کشمیر آتش فشاں کی طرح سلگ رہا ہے اورمسئلہ حل کیے بغیرتعلقات بہتر نہیں ہوسکتے وزیراعظم
ملکی دفاع کیلئےہم صرف اورصرف پاکستانی ہیں اورکسی کی دھونس کوخاطرمیں نہیں لائیں گے،وزیراعظم کاقومی اسمبلی میں اظہارخیال
وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے دفاع کے لیے ہم صرف اورصرف پاکستانی ہیں اور کسی کی دھونس کو خاطر میں نہیں لائیں گے جب کہ کشمیر آتش فشاں کی طرح سلگ رہا ہے اور مسئلہ حل کیے بغیرپاک بھارت تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ کشمیر مسلسل آتش فشاں کی طرح سلگ رہاہے، کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہورہی ہے، کشمیری سردھڑ کی بازی لگا کر تحریک آزادی کو چلا رہے ہیں، برہان وانی کی شہادت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو فیصلہ کن موڑ پر لے آئی ہے۔ 7 لاکھ بھارتی قابض فوج کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبایا نہ جا سکا، بھارت کشمیریوں کوان کےحق سےمحروم نہیں کرسکتا، معصوم لوگوں کےچہرے مسخ کرنےسے تحریک کا راستہ نہیں روکاجاسکتا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ تحریک آزادی کی باگ ڈورکشمیری نوجوانوں کے ہاتھ میں آگئی ہے۔ اہل کشمیر کے ساتھ پاکستان کا تاریخی رشتہ ہے، پاکستان کشمیریوں سے ہر قسم کا تعاون برقرار رکھے گا، آج ہم پھر کشمیریوں کی آزادی کےعزم کااعادہ کرتے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: بھارتی جارحیت کے خلاف پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس
وزیر اعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا، ہم نے ہر ممکن کوشش کی بھارت مذاکرات کی میز پر آئے لیکن بھارت نے ہمیشہ مذاکرات کی بات کو مسترد کیا اور مذاکرات کی حوصلہ شکنی کی۔ کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دے کر اقوام متحدہ کی قراردادوں کا مذاق اڑایا جارہا ہے لیکن بھارت عالمی برادری سے کیے گئے وعدوں سے کشمیریوں کو محروم نہیں کر سکتا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ میں 4 مطالبات رکھے، بھارتی جیلوں سے کشمیری قیدیوں کورہاکیاجائے، کشمیریوں پر عائد سفری پابندیاں ختم کی جائیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کشمیر سے متعلق کیے گئے وعدوں کو پورا کرے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کشمیرسمیت تمام معاملات مذاکرات سے حل کرنا چاہتے ہیں، ہم جنگ کے خلاف اور خطے میں امن چاہتے ہیں، بھارت کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لئے پاکستان پر الزام تراشی کر رہا ہے، اڑی حملےکی ذمہ داری بغیرتحقیقات کے پاکستان پرڈال دی گئی۔ کسی کی دھونس کو خاطرمیں نہیں لائیں گے۔ ہم ہرقسم کی دہشت گردی کے خلاف ہیں، ہم حقیقی معنوں میں عوام میں تبدیلی لانے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، یہ کام بارود ، آگ اور خون کے ذریعے ممکن نہیں، اُن کی خواہش ہے کہ غربت اور بے روزگاری کے خاتمے میں مقابلہ ہو لیکن بے روزگاری اورغربت کے خلاف جنگ بارود سے نہیں لڑی جاسکتی۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ کشمیر مسلسل آتش فشاں کی طرح سلگ رہاہے، کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہورہی ہے، کشمیری سردھڑ کی بازی لگا کر تحریک آزادی کو چلا رہے ہیں، برہان وانی کی شہادت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو فیصلہ کن موڑ پر لے آئی ہے۔ 7 لاکھ بھارتی قابض فوج کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبایا نہ جا سکا، بھارت کشمیریوں کوان کےحق سےمحروم نہیں کرسکتا، معصوم لوگوں کےچہرے مسخ کرنےسے تحریک کا راستہ نہیں روکاجاسکتا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ تحریک آزادی کی باگ ڈورکشمیری نوجوانوں کے ہاتھ میں آگئی ہے۔ اہل کشمیر کے ساتھ پاکستان کا تاریخی رشتہ ہے، پاکستان کشمیریوں سے ہر قسم کا تعاون برقرار رکھے گا، آج ہم پھر کشمیریوں کی آزادی کےعزم کااعادہ کرتے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: بھارتی جارحیت کے خلاف پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس
وزیر اعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا، ہم نے ہر ممکن کوشش کی بھارت مذاکرات کی میز پر آئے لیکن بھارت نے ہمیشہ مذاکرات کی بات کو مسترد کیا اور مذاکرات کی حوصلہ شکنی کی۔ کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دے کر اقوام متحدہ کی قراردادوں کا مذاق اڑایا جارہا ہے لیکن بھارت عالمی برادری سے کیے گئے وعدوں سے کشمیریوں کو محروم نہیں کر سکتا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ میں 4 مطالبات رکھے، بھارتی جیلوں سے کشمیری قیدیوں کورہاکیاجائے، کشمیریوں پر عائد سفری پابندیاں ختم کی جائیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کشمیر سے متعلق کیے گئے وعدوں کو پورا کرے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کشمیرسمیت تمام معاملات مذاکرات سے حل کرنا چاہتے ہیں، ہم جنگ کے خلاف اور خطے میں امن چاہتے ہیں، بھارت کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لئے پاکستان پر الزام تراشی کر رہا ہے، اڑی حملےکی ذمہ داری بغیرتحقیقات کے پاکستان پرڈال دی گئی۔ کسی کی دھونس کو خاطرمیں نہیں لائیں گے۔ ہم ہرقسم کی دہشت گردی کے خلاف ہیں، ہم حقیقی معنوں میں عوام میں تبدیلی لانے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، یہ کام بارود ، آگ اور خون کے ذریعے ممکن نہیں، اُن کی خواہش ہے کہ غربت اور بے روزگاری کے خاتمے میں مقابلہ ہو لیکن بے روزگاری اورغربت کے خلاف جنگ بارود سے نہیں لڑی جاسکتی۔