ایٹم بم کے بعد

پاکستانی فوج کی ذہنی جسمانی اور ایمانی ساخت ویسی ہے کہ کوئی بھی فوج اس کا سامنا نہیں کر سکتی۔

Abdulqhasan@hotmail.com

لاہور:
بھارتی فوج کا سپاہی پاکستانی فوج کا سامنا نہیں کرسکتا۔ پاکستانی فوج کی ذہنی جسمانی اور ایمانی ساخت ویسی ہے کہ کوئی بھی فوج اس کا سامنا نہیں کر سکتی۔

ان دنوں بھارتی فوج کو پاکستان کی فوج کا آمنا سامنا کرنا پڑا یہ ایک عام سی جھڑپ تھی۔ کوئی باقاعدہ فوجی معرکہ نہیں تھا لیکن بھارتی فوج نے اسے بھی کوئی فوجی معرکہ قرار دینے کی کوشش کی ابھی تک صرف ابتدائی خبریں موصول ہوئی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت نے گستاخی کی کوشش کی تھی لیکن اسے نہ صرف اس کوشش میں شکست ہوئی بلکہ اس کی سزا بھی ملی۔

پاکستان نے بھارت کو خبردار کر دیا تھا کہ وہ اپنی اوقات میں رہے اور اپنے جامے سے باہر نہ نکلے ورنہ اس میں شکست ہی نہیں ہو گی اس گستاخی کی سزا بھی ملے گی۔ شکست و فتح قدرت کے اختیار میں ہوتی ہے لیکن قدرت نے کچھ اختیارات اپنے انسانوں کو بھی دے رکھے ہیں تاکہ وہ قدرت کی عنایات کا شکر ادا کر سکیں اور وہ اس خوبصورت موقع سے محروم نہ رہیں۔

پاکستان کو قدرت نے ہمیشہ خوبصورت موقع دیا ہے اور پاکستانی فوج نے اکثر ایسے موقع سے فائدہ اٹھایا ہے اور قوم کو مایوس نہیں کیا ہے جیسا کہ شروع میں عرض کیا ہے پاکستانی فوج کی طاقت اور ایمانی قوت کا حصہ ہمیشہ بھاری رہتا ہے۔ پاکستانی سپاہی کا مقابلہ محض کسی فوجی کا نہیں کسی دیو کا مقابلہ ہے پاکستانی فوجی شکست کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ پاکستانی فوج کو جب بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اس کے پیچھے اس کے غدار جرنیل رہے ہیں ورنہ پاکستانی سپاہی کیسے شکست کھا سکتا ہے۔

میں اس وقت اپنے مقامی دشمنوں کا ذکر کرتا ہوں۔ ہمارے یہ دشمن جو ہمیں ورثے میں ملے ہیں وہ ہندو ہیں کسی بھی ہندو سپاہی کا یہ حق ہے کہ وہ اپنے ملک کے لیے یہ قربانی پیش کر دے لیکن اس کی بدقسمتی ہمیشہ یہ رہی ہے کہ اس کا سامنا ایک مسلمان سپاہی سے ہوتا ہے جو پیدا ہی کامیابیوں فتح اور برتری کے لیے ہوا ہے پاکستانی سپاہی اپنے روایتی دشمنوں سے شکست نہیں کھا سکتا۔

اب زمانہ فوجی ہتھیار کا آ گیا ہے اور فوجوں کو زبردست قسم کے اسلحہ سے لیس کیا جا رہا ہے۔ اس لیے یہ تو ممکن ہے کہ کسی محاذ پر جدید اسلحہ کامیاب رہے لیکن کسی بھی محاذ پر پاکستانی سپاہی ناکام نہیں ہو سکتا وہ کبھی ناکام نہیں رہا۔ دنیا نے پاکستانی سپاہی کی بہادری جرات اور دلیری کا نمونہ اپنے دشمن کے مقابلے میں دیکھا ہے اور قوم دیکھتی ہے اور بڑے فخر اور اطمینان کے ساتھ دیکھتی ہے کہ اس کا جوان فتح کے پرچم لہراتا دکھائی دیتا ہے۔


بھارت کبھی کسی غلط فہمی میں چھیڑ چھاڑ کر دیتا ہے مگر اسے نہ صرف شکست ملتی ہے بلکہ اس گستاخی کی سزا بھی ملتی ہے۔ اگر آپ کے پاس ایک بہادر دل ہے اور جاندار دست و بازو ہیں تو پھر شکست کس بات کی۔ سپاہی کا دل ایمان کی طاقت سے منور ہو اس کے دست و بازو میں زندگی ہو تو پھر شکست کس بات کی۔

جنگ کوئی اچھی بات نہیں ہے جس قدر ممکن ہو اس سے بچنا چاہیے کہ اس میں مال و دولت اور انسانی جان کا بہت زیاں ہوتا ہے لیکن جب حالات مجبور کر دیں تو پھر جنگ کے سوا اور کیا چارہ رہ سکتا ہے۔ جنگ جسے ہم مسلمان جہاد کا نام دیتے ہیں اور یہ محض جنگ یعنی انسانوں کا خون بہانے کا ذریعہ نہیں ہوتی ایک پیغام ہوتا ہے انسانیت کے نام کہ جنگ نہیں انسانی بقا کی سوچو اور خود بھی دوسرے انسانوں کی طرح زندہ رہو۔

ادھر کچھ عرصہ سے بھارت کی طرف سے ایسے اشارے موصول ہو رہے ہیں جو جنگ کا سبب بن سکتے ہیں۔ معلوم نہیں بھارت کی حکومت میں کون دیوانہ ہو گیا ہے کہ اسے جنگ کا شوق پیدا ہو گیا اور بات بات پر لڑنے بھڑنے کا ذکر کرتا ہے۔ بھارتی حکومت کے پالیسی سازوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنے ان بہادروں کو لگام دیں ورنہ بڑا نقصان ہو گا۔ ان کا بھی ہمارا بھی۔ ہم دونوں جنگی اسلحہ زیادہ تر باہر سے خریدتے ہیں اور اس کا تمام تر فائدہ اسلحہ فروشوں کو ہوتا ہے۔

یوں لگتا ہے جیسے ہم ان کے کمی کمین ہیں ان کے مزدور اور مزارع ہیں جو ان کی خدمت میں لگے ہوتے ہیں اور ہمارا اپنا اس دنیا میں کچھ نہیں جو کچھ ہے دوسروں کا ہے اور ہم جیسا کہ عرض کیا ہے ان کے کمی کمین ہیں۔ تعجب ہے کہ ملک ہمارا۔ زمین ہماری وسائل ہمارے افرادی قوت ہماری زندگی اور موت سے ہم دو چار لیکن ہم اس قدر احمق ہیں اور اس قدر بے عقل کہ اپنا سب کچھ اپنے دشمنوں کے حوالے کر دیتے ہیں اور وہ ہمارے مال اور قوت سے الٹا ہم پر حکومت کرتے ہیں۔

میں نے پاک بھارت جنگیں بھی دیکھی ہیں دونوں ملکوں کے فوجیوں سے بھی رابطہ رہا ہے اور فوجوں کو میدان جنگ میں آپس میں لڑتے بھڑتے بھی دیکھا ہے لیکن ان جنگوں میں فاتح کون رہا اور شکست کس کو ہوئی یہ ہر پاکستانی خوب جانتا ہے اور پاکستانیوں کو اپنے سپاہیوں کی قدر و قیمت کا احساس بھی ہے۔ ان جنگوں میں جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں نفع اسلحہ سازوں کا ہوتا ہے اور نقصان سراسر ہم جنگ لڑنے والوں کا۔

ہمارے سپاہی جان سے جاتے ہیں اور ہمارے خزانے جنگ کے ہتھیاروں کی نذر ہو جاتے ہیں۔ نتیجہ کچھ بھی نکلے جنگ سے فائدہ صرف غیروں کا ہوتا ہے جن کا بے حد مہنگا اسلحہ ہم خریدتے ہیں اور یہ ان کا کمال ہے کہ وہ یہ اسلحہ بھی ہم پر مہربانی کر کے ہمارے ہاتھ فروخت کرتے ہیں۔

اگر وہ ہم احمقوں کو جنگ میں پھنسانے میں کامیاب نہ ہوں تو ان کا اسلحہ ان کے لیے ایک عذاب بن جائے کیونکہ اسلحہ دنیا کا مہنگا ترین سامان ہوتا ہے جس کے لیے انسانوں کو لڑانا بھڑانا ضروری ہوتا ہے ورنہ اس اسلحہ کے انباروں کو آگ بھی نہیں لگائی جا سکتی کہ یہ تباہ کن ہوتی ہے اور اب تو جب ہم نے بھی ایٹم بم بنا لیا ہے تو پھر ہمیں بڑی احتیاط اور کنجوسی سے دوسرا اسلحہ تیار کرنا چاہیے۔ ایٹم بم کے بعد دنیا بدل گئی۔
Load Next Story