کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق نوجوان رینجرز کیڈٹ کالج کا طالب علم نکلا
گزشتہ روز نیپا پل کے قریب پولیس نے دو نوجوانوں پر فائرنگ کی جس میں سے ایک موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا تھا۔
گزشتہ روز نیپا پل کے قریب ہونے والا پولیس مقابلہ مشکوک ہوگیا جب کہ اس میں جاں بحق ہونے والا نوجوان رینجرز کیڈٹ کالج کا طالب علم نکلا۔
ایکسپریس نیوز کےمطابق گزشتہ روز کراچی کے علاقے نیپا پل کےقریب پولیس نے مقابلے میں ایک نوجوان کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا جو اب مشکوک ہوچکا ہے۔ نمائندہ نے بتایا کہ مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والا نوجوان رینجرز کیڈٹ کالج کا طالب علم عتیق تھا جب کہ زخمی ہونے والا اس کا کزن عزیز ہے۔
جاں بحق نوجوان کے کزن نے بتایا کہ جمعہ کی شام عتیق اور وہ انگلش لینگویج کی کلاسیں لینے جارہے تھے کہ نیپا پل کےقریب پولیس اہلکاروں نے رکنے کا اشارہ کیا تاہم ٹریفک کا دباؤ زیادہ ہونے کی وجہ سے رکنے میں تاخیر ہوئی جس پر پولیس نے فائرنگ کردی اوراس کے نتیجے میں گولی عتیق کے لگی جو موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا جب کہ فائرنگ سے عزیز زخمی ہوگیا۔ زخمی نوجوان عزیز نے مزید بتایا کہ فائرنگ کے بعد پولیس اہلکاروں کو عتیق کو اسپتال لے جانا کا کہا تو پولیس افسر نے اسپتال کے بجائے پہلے جیل جانے کی دھمکی دی۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ اگر نوجوان بے گناہ مارا گیا ہے تو انصاف ملے گا اور واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کو سخت سزا دی جائے گی۔
ادھر ایس پی گلشن اقبال ڈاکٹر فہد کا کہنا ہےکہ اس سلسلے میں تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے اور 2 پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے کر ان کے بیان قلمبند کرلیے گئے ہیں جب کہ عینی شاہدین سے بھی معلومات اکٹھا کی جارہی ہیں۔ ایس پی کا کہنا تھا کہ اگر مقابلہ جعلی ہوا تو ملوث اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کیا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کےمطابق گزشتہ روز کراچی کے علاقے نیپا پل کےقریب پولیس نے مقابلے میں ایک نوجوان کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا جو اب مشکوک ہوچکا ہے۔ نمائندہ نے بتایا کہ مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والا نوجوان رینجرز کیڈٹ کالج کا طالب علم عتیق تھا جب کہ زخمی ہونے والا اس کا کزن عزیز ہے۔
جاں بحق نوجوان کے کزن نے بتایا کہ جمعہ کی شام عتیق اور وہ انگلش لینگویج کی کلاسیں لینے جارہے تھے کہ نیپا پل کےقریب پولیس اہلکاروں نے رکنے کا اشارہ کیا تاہم ٹریفک کا دباؤ زیادہ ہونے کی وجہ سے رکنے میں تاخیر ہوئی جس پر پولیس نے فائرنگ کردی اوراس کے نتیجے میں گولی عتیق کے لگی جو موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا جب کہ فائرنگ سے عزیز زخمی ہوگیا۔ زخمی نوجوان عزیز نے مزید بتایا کہ فائرنگ کے بعد پولیس اہلکاروں کو عتیق کو اسپتال لے جانا کا کہا تو پولیس افسر نے اسپتال کے بجائے پہلے جیل جانے کی دھمکی دی۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ اگر نوجوان بے گناہ مارا گیا ہے تو انصاف ملے گا اور واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کو سخت سزا دی جائے گی۔
ادھر ایس پی گلشن اقبال ڈاکٹر فہد کا کہنا ہےکہ اس سلسلے میں تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے اور 2 پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے کر ان کے بیان قلمبند کرلیے گئے ہیں جب کہ عینی شاہدین سے بھی معلومات اکٹھا کی جارہی ہیں۔ ایس پی کا کہنا تھا کہ اگر مقابلہ جعلی ہوا تو ملوث اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کیا جائے گا۔