ترکی میں 20 ٹی وی ریڈیو اسٹیشنوں کو بند کرنے کا حکم

یہ کرد نشریاتی ادارے دہشتگردانہ پروپیگنڈے میں ملوث ہیں، حکام، عدالت وجیلوں سے درجنوں ملازمین کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری

ناکام بغاوت کے بعد صدر اردوان کے ’انسداد بغاوت ‘ اقدامات کا مقصد اپوزیشن کو خاموش کرانا اور اپنی طاقت بڑھانا ہے، کمال اوگلو۔ فوٹو: فائل

ترک حکومت نے جولائی کی ناکام فوجی بغاوت کے بعد نافذ ایمرجنسی کے تحت 20 ٹیلی ویژن اور ریڈیو اسٹیشنوں کو بند کرنے کے احکام جاری کر دیے۔

ترک حکومت کا خیال ہے کہ یہ نشریاتی ادارے دہشتگردانہ پروپیگنڈے میں ملوث ہیں۔ جن ٹیلی ویژن اور ریڈیو اسٹیشنوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان میں سے اکثریت کا تعلق کرد کمیونٹی سے ہے یا پھر ترکی کی علوی برادری سے۔

ٹیلی وژن چینل آئی ایم سی کے نیوز ایڈیٹر حمزہ اکتان کے مطابق ان میڈیا ہاؤسز کی بندش اس لیے ضروری ہے کہ وہ آزاد ادارے تھے جو کرد علاقے میں جاری فوجی آپریشنز کی کوریج میں مصروف تھے۔


دوسری جانب ترک وزیرانصاف کے مطابق ملک کی مختلف جیلوں کے 1500ملازمین کو بھی معطل کر دیا گیا جبکہ ترک حکام نے عدالتی اور جیلوں کے نظام میں بھی گولن تحریک کے حمایتی درجنوں اسٹاف ملازمین کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیے ہیں۔

اناطولیہ خبر ایجنسی کے مطابق استنبول کے پراسیکیوٹرز نے عدالتوں کے87 ملازمین اور جیلوں کے 75 ورکنگ اسٹاف کے گرفتاری کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔

دریں اثنا ترکی کے اپوزیشن رہنما اور ری پبلکن پیپلز پارٹی کے رہنما کمال کلیدار اوگلو نے15جولائی کی ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترک حکومت کی طرف سے ''انسداد بغاوت '' اقدامات کو آڑے ہاتھوں لیا اور حکومت کی طرف سے ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ میں 3 ماہ کی توسیع کو '' شہنشاہیت '' کے حصول کے لیے حکومتی اقدام قرار دیا اور ناکام بغاوت کے بعد حکومتی انسداد بغاوت کو '' ایک اور فوجی بغاوت اور جمہوریت کیخلاف بغاوت '' قرار دیا۔

کمالو اوگلو نے کہا کہ صدر طیب اردوان تجویز دے رہے ہیں کہ ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کو ایک سال تک بڑھایا جا سکتا ہے کیونکہ '' ہم (اپوزیشن) ایک ایسے عمل سے گزر رہے ہیں جہاں حکومت اپنی طاقت پھیلانے اور اپوزیشن کو خاموش کرنے کے لیے فوج کو استعمال کر رہی ہے'' ۔
Load Next Story