ایکسپورٹرز نے تھائی لینڈ سے آزاد تجارتی معاہدے کی مخالفت کردی

بنکاک کی جانب سے38فیصد اشیا پرڈیوٹی چھوٹ کے باوجود تھائی درآمدات میں پاکستانی برآمدات کاحصہ صرف2 فیصد ہے

انقرا سے آزاد تجارتی معاہدے میں فائدہ ہے، اربوں ڈالر کی منڈی تک آسان رسائی ملے گی۔ فوٹو؛ فائل

حکومت کی جانب سے تھائی لینڈ اور ترکی کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے لیے مشاورتی سرگرمیاں تیزہوگئی ہیں تاہم برآمدی شعبوں نے تھائی لینڈ کے ساتھ مجوزہ آزاد تجارتی معاہدے کی مخالفت کردی ہے جبکہ ترکی کے ساتھ ایف ٹی اے کو ملکی معیشت وبرآمدات کی نموکے لیے بہترین قراردیا ہے۔

ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ وفاقی وزارت تجارت کی جانب سے تھائی لینڈ اور ترکی کے ساتھ ایف ٹی اے کے سلسلے میں برآمدکنندگان سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ پہلااجلاس 4 اکتوبر کو کراچی میں جبکہ دوسرا اجلاس 6 اکتوبرکولاہور میں طلب کیا گیا ہے، وزارت تجارت کا موقف ہے کہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ایف ٹی اے سے متعلق پالیسی ودیگر امورطے کیے جائیں۔

برآمدی شعبوں کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ تھائی لینڈ کے مقابلے میں ترکی کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ ملکی معیشت کی ترقی کے لیے انتہائی سود مند ہے جبکہ تھائی لینڈکے ساتھ ایف ٹی اے ہونے کی صورت میں پاکستان کی ٹیکسٹائل بالخصوص گارمنٹس ودیگر شعبوں کی صنعتیں براہ راست متاثر ہوں گی جبکہ مجوزہ ایف ٹی اے کا فائدہ تھائی لینڈ کے حق میں زیادہ سودمند رہے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ تھائی لینڈ کی جانب سے پہلے ہی پاکستان کی38 فیصد اشیا کی ڈیوٹی فری ایکسپورٹ کی سہولت حاصل ہے لیکن اس کے باوجود تھائی لینڈ کی مجموعی درآمدات میں پاکستان کا حصہ بمشکل 2.36 فیصد ہے۔


ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اپنی مجموعی برآمدات سے 5 گنا زائد مالیت کی درآمدات تھائی لینڈ سے کررہا ہے جبکہ پاکستان سے تھائی لینڈ کے لیے مچھلی ومچھلی کی دیگر مصنوعات کی برآمدات اسے کی جانے والی مجموعی ملکی برآمدات کا45 فیصد، پاکستانی روئی کی برآمدات23 فیصد اور دیگر متفرق مصنوعات برآمدکا حصہ32فیصد ہے، تھائی لینڈ نے آزاد تجارتی معاہدے کی صورت میں پاکستان سے 90 ٹیرف لائن حاصل کرنے کی تجویز دی ہے جس میں زیادہ ترمین میڈ فائبرآئٹمز شامل ہی۔

ذرائع نے بتایا کہ دوسری طرف ترکی کے ساتھ پاکستان کے آزاد تجارتی معاہدے کی صورت میں پاکستان کو اربوں ڈالر کی منڈی تک آسان رسائی ملے گی، پاکستان کے لیے ترک مارکیٹ میں24 ارب33 کروڑ10 لاکھ ڈالر کی برآمدات کے مواقع ملیں گے، ترکی دنیا بھر سے 242 ارب ڈالر مالیت کی مختلف مصنوعات درآمدکرنے والا ملک ہے جبکہ پاکستان ترکی کو سالانہ391 ملین ڈالر کے انسٹرومنٹ اپلائنسز فار اینیمل سائنس، مردانہ زنانہ اوربچوں کے ٹراؤزر وشارٹس، ڈینم فیبرکس، کاٹن یارن، چاول اور پولی ایتھیلین برآمدکرتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ وزارت تجارت ترکی کے ساتھ مجوزہ ایف ٹی اے میں ترکی کوریا ایف ٹی اے کو بطور نمونہ لے رہا ہے لیکن پاکستانی برآمدکنندگان کا موقف ہے کہ حکومت پاکستان کو ترکی کے ساتھ معاہدے میں ترکی مصر یا ترکی اردن ایف ٹی اے کو بطورماڈل لینا چاہیے کیونکہ مذکورہ ممالک کی پروڈکٹ لائنز کی پاکستانی پروڈکٹ لائنز سے مماثلت ہے۔

برآمدی شعبے کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ پاکستان ترکی کے درمیان ایف ٹی اے کی صورت میں اگرچہ پاکستانی برآمدات میں اضافے کے وسیع امکانات موجود ہیں لیکن ترکی کے پاکستانی مصنوعات پراینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی نافذ کرنے کے خدشات ہیں جس کے لیے ضروری ہے کہ حکومت پاکستان ایف ٹی اے ڈائیلاگ میں تحریری طور پر اس حوالے سے قبل ازوقت اقدامات بروئے کار لائے کیونکہ ترک حکومت ماضی میں مختلف برآمدی مصنوعات پراینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی عائد کر چکی ہے جس سے ترکی کے لیے پاکستانی مصنوعات کی برآمدات کی مالیت میں مطلوبہ اضافہ نہ ہوسکا۔

 
Load Next Story