حکمرانوں کی کرپشن کے خلاف 30 اکتوبر کو پوری قوم اسلام آباد آئے عمران خان
آصف زرداری اور نواز شریف کرپشن کے بادشاہ ہیں اور وہ اندر سے ملے ہوئے ہیں، چیرمین تحریک انصاف
چیرمین تحریک انصاف نے عوام سے 30 اکتوبر کو اسلام آباد آنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کے استعفے یا احتساب تک ان کو حکومت چلانے نہیں دیں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کےمشترکہ اجلاس میں نہ آنے پر ہم پر تنقید ہوئی لیکن آج جواسمبلی میں ہوا انہیں اسی بات کا ڈرتھا اور وہ اسی لیے نہیں گئے، آج کی لڑائی سے اچھا پیغام نہیں گیا، ہم اے پی سی میں اپنا مؤقف واضح طور پر پیش کرچکے تھے جس میں ہم نے واضح پیغام دیا تھا کہ مسئلہ کشمیر پرسب ایک ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت کے نام پر لوٹ مار کی جارہی ہے حالانکہ میاں صاحب پر کرپشن ثابت ہوچکی میں نوازشریف کو وزیراعظم ماننے کے لیے تیار نہیں جب کہ وزیراعظم کے احتساب سے جمہوریت مزید مضبوط ہوگی، بلاول بھٹو نوازشریف کو غدار کہہ چکے ہیں اور پھر ان سے پارلیمنٹ میں ہاتھ بھی ملایا، میں آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کی طرح اچھا سیاست دان نہیں اس لیے ایسی منافقت نہیں کرسکتا کہ کسی کو غدار بھی کہوں اور پھر پارلیمنٹ میں جا کر اس سے ہاتھ بھی ملاؤں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کے شور شرابے پرعمران خان کی اسد عمر کو مبارکباد
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ خورشید شاہ جو کچھ اسمبلی میں کررہے ہیں اس سے زیادہ فرینڈلی اپوزیشن اور کیا ہوسکتی ہے لیکن سب کچھ جاننے کے بعد بھی ہم نے ٹی اور آرز میں اپوزیشن کا ساتھ دیا خورشید شاہ پر خود کرپشن کے الزامات ہیں، اس کے باوجود ان کے پیچھے کھڑا ہوا تاکہ کوئی یہ نہ کہے عمران خان پارلیمنٹ کو نہیں مانتا اور صرف سڑکوں پر نکلنے کی بات کرتا ہے، عوام کو بتانا چاہتے ہیں اگر ہم سڑکوں پر نہ نکلتے تو پاناما لیکس بھی کرپشن کے تمام پرانے معاملات کی طرح دب جاتا۔
عمران خان نے کہا کہ نوازشریف اور آصف زرداری کرپشن کے بادشاہ ہیں، پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ آپس میں ملے ہوئے ہیں لیکن پیپلزپارٹی میں اعتزاز احسن جیسے لوگ موجود ہیں جو واقعی چاہتے ہیں کہ نوازشریف کا احتساب ہو لیکن آصف زرداری جب تک موجود ہیں ایسا کچھ نہیں ہوسکتا کیوں کہ ان دونوں پر کرپشن کے کیسز ہیں، بلاول کچھ بھی بول لیں کچھ نہیں ہونے والا ہے۔ آصف زرداری پیپلز پارٹی کے خلاف وہ کام کرگئے جو کوئی آمر بھی نہیں کرسکا، اس لئے ان کا پیپلزپارٹی کے دوستوں کو مشورہ ہے کہ وہ بھی ایم کیو ایم کی طرح مائنس ون فارمولہ لائیں اور آصف زرداری سے جان چھڑائیں۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ مجھے ملکی اداروں سے کوئی امید نہیں، اب صرف سپریم کورٹ سے انصاف کی امید لگائے بیٹھے ہیں کہ آپ نے چھوٹی چھوٹی باتوں پر سوموٹو لیا تو اتنے بڑے کرپشن کیس، جس کے ثبوت بھی موجود ہیں اس پر کارروائی کیوں نہیں کررہے۔ انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ 30 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچیں، ہم وزیراعظم کے استعفے یا احتساب تک اسلام آباد سے نہیں جائیں گے اور ان کو حکومت نہیں کرنے دیں گے کیوں کہ یہ سب کچھ عوام کے مستقبل کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں پارٹیوں نے ملک کو مقروض کردیا اور یہ اندر سے ملے ہوئے ہیں جو ایک دوسرے کی کرپشن بچا بچا کر ملکی ادارے تباہ کررہے ہیں جب کہ اگر آج عوام نے فیصلہ نہیں کیا تو ان کے بچے بھی کل آپ پر حکمرانی کرتے رہیں گے، آصف زرداری، ڈاکٹر عاصم اور ایان علی کو چھڑانے کے لیے پاناما کو استعمال کررہے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کےمشترکہ اجلاس میں نہ آنے پر ہم پر تنقید ہوئی لیکن آج جواسمبلی میں ہوا انہیں اسی بات کا ڈرتھا اور وہ اسی لیے نہیں گئے، آج کی لڑائی سے اچھا پیغام نہیں گیا، ہم اے پی سی میں اپنا مؤقف واضح طور پر پیش کرچکے تھے جس میں ہم نے واضح پیغام دیا تھا کہ مسئلہ کشمیر پرسب ایک ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت کے نام پر لوٹ مار کی جارہی ہے حالانکہ میاں صاحب پر کرپشن ثابت ہوچکی میں نوازشریف کو وزیراعظم ماننے کے لیے تیار نہیں جب کہ وزیراعظم کے احتساب سے جمہوریت مزید مضبوط ہوگی، بلاول بھٹو نوازشریف کو غدار کہہ چکے ہیں اور پھر ان سے پارلیمنٹ میں ہاتھ بھی ملایا، میں آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کی طرح اچھا سیاست دان نہیں اس لیے ایسی منافقت نہیں کرسکتا کہ کسی کو غدار بھی کہوں اور پھر پارلیمنٹ میں جا کر اس سے ہاتھ بھی ملاؤں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کے شور شرابے پرعمران خان کی اسد عمر کو مبارکباد
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ خورشید شاہ جو کچھ اسمبلی میں کررہے ہیں اس سے زیادہ فرینڈلی اپوزیشن اور کیا ہوسکتی ہے لیکن سب کچھ جاننے کے بعد بھی ہم نے ٹی اور آرز میں اپوزیشن کا ساتھ دیا خورشید شاہ پر خود کرپشن کے الزامات ہیں، اس کے باوجود ان کے پیچھے کھڑا ہوا تاکہ کوئی یہ نہ کہے عمران خان پارلیمنٹ کو نہیں مانتا اور صرف سڑکوں پر نکلنے کی بات کرتا ہے، عوام کو بتانا چاہتے ہیں اگر ہم سڑکوں پر نہ نکلتے تو پاناما لیکس بھی کرپشن کے تمام پرانے معاملات کی طرح دب جاتا۔
عمران خان نے کہا کہ نوازشریف اور آصف زرداری کرپشن کے بادشاہ ہیں، پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ آپس میں ملے ہوئے ہیں لیکن پیپلزپارٹی میں اعتزاز احسن جیسے لوگ موجود ہیں جو واقعی چاہتے ہیں کہ نوازشریف کا احتساب ہو لیکن آصف زرداری جب تک موجود ہیں ایسا کچھ نہیں ہوسکتا کیوں کہ ان دونوں پر کرپشن کے کیسز ہیں، بلاول کچھ بھی بول لیں کچھ نہیں ہونے والا ہے۔ آصف زرداری پیپلز پارٹی کے خلاف وہ کام کرگئے جو کوئی آمر بھی نہیں کرسکا، اس لئے ان کا پیپلزپارٹی کے دوستوں کو مشورہ ہے کہ وہ بھی ایم کیو ایم کی طرح مائنس ون فارمولہ لائیں اور آصف زرداری سے جان چھڑائیں۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ مجھے ملکی اداروں سے کوئی امید نہیں، اب صرف سپریم کورٹ سے انصاف کی امید لگائے بیٹھے ہیں کہ آپ نے چھوٹی چھوٹی باتوں پر سوموٹو لیا تو اتنے بڑے کرپشن کیس، جس کے ثبوت بھی موجود ہیں اس پر کارروائی کیوں نہیں کررہے۔ انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ 30 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچیں، ہم وزیراعظم کے استعفے یا احتساب تک اسلام آباد سے نہیں جائیں گے اور ان کو حکومت نہیں کرنے دیں گے کیوں کہ یہ سب کچھ عوام کے مستقبل کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں پارٹیوں نے ملک کو مقروض کردیا اور یہ اندر سے ملے ہوئے ہیں جو ایک دوسرے کی کرپشن بچا بچا کر ملکی ادارے تباہ کررہے ہیں جب کہ اگر آج عوام نے فیصلہ نہیں کیا تو ان کے بچے بھی کل آپ پر حکمرانی کرتے رہیں گے، آصف زرداری، ڈاکٹر عاصم اور ایان علی کو چھڑانے کے لیے پاناما کو استعمال کررہے ہیں۔