مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو کے نفاذ کو 3 ماہ ہوگئے حالات بدستور کشیدہ
بھارتی فوج کے ظلم و ستم کے باعث اب تک 100 سے زائد کشمیری شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں
لاہور:
مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 3 ماہ سے بدستور کرفیو نافذ ہے اور وادی میں بھارتی بربریت رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے جب کہ بھارتی ظلم کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے ۔
مقبوضہ کشمیرمیں گزشتہ 3 ماہ سے بدستور کرفیو نافذ ہے، وادی کی فضاؤں میں گولیوں کی تڑتڑاہٹ ، آنس گیس کی بو فوجی بوٹوں کی آواز رچ بس چکی ہے۔ بھارتی افواج نے 3 ماہ سے کشمیریوں کی زندگی جہنم بنا رکھی ہے، یہ ہے مقبوضہ کشمیر کی داستان جہاں ہر روز کوئی ماں اپنے جگرگوشے کا لاشہ اٹھتے دیکھتی ہے۔
کشمیریوں کے احتجاج اور آزادی کے نعروں کی گونج سے مودی سرکار کے ایوانوں کے درو دیوار لرز رہے ہیں، نئی تحریک کی قیادت ایسےنوجوانوں کے ہاتھوں میں ہے جن کے ہتھیارصرف پتھر ہیں جب کہ دوسری طرف بارود اور چھرے برساتی بھارتی بندوقیں۔ بھارتی ظلم و ستم کے باعث اب تک ہزاروں نوجوان پیلٹ گنز کے چھروں سے زخمی ہو چکےہیں اور شہادتوں کا سلسلہ بھی ختم ہونے میں نہیں آ رہا۔ دوسری جانب حریت رہنما آسیہ اندرابی سمیت دیگر رہنماؤں کےخلاف پبلک سیفٹی ایکٹ کےتحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے کہ جب کہ آسیہ اندرابی کو بارہ مولا جیل منتقل کردیاگیا ہے۔
کشمیریوں کی ان بے مثال قربانیوں کےباوجود عالمی برادری انہیں آزادی دلانے کے لئے بھارت کے خلاف کوئی سخت قدم نہیں اٹھا سکی ہے جب کہ بھارتی حکومت دنیا کویہ تاثر دے رہی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر ہیں لیکن ان سب باتوں سے بے نیاز کشمیریوں کی جدوجہد جاری ہے نہتے کشمیریوں کو یقین ہے کہ منزل انہی کے قدم چومے گی اور آزادی کی صبح ضرور طلوع ہوگی۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 8 جولائی کو بھارتی فوج کے ہاتھوں تحریک آزادی کے نوجوان کمانڈر بربان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے جنت نظیر وادی میں بھارتی بربریت کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے، بھارتی فوج کے ظلم و ستم کے باعث اب تک 100 سے زائد کشمیری شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جب کہ بھارتی فوج کی جانب سے مظاہرین پر پیلٹ گن کے استعمال سے اب تک 800 سے زائد افراد کی بینائی بھی متاثر ہو چکی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 3 ماہ سے بدستور کرفیو نافذ ہے اور وادی میں بھارتی بربریت رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے جب کہ بھارتی ظلم کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے ۔
مقبوضہ کشمیرمیں گزشتہ 3 ماہ سے بدستور کرفیو نافذ ہے، وادی کی فضاؤں میں گولیوں کی تڑتڑاہٹ ، آنس گیس کی بو فوجی بوٹوں کی آواز رچ بس چکی ہے۔ بھارتی افواج نے 3 ماہ سے کشمیریوں کی زندگی جہنم بنا رکھی ہے، یہ ہے مقبوضہ کشمیر کی داستان جہاں ہر روز کوئی ماں اپنے جگرگوشے کا لاشہ اٹھتے دیکھتی ہے۔
کشمیریوں کے احتجاج اور آزادی کے نعروں کی گونج سے مودی سرکار کے ایوانوں کے درو دیوار لرز رہے ہیں، نئی تحریک کی قیادت ایسےنوجوانوں کے ہاتھوں میں ہے جن کے ہتھیارصرف پتھر ہیں جب کہ دوسری طرف بارود اور چھرے برساتی بھارتی بندوقیں۔ بھارتی ظلم و ستم کے باعث اب تک ہزاروں نوجوان پیلٹ گنز کے چھروں سے زخمی ہو چکےہیں اور شہادتوں کا سلسلہ بھی ختم ہونے میں نہیں آ رہا۔ دوسری جانب حریت رہنما آسیہ اندرابی سمیت دیگر رہنماؤں کےخلاف پبلک سیفٹی ایکٹ کےتحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے کہ جب کہ آسیہ اندرابی کو بارہ مولا جیل منتقل کردیاگیا ہے۔
کشمیریوں کی ان بے مثال قربانیوں کےباوجود عالمی برادری انہیں آزادی دلانے کے لئے بھارت کے خلاف کوئی سخت قدم نہیں اٹھا سکی ہے جب کہ بھارتی حکومت دنیا کویہ تاثر دے رہی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر ہیں لیکن ان سب باتوں سے بے نیاز کشمیریوں کی جدوجہد جاری ہے نہتے کشمیریوں کو یقین ہے کہ منزل انہی کے قدم چومے گی اور آزادی کی صبح ضرور طلوع ہوگی۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 8 جولائی کو بھارتی فوج کے ہاتھوں تحریک آزادی کے نوجوان کمانڈر بربان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے جنت نظیر وادی میں بھارتی بربریت کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے، بھارتی فوج کے ظلم و ستم کے باعث اب تک 100 سے زائد کشمیری شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جب کہ بھارتی فوج کی جانب سے مظاہرین پر پیلٹ گن کے استعمال سے اب تک 800 سے زائد افراد کی بینائی بھی متاثر ہو چکی ہے۔