پیپلز پارٹی کو تنہا کرنے کی کوششیں تیز

مخدوم خاندان مشکل میں، سینیر جیالے مخالفوں سے مل گئے

مخدوم خاندان مشکل میں، سینیر جیالے مخالفوں سے مل گئے۔ فوٹو : فائل

ماضی میں مٹیاری حیدرآباد ضلع کا حصہ تھا اور میدانِ سیاست میں یہاں سے پیپلز پارٹی کے امیدوار کام یابی حاصل کرتے آئے ہیں۔ ہر الیکشن میں پی پی پی کے امیدوار کے مقابلے پر فنکشنل لیگ، ن لیگ اور دیگر سیاسی جماعتوں نے اپنے امیدواروں کو میدان میں اتارا، لیکن وہ انتخابی معرکے میں شکست سے دوچار ہوئے۔

چند سال قبل مٹیاری کے سید ذوالفقار شاہ جامشوٹ اور ہالا کے ن لیگ سے تعلق رکھنے والے مخدوم شاہ نواز نے پی پی پی کے خلاف مختلف سیاسی جماعتوں پر مشتمل اتحاد بنایا، جس کے متعلق خیال تھا کہ یہ مٹیاری میں مخدوم خاندان کو سیاسی طور پر مشکل میں ڈال دے گا، لیکن بے نظیر بھٹو کی شہادت نے حالات کو یک سر تبدیل کر دیا اور ملک بھر ی طرح مٹیاری ضلع میں بھی پی پی پی کام یاب رہی۔

اس الیکشن میں مٹیاری کی دو صوبائی اور ایک قومی نشست پر مخدوم امین فہیم، ان کے بیٹے مخدوم جمیل الزماں اور سید امیر علی شاہ ہاشمی کام یاب ہوئے، جب کہ مسلم لیگ ن کے راہ نما مخدوم شاہ نواز نے مخدوم امین فہیم کے مقابلے میں ستائیس ہزار ووٹ حاصل کیے۔ یہ پہلا موقع تھا کہ پی پی پی کے امیدوار کے مقابلے پر مخالف جماعت کے امیدوار نے قابلِ ذکر تعداد میں ووٹ حاصل کیے۔ اس الیکشن کے بعد مخدوم شاہ نواز مقامی سیاست میں نمایاں ہو گئے اور توقع کی جارہی تھی کہ وہ اگلے انتخابات میں پی پی پی کے لیے مزید مشکلات کھڑی کریں گے، لیکن دو سال قبل مخدوم شاہ نواز اور ذوالفقار علی شاہ جاموٹ کا انتقال ہو گیا۔

پی پی پی کے مقابلے میں مٹیاری میں مضبوط ہونے والے ان راہ نماؤں کے بعد کوئی اہم سیاسی مخالف میدان میں نہیں رہا تھا، لیکن اب حالات تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں اور سینیر جیالے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ ان میں میر شبیر تالپور، ایوب ہنگورو اور دیگر نے ضلع مٹیاری کے منتخب نمایندوں پر تنقید کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ یہ جیالے شہروں اور دیہات کے دوروں میں مخدوم امین فہیم، امیر علی شاہ ہاشمی اور مخدوم جمیل الزماں پر مختلف الزامات عاید کر رہے ہیں۔


ان کا کہنا ہے کہ پی پی پی کے مذکورہ نمایندوں نے مٹیاری ضلع میں کرپشن کی انتہا کر دی ہے۔ اس صورتِ حال کا فائدہ اٹھانے کے لیے پی پی پی کی حریف فنکشنل لیگ اور دیگر جماعتوں کے راہ نما بھی میدان میں اتر گئے ہیں۔ پی پی پی کے سینیر راہ نماؤں اور مخدوم امین فہیم کے قریبی دوستوں سمیت مقامی قیادت اور کارکنوں نے اپنی ہی جماعت کی اہم شخصیات کے خلاف اتحاد بنا لیا ہے۔ اس اتحاد میں رئیس علی احمد نظامانی، محمد ایوب ہنگورو، سید دربار علی شاہ نمایاں شخصیات ہیں۔ مٹیاری جاموٹ ہاؤس میں فنکشنل لیگ، ایس یو پی، ایس ٹی پی، میمن جماعت، خاصخیلی اتحاد اور دیگر جماعتوں پر مشتمل مخدوم مخالف اتحاد کی چودہ رکنی کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے، محمد علی شاہ جاموٹ کنوینر اور رئیس علی احمد نظامانی ڈپٹی کنوینر مقرر کیے گئے ہیں۔

اس اتحاد میں میاں نواز شریف کے بہترین دوست اور سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے مرکزی راہ نما سید شاہ محمد شاہ، سید زمان شاہ، ق لیگ کے سید شہاب الدین شاہ اور دیگر بااثر شخصیات بھی شامل ہیں۔ مٹیاری ضلع میں فنکشنل لیگ دیگر پارٹیوں کو اپنے ساتھ ملا کر پی پی پی کو تنہا کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن مقامی عوام اگر پی پی پی سے خوش نہیں تو جاموٹ خاندان اور فنکشنل لیگ نے بھی اپنے بااختیار ہونے کے دوران انھیں کچھ نہیں دیا ہے اور مٹیاری کا باشعور اور سنجیدہ طبقہ مفاد پرست سیاست دانوں پر بھروسا کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

مٹیاری کی صوبائی نشست پر آزاد امیدوار کے طور پر سابق ایم پی اے سید جلال محمود شاہ جاموٹ کے کھڑے ہونے کا امکان ہے، جن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ آزاد امیدوار کے طور پر پی پی پی اور جاموٹ گروپ کو شکست دینے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ اسی لیے پی پی پی اور جاموٹ گروپ دونوں کی طرف سے انھیں اپنے اتحاد میں شامل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

مخدوم خاندان میں ایک دوسرے کی مخالفت الیکشن کے قریب آتے ہی حمایت میں بدل جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مٹیاری ضلع میں پی پی پی مخالف اتحاد کا اعلان ہوا ہی تھا کہ مخدوم خلیق الزماں دوسرے ہی دن مٹیاری میں سید شجاع الدین شاہ حسینی سے ملاقات کرنے پہنچ گئے۔ دوسری جانب ہالا، سعید آباد کی صوبائی نشست 43 پر پی پی پی کو کم زور بنانے کے لیے فنکشنل لیگ کے مخدوم شہزاد اور سعید آباد کے سید انعام راشدی، سید بچل شاہ، شاہ محمد شاہ پی پی پی کے سینیر اور ناراض اراکین سے ملاقات کر رہے ہیں۔

اس نئے اتحاد میں شامل سیاست داں، مخدوم خاندان پر کرپشن اور دیگر الزامات لگا کر عوام کی ہم دردیاں حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ضلع مٹیاری میں جے یو آئی کا خاصا ووٹ بینک ہے، لیکن وہ ابھی خاموش نظر آرہی ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر جے یو آئی بھی پی پی پی مخالف اتحاد کا حصہ بنتی ہے، تو عام انتخابات میں یقینی طور پر پی پی پی کو سخت مشکل پیش آئے گی۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ مٹیاری ضلع کی دو صوبائی اور ایک قومی کی نشست میں سے کوئی ایک پی پی پی کے ہاتھ سے نکل سکتی ہے۔
Load Next Story