ہندؤ میرج بل کی منظوری
یہ ایک تاریخی دن ہے جس کا کریڈٹ حکمران جماعت اور اپوزیشن دونوں کو جاتا ہے۔
PESHAWAR:
قومی اسمبلی نے پیر کو ایک اہم مسودہ قانون (بل) کی منظوری دی ہے جس سے ہندو کمیونٹی کے بہت سے عائلی مسائل حل ہو جائیں گے جن کا تعلق شادی کے اندراج' طلاق اور جبری طور پر مذہب کی تبدیلی سے ہے۔ یہ بل کافی عرصے سے ایوان زیریں میں زیر التوا تھا تاہم بالآخر اس کو منظور کر لیا گیا۔
یہ ایک تاریخی دن ہے جس کا کریڈٹ حکمران جماعت اور اپوزیشن دونوں کو جاتا ہے۔ یہ بل گزشتہ سال مارچ میں اسمبلی میں پیش ہوا تھا جو 17اگست تک قانون و انصاف کی قائمہ کمیٹی کے پاس زیر غور رہا۔ شادی کی رجسٹریشن کے لیے قانونی میکنزم کی عدم موجودگی کی وجہ سے بل کی منظوری میں رکاوٹ رہی۔
ہندو عورتوں اور نچلی ذات کے لوگوں کو اپنے کاغذات کی تصدیق کے لیے دور دراز کا سفر کرنا پڑتا تھا۔ پنجاب' خیبرپختونخوا اور بلوچستان نے بھی اس بل کے حوالے سے وفاقی حکومت کی حمایت کی یقین دہانی کرا دی ہے تاکہ ہندو شادی قانون تیار ہو سکے جب کہ سندھ اپنے طور پر ہندوؤں کی شادی کا قانون تیار کر چکا ہے۔
اس قانون کے ذریعے حکومت ہندوؤں کو شادی کے معاملے میں ان کے تمام قانونی حقوق تفویض کرنا چاہتی ہے اور اب اس قانون کے تحت ہندوؤں کو بھی اپنی شادی کا اندراج کرانے کا حق حاصل ہو جائے گا۔ اس قانون کی ایک اہم شق کے مطابق ہندو بیواؤں کو بھی شادی کرنے کا اختیار حاصل مل جائے گا۔
قومی اسمبلی نے پیر کو ایک اہم مسودہ قانون (بل) کی منظوری دی ہے جس سے ہندو کمیونٹی کے بہت سے عائلی مسائل حل ہو جائیں گے جن کا تعلق شادی کے اندراج' طلاق اور جبری طور پر مذہب کی تبدیلی سے ہے۔ یہ بل کافی عرصے سے ایوان زیریں میں زیر التوا تھا تاہم بالآخر اس کو منظور کر لیا گیا۔
یہ ایک تاریخی دن ہے جس کا کریڈٹ حکمران جماعت اور اپوزیشن دونوں کو جاتا ہے۔ یہ بل گزشتہ سال مارچ میں اسمبلی میں پیش ہوا تھا جو 17اگست تک قانون و انصاف کی قائمہ کمیٹی کے پاس زیر غور رہا۔ شادی کی رجسٹریشن کے لیے قانونی میکنزم کی عدم موجودگی کی وجہ سے بل کی منظوری میں رکاوٹ رہی۔
ہندو عورتوں اور نچلی ذات کے لوگوں کو اپنے کاغذات کی تصدیق کے لیے دور دراز کا سفر کرنا پڑتا تھا۔ پنجاب' خیبرپختونخوا اور بلوچستان نے بھی اس بل کے حوالے سے وفاقی حکومت کی حمایت کی یقین دہانی کرا دی ہے تاکہ ہندو شادی قانون تیار ہو سکے جب کہ سندھ اپنے طور پر ہندوؤں کی شادی کا قانون تیار کر چکا ہے۔
اس قانون کے ذریعے حکومت ہندوؤں کو شادی کے معاملے میں ان کے تمام قانونی حقوق تفویض کرنا چاہتی ہے اور اب اس قانون کے تحت ہندوؤں کو بھی اپنی شادی کا اندراج کرانے کا حق حاصل ہو جائے گا۔ اس قانون کی ایک اہم شق کے مطابق ہندو بیواؤں کو بھی شادی کرنے کا اختیار حاصل مل جائے گا۔