کیا جا رہا ہے۔
یہی نہیں بولی وڈ میں کام کرنے والے مسلمان فنکاروں کوبھی مختلف انداز سے تنگ کرنے کا سلسلہ آئے دن میڈیا کے ذریعے پوری دنیا تک پہنچ رہا ہے۔ لیکن اس کے باوجود میرا بھارت ''مہان '' کا نعرہ لگایا جانا سمجھ سے باہرہے۔ غیرملکی مہمانوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ، خصوصاً پاکستانی فنکاروں اورکھلاڑیوں کے ساتھ جوسلوک کیا جا تا ہے ، اس پرسوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل میڈیا نے بھی آواز بلند کرنا شروع کردی ہے۔ اس کے علاوہ کل تک جوبھارتی فنکار، پاکستان کی مہمان نوازی اوراس کے باصلاحیت فنکاروں کے گن گاتے تھے ،آج وہ حالات کی مجبوری کے باعث خاموش بیٹھے ہیں، مگران کی یہ خاموشی بھی ''مودی سرکار'' کے منہ پرتمانچہ ہی ہے۔
حال ہی میں پاکستان اوربھارت کے تعلقات میں بڑھنے والی تلخی نے جہاں بھارت کا اصل سازشی چہرہ سب کودکھایا ہے، وہیں بولی وڈ کے ان مایوس فنکاروں، گلوکاروں، موسیقاروں ، کامیڈینز اور تکنیک کاروں کوبھی ایک ''نئی زندگی'' دے گیا ہے۔ ایک طرف توانتہا پسند ہندؤوں کی جانب سے بھارت میں کام کرنے والے پاکستانی فنکاروںکوبھارت چھوڑنے کی دھمکی دیدی ہے اوردوسری جانب مودی سرکار نے بھی اس کارروائی کرنے کی بجائے اس بیان پرفوری عملدرآمد کی چیخ وپکارشروع کردی ہے۔
ایک بات توطے ہے کہ پاکستانی فنکاروں نے جس طرح سے بولی وڈ میں اپنے ٹیلنٹ کے بل پراپنی جگہ بنائی ہے، اس کے بعد تووہ سینکڑوں فنکار جوماضی میں بولی وڈ کے کرتا دھرتا بنے بیٹھے تھے ، انہیں گھربیٹھنا پڑگیا ہے ۔ ان میں بہت سے معروف فنکار، گلوکار، کامیڈین شامل ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جو بظاہر تو پاکستانی فنکاروں سے چاہت ، محبت اوراحترام کا مظاہرہ کرتے تھے ، مگراصل میں وہ پاکستانی فنکاروں کے فن اورکامیابی سے بہت جلتے ہیں اوران کو بھارت سے آؤٹ کرنے کیلئے شیوسینا اوردیگرانتہا پسند ہندوں کی تنظیموں سے مدد مانگتے رہتے تھے۔ یہی بات اب بھارت کی موجودہ حکومت کی پریشانی میں اضافہ کررہی تھی کیونکہ پاکستانی فنکاروں کا کام بھارت کی عوام کے دل ودماغ پرچھا چکا ہے۔
بھارت میں دکھائے جانے والے پاکستانی ڈراموں نے جہاں متعدد بھارتی چینلزکے ٹی وی ڈراموں، سوپ کی ریٹنگ میں کمی کی ، وہیں بولی وڈ میں بھی اداکارفواد خان، عمران عباس اورماہرہ خان سمیت دیگرکوبھرپورانٹری بھی ملی ہے۔ جہاں تک بات میوزک کے شعبے کی ہے تو یہ صورتحال بھارتی شوبزانڈسٹری کیلئے انتہائی تشویشناک حد تک خراب ہوتی دکھائی دے رہی تھی۔ جس کا فائدہ موجودہ حالات میں بھرپورانداز سے اٹھایاگیا۔ ایک طرف بھارتی میڈیا نے اپنا منفی روپ سب کے سامنے پیش کیا اوردوسری جانب بھارتی شوبز انڈسٹری نے بھی اس سے فائدہ اٹھا لیا ہے۔ سب نے یک زبان ہوکرپاکستانی فنکاروںکی بھارت چھوڑنے کی دھمکی پرخوشی اظہارشروع کردیا ہے ۔ اس کا اظہارمتعدد فنکاروں نے سوشل میڈیا پردیئے جانے والے بیانات میں بھی کردیا ہے۔
اب اگرہم بات کریں پاکستان میں کام کرنے والے بھارتی فنکاروں اورسیروتفریح کی غرض سے نجی دوروں پرآنے والوں کی توان میں بولی وڈکے مہان اداکاردلیپ کمار، عامر خان، شتروگھن سنہا ، نصیرالدین شاہ ، اوم پوری، رضا مراد، راج ببر، مہیش بھٹ، دلیرمہدی، ہنس راج ہنس، الکا یاگنک، ایلا ارون، میکا سنگھ، نادرہ ببر، رتنا پھاٹک شاہ ، پوجا بھٹ، کترینہ کیف، یانا گپتا، اکشے کمار،شلپا شیٹھی، ملائیکہ اروڑا، دیویا دتہ اوربہت سے دوسرے شامل ہیں۔
ان فنکاروںکی پاکستان آمد پرلوگوں نے ہمیشہ جس طرح سے خوش آمدید کہا اوران کی مہمان نوازی کی ہے، اس کوتویہ لوگ کبھی بھلا نہیں سکتے۔ بلکہ اکثر فنکار تو پاکستانیوں کی محبت اور چاہت کے باقاعدہ دیوانے بن چکے ہیں اوروہ یہ بات اکثربھارتی میڈیا کے سامنے بھی دھراچکے ہیں مگراس کے باوجودبھارت میں پاکستانی فنکاروں کے ساتھ جوسلوک کیا جاتا ہے ، اس پرکوئی آوازبلند نہیں کرتا۔ ڈھکے چھپے لفظوں میں بات کی جاتی ہے لیکن کھل کرتنقید کرنا شاید ان کیلئے درست نہیں ہوگا۔
دوسری طرف اگرہم بولی وڈ میں کام کرنے والے بھارتی مسلمان فنکاروں کی جانب دیکھیں تووہ پھرچاہے دلیپ کمار، شاہ رخ، سلمان یا عامر خان ہو یا پھر شبانہ اعظمی سبھی کوکسی نہ کسی بہانے ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔ کسی کومختلف کیسز میں الجھایا جاتا ہے اورکسی کوبھارتی شہری ہونے کے حقوق نہیں مل پاتے۔
اس صورتحال میں پاکستانی شوبز کے سنجیدہ حلقوں کاکہنا ہے کہ پاکستانی فنکاروںفواد خان، علی ظفر، ماہرہ خان، حمائمہ ملک، میرا، وینا ملک، ماورا حسین، سارہ لورین ، شکیل صدیقی، نسیم وکی اورگلوکار راحت فتح علی خاں، شفقت امانت علی خاں، عاطف اسلم، غلام علی، عابدہ پروین، ریشماں اوردیگرنے جس طرح سے بولی وڈ میں اپنی ایک الگ پہچان بنائی ہے اورجوپیارانہیں بھارتی عوام دے رہی ہے ، یہ بات کسی بھی بولی وڈسٹاراورپلے بیک سنگرکوہضم نہیں ہوتی۔ ان کے پاس پاکستان اوربھارت کے درمیان تازہ ترین کشیدگی کا یہ سنہرا موقع تھا جس کا فائدہ اٹھانے کیلئے ان سب نے توپوں کا رخ پاکستانی فنکاروں کی جانب موڑ دیا ہے۔
لیکن یہ تمام شرپسند فنکاراس بات کوبھول چکے ہیں کہ پاکستانی فنکاروں کی بھارتی شوبز انڈسٹری سے دوری کی وجہ سے انہیں فائدہ پہنچے گا یانقصان ؟ پاکستانی فنکارتواپنے ملک میں بھی کام کرہی لیں گے مگران کی بدولت جوکروڑوں ، اربوں روپے کا مالی فائدہ بھارتی شوبزانڈسٹری کوایکٹنگ، میوزک اورکامیڈی کی مد میں ہورہا تھا ، اس نقصان کا ذمہ دارکون ٹہرے گا۔ لہذا یہ امتحان پاکستانی فنکاروں کا نہیں بلکہ خود بولی وڈ انڈسٹری کا ہے، جواب شروع ہوچکا ہے اورآنے والے چند ماہ میں اس کے نتائج ہمارے سامنے ہونگے۔