آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کا سیزفائر لائن توڑنے کا اعلان
کنٹرول لائن کی جانب مارچ کا مقصد عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیرکی جانب مبذول کرانا ہے، سردار عتیق احمد
آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس نے سیز فائر لائن توڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کنٹرول لائن پر مارچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر اور مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر کی جانب مبذول کرانے کے لئے 24 نومبر کو کنٹرول لائن کی جانب مارچ کیا جائے گا۔
سردار عتیق کا کہنا تھا کہ پونچھ اور میرپور کے 3 مقامات پر سیز فائر لائن توڑ کر مقبوضہ کشمیر میں داخل ہوں گے اور اس مقصد کے حصول کے لئے کشمیر کی دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا، انہوں نے تمام کشمیری نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ 24 نومبر کو کنٹرول لائن کی جانب مارچ کریں تاکہ عالمی برادری کو بھارتی جارحیت کے حوالے سے آگاہ کیا جا سکے۔
دوسری جانب ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا نے 12 سالہ کشمیری بچے کی شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جنید احمد کا سفاکانہ قتل بھارتی حکومت کی ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال ہے۔ پاکستان عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ کشمیر میں جاری خون ریزی کو فوری طور پر رکوائے۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہ کشمیری عوام کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی منصفانہ، آزادانہ اور شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنے بنیادی حقوق کا مطالبہ کررہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق انہیں حق خودارادیت دیا جائے لیکن کشمیریوں کی آواز دبانے کے لئے بھارت مسلسل 3 ماہ سے بے گناہ اور نہتے کشمیری عوام پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے اور اب تک 115 سے زائد کشمیری شہید جب کہ 15 ہزار سے زائد بھارتی مظالم سے زخمی ہوچکے ہیں۔
سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر اور مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر کی جانب مبذول کرانے کے لئے 24 نومبر کو کنٹرول لائن کی جانب مارچ کیا جائے گا۔
سردار عتیق کا کہنا تھا کہ پونچھ اور میرپور کے 3 مقامات پر سیز فائر لائن توڑ کر مقبوضہ کشمیر میں داخل ہوں گے اور اس مقصد کے حصول کے لئے کشمیر کی دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا، انہوں نے تمام کشمیری نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ 24 نومبر کو کنٹرول لائن کی جانب مارچ کریں تاکہ عالمی برادری کو بھارتی جارحیت کے حوالے سے آگاہ کیا جا سکے۔
دوسری جانب ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا نے 12 سالہ کشمیری بچے کی شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جنید احمد کا سفاکانہ قتل بھارتی حکومت کی ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال ہے۔ پاکستان عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ کشمیر میں جاری خون ریزی کو فوری طور پر رکوائے۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہ کشمیری عوام کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی منصفانہ، آزادانہ اور شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنے بنیادی حقوق کا مطالبہ کررہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق انہیں حق خودارادیت دیا جائے لیکن کشمیریوں کی آواز دبانے کے لئے بھارت مسلسل 3 ماہ سے بے گناہ اور نہتے کشمیری عوام پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے اور اب تک 115 سے زائد کشمیری شہید جب کہ 15 ہزار سے زائد بھارتی مظالم سے زخمی ہوچکے ہیں۔