خواتین کے بارے میں نازیبا بیان پرڈونلڈ ٹرمپ نے معافی مانگ لی
میں نے یہ باتیں کہی ہیں، میں غلط تھا اور میں معافی مانگتا ہوں، ٹرمپ
BERLIN:
2005 میں عورتوں کے بارے میں ناشائستہ گفتگو کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد صدارتی امیدوار ٹرمپ پرتنقید کا ایسا سلسلہ شروع ہوا جو تھمنے کانام نہیں لے رہا جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک وڈیو میں اپنے بیان پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے معافی مانگی ہے۔
خواتین سے متعلق نازیبا الفاظ پرمبنی وڈیو سامنےآنے کے بعد اٹھنے والا طوفان ابھی تھما نہیں تھا کہ ٹرمپ کا ایک اور ٹی وی شو میں اپنی بیٹی کے لئے بھی غیر اخلاقی بات کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ اس صورتحال میں ٹرمپ کی اپنی پارٹی کے رہنمادست بردارہونے کا مطالبہ کرنے لگے ہیں جبکہ ٹرمپ نے ایسا کرنے سے صاف انکارکردیا ہے اور معافی کی وڈیو بھی جاری کی ہے۔
وڈیومیں انھوں نے کہا کہ میں نے ایسی باتیں کہیں ہیں جن پرمجھے افسوس ہے جو کوئی مجھے جانتا ہے اسے معلوم ہے کہ یہ الفاظ میری شخصیت کی عکاسی نہیں کرتے، میں نے یہ باتیں کہی ہیں، میں غلط تھا اورمیں معافی مانگتا ہوں۔ انھوں نے مزید کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ میں بے عیب ہوں، نہ ہی میں نے کوئی ایسا شخص بننے کی کوشش کی جو میں نہیں ہوں، میں آنے والے کل میں بہترانسان بننے کا وعدہ کرتا ہوں۔
ٹرمپ کی حریف ہلیری کلنٹن نے ٹویٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے ان باتوں کو ''ہولناک'' قراردیا، انھوں نے لکھا کہ ''ہم اس شخص کو صدر نہیں بننے دے سکتے''۔ اس وڈیو میں ارب پتی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک شادی شدہ خاتون کے ساتھ سیکس کی کوشش اوردیگرخواتین کے ساتھ بوس و کنار، چھونے اور پکڑنے کے بارے میں ڈینگیں مارتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ نے اسے پرانی اور''لاکرروم کی باتیں'' کہتے ہوئے مسترد کردیا ہے، البتہ اس کے ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ سابق صدربل کلنٹن نے تو انھیں اس سے زیادہ خراب باتیں کہہ رکھی ہیں جب یہ وڈیو منظرعام پر آئی تو ری پبلکن پارٹی کے سینئررہنماؤں نے ٹرمپ کو اس پرتنقید کا نشانہ بنایا۔ اسپیکر پال رائن نے رواں ہفتے شمالی ریاست وسکانسن میں ہونے والی تقریب ری پبلکن فال فیسٹ کے دعوت نامے سے ڈونلڈ ٹرمپ کا نام کاٹ دیا ہے۔
سینیٹرجان میک نے ٹرمپ کی حمایت سےانکارکردیا ہے حتی کہ ری پبلکن پارٹی کی جانب سے نائب صدرکے امیدوار مائیک پنس بھی کہنے پرمجبورہوگئے ہیں کہ ٹرمپ کے بیان کا دفاع کسی صورت نہیں کیاجاسکتا ہے، سابق نیویارک گورنرپٹاکی نےکہا کہ ٹرمپ کی مہم جھوٹ اورجہالت کامربہ ہے۔
جیب بش کہتے ہیں کہ ڈونلڈٹرمپ کی کوئی بھی معذرت قابل قبول نہیں، سینیٹرٹیڈ کروز نے کہا کہ ڈونلڈٹرمپ کےبیانات پرمعافی کی جگہ نہیں، جان کیسک کا ردعمل تھا کہ ٹرمپ کےالفاظ کا کسی صورت دفاع نہیں کیاجاسکتا، نیویارک کے سابق مئیراورری پبلکن پارٹی کے سینئیررہنما جولیانی نے بھی ٹرمپ کا ساتھ نہ دینے کااعلان کیا ہے جب کہ ان کی بیٹی توکہتی ہیں وہ ہیلری کلنٹن کو ووٹ دیں گی حتی کہ ٹرمپ کی اہلیہ میلنیا نے بھی بیان کوناقابل قبول قراردے دیا ہے۔ سابق وزیر خارجہ کنڈولیزارائس، سینیٹرمک کونل، سینیٹرروب پورٹ مین اورسینیٹرپیٹ ٹومی بھی ٹرمپ کی حمایت سے دستبردارہوگئے ہیں۔
2005 میں عورتوں کے بارے میں ناشائستہ گفتگو کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد صدارتی امیدوار ٹرمپ پرتنقید کا ایسا سلسلہ شروع ہوا جو تھمنے کانام نہیں لے رہا جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک وڈیو میں اپنے بیان پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے معافی مانگی ہے۔
خواتین سے متعلق نازیبا الفاظ پرمبنی وڈیو سامنےآنے کے بعد اٹھنے والا طوفان ابھی تھما نہیں تھا کہ ٹرمپ کا ایک اور ٹی وی شو میں اپنی بیٹی کے لئے بھی غیر اخلاقی بات کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ اس صورتحال میں ٹرمپ کی اپنی پارٹی کے رہنمادست بردارہونے کا مطالبہ کرنے لگے ہیں جبکہ ٹرمپ نے ایسا کرنے سے صاف انکارکردیا ہے اور معافی کی وڈیو بھی جاری کی ہے۔
وڈیومیں انھوں نے کہا کہ میں نے ایسی باتیں کہیں ہیں جن پرمجھے افسوس ہے جو کوئی مجھے جانتا ہے اسے معلوم ہے کہ یہ الفاظ میری شخصیت کی عکاسی نہیں کرتے، میں نے یہ باتیں کہی ہیں، میں غلط تھا اورمیں معافی مانگتا ہوں۔ انھوں نے مزید کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ میں بے عیب ہوں، نہ ہی میں نے کوئی ایسا شخص بننے کی کوشش کی جو میں نہیں ہوں، میں آنے والے کل میں بہترانسان بننے کا وعدہ کرتا ہوں۔
ٹرمپ کی حریف ہلیری کلنٹن نے ٹویٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے ان باتوں کو ''ہولناک'' قراردیا، انھوں نے لکھا کہ ''ہم اس شخص کو صدر نہیں بننے دے سکتے''۔ اس وڈیو میں ارب پتی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک شادی شدہ خاتون کے ساتھ سیکس کی کوشش اوردیگرخواتین کے ساتھ بوس و کنار، چھونے اور پکڑنے کے بارے میں ڈینگیں مارتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ نے اسے پرانی اور''لاکرروم کی باتیں'' کہتے ہوئے مسترد کردیا ہے، البتہ اس کے ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ سابق صدربل کلنٹن نے تو انھیں اس سے زیادہ خراب باتیں کہہ رکھی ہیں جب یہ وڈیو منظرعام پر آئی تو ری پبلکن پارٹی کے سینئررہنماؤں نے ٹرمپ کو اس پرتنقید کا نشانہ بنایا۔ اسپیکر پال رائن نے رواں ہفتے شمالی ریاست وسکانسن میں ہونے والی تقریب ری پبلکن فال فیسٹ کے دعوت نامے سے ڈونلڈ ٹرمپ کا نام کاٹ دیا ہے۔
سینیٹرجان میک نے ٹرمپ کی حمایت سےانکارکردیا ہے حتی کہ ری پبلکن پارٹی کی جانب سے نائب صدرکے امیدوار مائیک پنس بھی کہنے پرمجبورہوگئے ہیں کہ ٹرمپ کے بیان کا دفاع کسی صورت نہیں کیاجاسکتا ہے، سابق نیویارک گورنرپٹاکی نےکہا کہ ٹرمپ کی مہم جھوٹ اورجہالت کامربہ ہے۔
جیب بش کہتے ہیں کہ ڈونلڈٹرمپ کی کوئی بھی معذرت قابل قبول نہیں، سینیٹرٹیڈ کروز نے کہا کہ ڈونلڈٹرمپ کےبیانات پرمعافی کی جگہ نہیں، جان کیسک کا ردعمل تھا کہ ٹرمپ کےالفاظ کا کسی صورت دفاع نہیں کیاجاسکتا، نیویارک کے سابق مئیراورری پبلکن پارٹی کے سینئیررہنما جولیانی نے بھی ٹرمپ کا ساتھ نہ دینے کااعلان کیا ہے جب کہ ان کی بیٹی توکہتی ہیں وہ ہیلری کلنٹن کو ووٹ دیں گی حتی کہ ٹرمپ کی اہلیہ میلنیا نے بھی بیان کوناقابل قبول قراردے دیا ہے۔ سابق وزیر خارجہ کنڈولیزارائس، سینیٹرمک کونل، سینیٹرروب پورٹ مین اورسینیٹرپیٹ ٹومی بھی ٹرمپ کی حمایت سے دستبردارہوگئے ہیں۔