ایم اے جناح روڈ بھتہ خوری کیخلاف تاجروں کا دھرنا کاروبار بند

مظاہرے کے باعث ایم اے جناح روڈ ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا جس کے باعث اطراف کی سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔

بھتہ خوری اوردکان پر بم حملے کے خلاف آٹوپارٹس مارکیٹ کے تاجر ایم اے جناح روڈ پر احتجاج کررہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

تاجروں نے بھتہ خوری اور دکانوں پر کریکر حملوں کے خلاف ایم اے جناح روڈ پر احتجاج کیا اور شدید نعرے بازی کی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس چوکی کے بالکل سامنے دکان پر انتہائی دیدہ دلیری سے کریکر دھماکا کیا گیا جبکہ تھانہ بھی چند قدم کے فاصلے پر موجود ہے جس سے بھتہ خوروں کے بلند حوصلوں کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، پولیس نے دھماکے کا مقدمہ درج کرلیا ہے، مظاہرے کے باعث ایم اے جناح روڈ ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا جس کے باعث اطراف کی سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔

تفصیلات کے مطابق پیر کی شب ایم اے جناح روڈ پر واقع تبت سینٹر میں قائم الہلال آٹو پارٹس کی دکان پر کریکر کا دھماکا کیا گیا جس سے دکان کو جزوی نقصان پہنچا ، واقعے کے خلاف منگل کو تاجروں نے ایم اے جناح روڈ پر احتجاج کیا اور دھماکے کو بھتہ خوری کا شاخسانہ قرار دیا ہے،تاجروں نے بتایا کہ نامعلوم افراد ان سے لاکھوں روپے بھتہ وصول کرنے کے لیے ٹیلی فون کال کررہے ہیں اور بھتہ نہ دینے کی صورت میں سنگین نتائج اور قتل کی دھمکیاں دے رہے ہیں،احتجاج کے دوران مظاہرین نے شدید نعرے بازی کی۔

تاجروں نے کہا کہ الہلال آٹو پارٹس کی دکان کے بالکل سامنے پولیس چوکی قائم ہے ، بھتہ خوروں کے حوصلے اتنے بلند ہیں کہ انھیں پولیس یا قانون نافذ کرنے والے کسی ادارے کی کوئی پروا نہیں ہے جبکہ پریڈی تھانہ بھی مذکورہ دکان سے چند قدم کے فاصلے پر واقع ہے،مظاہرین نے کہا کہ کراچی ملک کا تجارتی حب ہے لیکن بھتہ خوری اور امن و امان کی ابتر صورتحال کے باعث یہاں کاروبار کرنا انتہائی مشکل ہوتا جارہا ہے اور کاروباری فضا انتہائی حد تک خراب ہوچکی ہے جس کی وجہ سے تاجروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔


رہی سہی کسر بھتہ خوری نے پوری کردی ہے ، نامعلوم بھتہ خور جب چاہتے ہیں انھیں لاکھوں روپے کی پرچیاں دے کر فرار ہوجاتے ہیں ، ایسے واقعات کی پولیس میں رپورٹ کی جائے تو پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نظر نہیں آتی،تاجروں نے کہا کہ تبت سینٹر کے دکانداروں کو کئی روز سے بھتے کے لیے مسلسل ٹیلی فون کالز کی جارہی ہیں اور نہ دینے کی صورت میں دھمکیاں دی جارہی ہیں ، الہلال آٹو پارٹس کے مالک شاہد نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بھتہ خوروں نے پہلے انھیں لاکھوں روپے کی پرچیاں بھیجیں جس کے بعد متعدد مرتبہ ٹیلی فون کرکے ان سے بھتہ طلب کیا اور نہ دینے کی صورت میں پیر کی شب ان کی دکان پر دھماکا کردیا گیا۔



اس سے قبل بھی انھوں نے پولیس کو مطلع کردیا تھا لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی،کریکر دھماکے کا مقدمہ دکان مالک شاہد کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے،دریں اثنا دکانداروں کے مطابق اس مارکیٹ میں متعدد دیگر تاجروں کو بھی بھاری مالیت کے بھتے کی دھمکیاں موصول ہورہی ہیں اور تاجر جان کے خوف سے بھتہ خوروں سے معاملات طے کرنے پر مجبور ہیں، حملے کا نشانہ بننے والی دکان کے مالک نے پریڈی تھانے کے ساتھ درخشاں تھانے کو بھی بھتے کی دھمکیوں سے آگاہ کردیا تھا، تاہم دونوں علاقوں کی پولیس ذمے داری لینے کے بجائے ٹال مٹول سے کام لیتی رہی۔

میڈیا سے بات چیت میں سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل احمد پراچہ نے کہا کہ موٹرسائیکل پارٹس کی دکان پر کریکر حملہ پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، نشانہ بننے والی دکان کے مالک نے بھتے کی دھمکیوں کے بارے میں پولیس کو کئی روز قبل آگاہ کرتے ہوئے بھتہ خوروں کا موبائل فون نمبر پولیس کو فراہم کردیا تھا تاہم پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی جس سے بھتہ خوروں کے حوصلے بلند ہورہے ہیں،موبائل فون کنکشنز کی فروخت پرسختی اور لاکھوں ریٹیلرز کو بے روزگار کرنے کے باوجود تاجر بھتہ خوروں کا نشانہ بن رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ تاجروں کے تحفظ کے لیے اسمال ٹریڈرز چیمبر آف کامرس کے قیام کی کوششیں تیز کردی گئی ہیں،پاکستان آٹو اسپیئر پارٹس امپورٹرز اینڈ ڈیلرز ایسوسی ایشن سندھ ریجن کے چیئرمین نعیم احمد نے بتایا کہ ایک ہفتے قبل بھی اس دکان پر کریکر سے حملہ کیا گیا جسے پولیس نے ٹائر پھٹنے کا واقعہ قرار دے کر معاملہ نظر انداز کردیا تھا، انھوں نے گورنر سندھ، وزیر اعلیٰ سندھ، آئی جی اور سی سی پی او کراچی سے اپیل کی کہ تاجروں کو تحفظ فراہم کیا جائے بھتے کی شکایات پر فوری ایکشن لیا جائے۔
Load Next Story