سوات سے لائی گئی مغوی بچی ریحانہ عدالت میں پیش
شوہر فضل کریم نے بیٹی کو اپنے ماموں کے گھر قید کررکھا ہے،فضلیت کی دہائی.
پولیس نے سوات سے لائی گئی12سالہ مغویہ مسماۃ ریحانہ کو ماموں کے گھر سے بازیاب کرکے عدالت میں پیش کردیا۔
فاضل عدالت نے حبس بے جا میں رکھنے اور زبردستی شادی کرنے پر دلہا ، اسکے والد ، نکاح خوان و نکاح رجسٹرار اور نکاح کے گواہوں کے خلاف فوری کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے،تفصیلات کے مطابق سوات کی رہائشی مسماۃ فضلیت بی بی نے ضابطہ فوجداری کی ایکٹ 491کے تحت حبس بے جا کی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ اس کا شوہر فضل کریم 12سالہ بیٹی کو سوات سے کراچی لایا تھا اور اپنے ماموں افضل سبحان کے گھر چھوڑ دیا تھا، اس کو بیٹی سے ملنے نہیں دیا جارہا اور اسے گھر میں قید کردیا گیا ہے۔
درخواست میں بیٹی کی بازیابی کی استدعا کی تھی فاضل عدالت نے ایس ایچ او پیر آباد کو بچی کی بازیابی کا حکم دیا تھا منگل کو عدالت کے حکم پر تھانہ پیر آباد نے 12سالہ مغویہ مسماۃ ریحانہ کو بازیاب کرکے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی عبداﷲ چنہ کے روبرو پیش کیا تھا اس موقع پر افضل سبحان نے عدالت کو بتایا کہ وہ اسکی بہو ہے اور اس نے اپنے بیٹے عبدالرشید کا نکاح نامہ عدالت میں پیش کیا۔
جس میں لڑکی کی عمر18برس اور لڑکے کی عمر 22 برس ظاہر کی گئی تھی فاضل عدالت نے مغویہ کا بیان قلمبند کیا جس نے عدالت کو بتایا کہ انھوں نے زبردستی نکاح کیا ہے وہ اس بارے میں کچھ نہیں جانتی اور زارو قطار روتے ہوئے اپنی والدہ کے ہمراہ جانے کے لیے ہاتھ جوڑ کر استدعا کی تھی، فاضل عدالت نے مغویہ ریحانہ کو اسکی والدہ کے حوالے کیا اور مذکورہ افراد پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایس ایچ او کو انکے خلاف کم عمر بچی سے زبردستی نکاح کرنے پر کارروائی کرنے اور رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
فاضل عدالت نے حبس بے جا میں رکھنے اور زبردستی شادی کرنے پر دلہا ، اسکے والد ، نکاح خوان و نکاح رجسٹرار اور نکاح کے گواہوں کے خلاف فوری کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے،تفصیلات کے مطابق سوات کی رہائشی مسماۃ فضلیت بی بی نے ضابطہ فوجداری کی ایکٹ 491کے تحت حبس بے جا کی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ اس کا شوہر فضل کریم 12سالہ بیٹی کو سوات سے کراچی لایا تھا اور اپنے ماموں افضل سبحان کے گھر چھوڑ دیا تھا، اس کو بیٹی سے ملنے نہیں دیا جارہا اور اسے گھر میں قید کردیا گیا ہے۔
درخواست میں بیٹی کی بازیابی کی استدعا کی تھی فاضل عدالت نے ایس ایچ او پیر آباد کو بچی کی بازیابی کا حکم دیا تھا منگل کو عدالت کے حکم پر تھانہ پیر آباد نے 12سالہ مغویہ مسماۃ ریحانہ کو بازیاب کرکے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی عبداﷲ چنہ کے روبرو پیش کیا تھا اس موقع پر افضل سبحان نے عدالت کو بتایا کہ وہ اسکی بہو ہے اور اس نے اپنے بیٹے عبدالرشید کا نکاح نامہ عدالت میں پیش کیا۔
جس میں لڑکی کی عمر18برس اور لڑکے کی عمر 22 برس ظاہر کی گئی تھی فاضل عدالت نے مغویہ کا بیان قلمبند کیا جس نے عدالت کو بتایا کہ انھوں نے زبردستی نکاح کیا ہے وہ اس بارے میں کچھ نہیں جانتی اور زارو قطار روتے ہوئے اپنی والدہ کے ہمراہ جانے کے لیے ہاتھ جوڑ کر استدعا کی تھی، فاضل عدالت نے مغویہ ریحانہ کو اسکی والدہ کے حوالے کیا اور مذکورہ افراد پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایس ایچ او کو انکے خلاف کم عمر بچی سے زبردستی نکاح کرنے پر کارروائی کرنے اور رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔