ریلوے اراضی پر قبضے کیخلاف قانون بنایا جائےسینیٹ کمیٹی

غریب عوام سے سازش کے تحت سفر کی سستی سہولت چھینی گئی ہے، نسرین جلیل

غریب عوام سے سازش کے تحت سفر کی سستی سہولت چھینی گئی ہے، نسرین جلیل فوٹو: فائل

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے چیئرمین سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کراچی میں قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے کہا کہ پاکستان ریلوے میں کرپشن اورزمینوں پر قبضے کے خلاف قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے لیز پر دی جانے والی زمینوں پر ان کے شدید تحفظات ہیں۔

سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ غریب عوام سے سازش کے ذریعے سفر کی سستی سہولت چھینی گئی ہے۔ اجلا س میں ممبر کمیٹی سینیٹر مولا بخش چانڈیو،سینیٹر نسرین جلیل ،سینیٹر احمد حسین شریک ہوئے جبکہ ریلوے کی جانب سے ریلوے کی ایکٹنگ چیئرمین پروین آغا،جنرل منیجر ریلوے جنید قریشی ،ڈائریکٹر پراپرٹی اینڈلینڈ ریلوے میاں ارشد،کراچی سرکلر ریلوے کے ایم ڈی شہزاد اقبال نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ریلوے کی زمینوں پر قبضہ ہونے سے بچانے کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے اور اس کے لیے وہ جلد صدر اوروزیر اعظم سے ملاقات کریں گے۔ ریلوے کو بہتر انداز میں چلانے کے لیے اس وقت فنڈکی سب سے زیادہ ضرورت ہے اس پر بھی صدر اور وزیر اعظم سے بات کی جائی گی تاکہ ریلوے میں نئے انجن آسکیں انھوں نے کہا کہ خوشی کی بات ہے کہ ریلوے حکام نے قابضین سے 5ہزار ایکڑ میں سے 2500ایکڑ زمین کوخالی کرالیاہے۔




انھوں نے کہاکہ کمیٹی نے ریلوے حکام کوہدایت دی ہے کہ کرپشن کی روک تھا م کے لیے اقدامات کریں ،لیز اور کسی کو الاٹ کی گئی اراضی کے حوالے سے سخت نگرانی کی جائے اور وفاق سے ملنے والے فنڈ کے لیے بھی نگرانی کا سسٹم بنایا جائے۔انھوں نے ریلوے کے شعبہ مارکیٹنگ کو سخت تنقید کا نشانہ بنا تے ہوئے کہاکہ یہ شعبہ نہ جانے کیوں بنایا گیا اگر ریلوے کی زمینوں کا فیصلہ باہر کے لوگوں کوکرنا ہے تو ریلوے افسران کا کیا فائدہ ؟انھوں نے کہا کہ ریلوے کی زمینوں کے بارے میں ریلوے افسران ہی فیصلہ کریں۔

انھوں نے کہا مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ریلوے کی جن زمینوں کو لیز پر دیا گیا ہے اس پر ان کو تحفظات ہیں۔ ریلوے حکام نے بریفنگ میں بتایا ہے کہ ماضی میں ریلوے انجنوں کو ناقص آئل کے ذریعے چلا کر ناکارہ کیا گیاہے یہ کیس نیب میں ہے ۔سینیٹر مولانا غفور حیدر ی سے جب حیدرآباد اور کراچی میں ریلوے کی زمینوں پر ہونے والے قبضوں کے بارے سوال کیاگیا تو انھوں نے کہا یہ معاملہ آج کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیںتھا اسے بعد میں دیکھا جائے۔ جنرل منیجر آپریشنز جنید قریشی نے بتایا کہ شالیمار ٹرین کسی قسم کی ڈیفالٹر نہیں جبکہ بزنس ٹرین پر 30 کروڑ روپے واجبات ہیں۔

ریلوے کو انجنوں کی مرمت ،ٹریک کی مرمت اور دیگر مد میں ہونے والے اخراجات کی مد میں رواں سال کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے 5 ارب روپے مل چکے ہیں ۔سرکلر ریلوے کے حوالے سے سوال پر چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ اس حوالے سے وہ آج (منگل)کو بریفنگ لیںگے ، انھوں نے کہا کہ یہ منصوبہ کراچی کے لیے انتہائی اہم ہے۔
Load Next Story