چین نے مسعود اظہر کیخلاف بھارتی قرارداد پھر ویٹو کردی برہما پترا کا پانی بھی روک دیا

مولانا مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دلوانے میں بھارت اکیلا نہیں بلکہ اسے امریکا، برطانیہ اور فرانس کی حمایت بھی حاصل ہے

مولانا مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دلوانے میں بھارت اکیلا نہیں بلکہ اسے امریکا، برطانیہ اور فرانس کی حمایت بھی حاصل ہے، فوٹو:فائل

چین ایک بار پھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مولانا مسعود اظہر کو دہشتگرد قرار دلوانے کی بھارتی کوشش میں رکاوٹ بن گیا اور تکنیکی رکاوٹ (Technical hold) میں توسیع کردی۔

بھارت نے مارچ میں سلامتی کونسل کی 1267 کمیٹی میں مولانا مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینے کی قرارداد پیش کی تھی جس کی سلامتی کونسل کے 14 ارکان نے حمایت کی تھی جب کہ صرف چین نے تکنیکی رکاوٹ (Technical hold) ڈالی تھی جس کی مدت پیر کو ختم ہورہی تھی۔

اس دوران چین کی جانب سے مزید اعتراضات نہیں اٹھائے گئے، اس صورتحال میں ڈیڈلائن ختم ہونے پر بھارتی قرارداد خودبخود منظور ہوجاتی مگر چین نے ایک روز قبل تکنیکی رکاوٹ میں مزید 6 ماہ کی توسیع کردی ہے۔ چین کی جانب سے رکاوٹ ڈالنے پر بھارت سیخ پا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دلوانے میں بھارت اکیلا نہیں بلکہ اسے امریکا، برطانیہ اور فرانس کی حمایت بھی حاصل ہے۔ مارچ میں کاؤنٹر ٹیرارزم ایگزیکٹیو ڈائریکٹوریٹ نے بھارتی ثبوتوں کا جائزہ لیا اور امریکا، برطانیہ اور فرانس کی حمایت سے بھارتی درخواست تمام ارکان کو بھجوا دی گئی اور کہا گیا کہ اگر مزید اعتراضات نہ آئیں تو ڈیڈلائن ختم ہونے پر درخواست منظور کرلی جائے مگر اس سے قبل ہی چین نے تکنیکی رکاوٹ میں توسیع کردی۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ بھارتی درخواست پر اب بھی متضاد آرا موجود ہیں، تکنیکی رکاوٹ میں توسیع سے کمیٹی کو وقت ملے گا کہ وہ درخواست پر غور کرسکے۔

ترجمان نے مزید کہا ہے کہ 1267 کمیٹی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت اپنا کام کرتی ہے اور چین نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ کمیٹی اپنی غیرجانبداری کو برقرار رکھے اور اس کے فیصلے ٹھوس ثبوتوں اور رکن ممالک کے اتفاق رائے سے ہونے چاہئیں۔


واضح رہے تکنیکی رکاوٹ کو ختم کرنے کے لیے بھارت نے چین سے کئی بار مذاکرات بھی کیے مگر وہ کامیاب نہ ہوسکے۔ اس سے قبل گزشتہ برس جون میں بھارت نے ذکی الرحمٰن لکھوی کی رہائی پر پاکستان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا مگر یہ کوشش بھی چین نے ناکام بنا دی تھی جبکہ بھارت کی نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت میں بھی چین رکاوٹ بنا ہے۔

چین نے دریائے برہماپترا کا پانی بند کردیا جس سے بھارت اور بنگلہ دیش متاثر ہونگے۔ تبت میں براہما پترا پر زیرتعمیر مہنگے ترین ہائیڈرو پروجیکٹ کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ پروجیکٹ کی تعمیر کیلیے دریا کا پانی روکا گیا تاہم ابھی واضح نہیں ہے کہ دریا کی بندش سے بھارت اور بنگلہ دیش پر کیا اثر پڑے گا۔ زیر تعمیر ہائیڈرو پروجیکٹ 2019 میں مکمل ہوگا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اس منصوبے کی تعمیر سے دریائے برہما پترا کے پانی میں 36 فیصد کمی واقع ہوگی جس کے نتیجے میں بھارت کی ارونچل پردیش سمیت 5 بڑی ریاستوں میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوجائے گی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش کو پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

واضح رہے چین نے گزشتہ برس بھی براہما پترا پر ڈیڑھ ارب ڈالر کی لاگت سے ہائیڈرو پروجیکٹ مکمل کیا تھا جس پر بھارت کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا تھا جبکہ چین کے 12 ویں پانچ سالہ منصوبے میں بھی دریائے براہما پترا پر مزید 3 ہائیڈرو پروجیکٹس کی تعمیر شامل ہے۔ چین اور بھارت کے درمیان دریاؤں کے حوالے سے کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے۔

واضح رہے کچھ روز قبل ہی بھارت نے پاکستان کو دریاؤں کا پانی بند کرنیکی دھمکیاں دی تھیں۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امید ہے پاکستان اور بھارت اپنے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کریں گے اور علاقائی استحکام کے لیے کام کریں گے۔

 

 
Load Next Story