ایم کیو ایم کوکارنرنہ کیا جائے وفاقی وزیرکا جنرل راحیل سے مکالمہ
یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ پی ایس پی میں جانے والوں کو کلین چٹ مل جاتی ہے، اجلاس میں گفتگو
لاہور:
وزیراعظم کی زیرصدارت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے جائزہ اجلاس کے دوران ایک وفاقی وزیر اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آرمی چیف کے سامنے مصطفی کمال کی سربراہی میں بننے والی پاک سرزمین پارٹی کا معاملہ اٹھادیا۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق آرمی چیف سے مکالمے میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاک سر زمین پارٹی کے حوالے سے یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ اسے رینجرز اور اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہے اور اس میں شمولیت اختیار کرنے والے کو کلین چٹ مل جاتی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان اردو بولنے والوں کی نمائندگی کرتی ہے اور فاروق ستار اس کے سربراہ ہیں جو رکن قومی اسمبلی ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کو اتنا کارنر نہ کیا جائے کہ کوئی اور الطاف حسین پیدا نہ ہوجائے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی وفاقی وزیر کے بیان کی تائید کی۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق اس موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ پارٹیاں بنانا یا توڑنا ہمارا کام نہیں، جب سے آرمی چیف بناہوں فوج کو سختی سے غیر سیاسی رہنے کی ہدایت کی ہے۔ اگر کوئی ایسا تاثر جارہا ہے تو اس کو ختم کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ کراچی میں جو بھی کارروائیاں کی جارہی ہیں وہ قانونی اور متعلقہ مینڈیٹ کے مطابق ہیں۔ ہم صرف کریمنلز کے خلاف ایکشن چاہتے ہیں۔
اس موقع پر وفاقی وزیر اور وزیر اعلیٰ سندھ کا موقف تھا کہ ہم کریمنلز کے خلاف ایکشن چاہتے ہیں لیکن صرف ایک جماعت کے خلاف کارروائی کا تاثر نہ ملے۔
وزیراعظم کی زیرصدارت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے جائزہ اجلاس کے دوران ایک وفاقی وزیر اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آرمی چیف کے سامنے مصطفی کمال کی سربراہی میں بننے والی پاک سرزمین پارٹی کا معاملہ اٹھادیا۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق آرمی چیف سے مکالمے میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاک سر زمین پارٹی کے حوالے سے یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ اسے رینجرز اور اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہے اور اس میں شمولیت اختیار کرنے والے کو کلین چٹ مل جاتی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان اردو بولنے والوں کی نمائندگی کرتی ہے اور فاروق ستار اس کے سربراہ ہیں جو رکن قومی اسمبلی ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کو اتنا کارنر نہ کیا جائے کہ کوئی اور الطاف حسین پیدا نہ ہوجائے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی وفاقی وزیر کے بیان کی تائید کی۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق اس موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ پارٹیاں بنانا یا توڑنا ہمارا کام نہیں، جب سے آرمی چیف بناہوں فوج کو سختی سے غیر سیاسی رہنے کی ہدایت کی ہے۔ اگر کوئی ایسا تاثر جارہا ہے تو اس کو ختم کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ کراچی میں جو بھی کارروائیاں کی جارہی ہیں وہ قانونی اور متعلقہ مینڈیٹ کے مطابق ہیں۔ ہم صرف کریمنلز کے خلاف ایکشن چاہتے ہیں۔
اس موقع پر وفاقی وزیر اور وزیر اعلیٰ سندھ کا موقف تھا کہ ہم کریمنلز کے خلاف ایکشن چاہتے ہیں لیکن صرف ایک جماعت کے خلاف کارروائی کا تاثر نہ ملے۔