الیکشن کمیشن کے دواعلیٰ عہدوں پرتقرریاں خلاف ضابطہ قرار
ڈی جی ایڈمن اورایڈیشنل ڈی جی جینڈرافیئرزکی تقرری میں قواعد وضوابط کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا، آڈیٹر جنرل کی رپورٹ
ISLAMABAD:
آڈیٹرجنرل نے الیکشن کمیشن کے دواعلیٰ عہدوں پرتقرریوں کو خلاف ضابطہ قراردے دیا ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق آڈیٹرجنرل آف پاکستان کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بریگیڈئیرریٹائرڈ عباس خان کو19 مئی 2015 کوڈی جی ایڈمن تعینات کیا گیا، ڈی جی ایڈمن کے عہدے پرتقرری الیکشن کمیشن کے 1989 کے رولزکے برعکس ہے، کسی بھی ادارے میں ریٹائرڈ فوجی افسرکی تعیناتی کے لیے وزارت دفاع سے مشاورت ضروری ہے۔
ایڈیشنل ڈی جی جینڈرافیئرزکی تقرری میں بھی قواعد کو ملحوظ خاطرنہیں رکھا گیا۔ ایڈیشنل ڈی جی کے عہدے پرتعینات کی گئی افسر16 سالہ تجربے کی حامل نہیں، متعلقہ عہدے پرتقرری کے لیے امیدواروں کے انٹرویوزکا ریکارڈ مرتب نہیں کیا گیا، اس کے علاوہ گریڈ 20 کے عہدے کے لیے مجاز اتھارٹی سے منظوری نہیں لی گئی۔ آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ خلاف قواعد تقرری کے ذمہ داران کے تعین کیا جائے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن کی آڈٹ رپورٹ قومی اسمبلی میں بھی پیش کردی گئی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے دیگرمحکموں کے ملازمین کو12 لاکھ 55 ہزارروپے اعزازیہ دے ڈالا جو کہ قواعد کے برعکس دیا گیا۔
آڈیٹرجنرل نے الیکشن کمیشن کے دواعلیٰ عہدوں پرتقرریوں کو خلاف ضابطہ قراردے دیا ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق آڈیٹرجنرل آف پاکستان کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بریگیڈئیرریٹائرڈ عباس خان کو19 مئی 2015 کوڈی جی ایڈمن تعینات کیا گیا، ڈی جی ایڈمن کے عہدے پرتقرری الیکشن کمیشن کے 1989 کے رولزکے برعکس ہے، کسی بھی ادارے میں ریٹائرڈ فوجی افسرکی تعیناتی کے لیے وزارت دفاع سے مشاورت ضروری ہے۔
ایڈیشنل ڈی جی جینڈرافیئرزکی تقرری میں بھی قواعد کو ملحوظ خاطرنہیں رکھا گیا۔ ایڈیشنل ڈی جی کے عہدے پرتعینات کی گئی افسر16 سالہ تجربے کی حامل نہیں، متعلقہ عہدے پرتقرری کے لیے امیدواروں کے انٹرویوزکا ریکارڈ مرتب نہیں کیا گیا، اس کے علاوہ گریڈ 20 کے عہدے کے لیے مجاز اتھارٹی سے منظوری نہیں لی گئی۔ آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ خلاف قواعد تقرری کے ذمہ داران کے تعین کیا جائے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن کی آڈٹ رپورٹ قومی اسمبلی میں بھی پیش کردی گئی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے دیگرمحکموں کے ملازمین کو12 لاکھ 55 ہزارروپے اعزازیہ دے ڈالا جو کہ قواعد کے برعکس دیا گیا۔