گیس مہنگی جمہوری ثمرات کہاں ہیں

ملک بھر میں یکساں نرخوں کی پالیسی کے باعث سوئی سدرن کے صارفین کو بھی گیس مہنگی ملے گی

فوٹو: فائل

اوگرا نے گیس کے نرخوں میں 36 فیصد اضافے کی منظوری دیدی، رواں مالی سال کے دوران گیس کمپنیاں صارفین سے341 ارب روپے سے زائد وصول کریں گی۔ اوگرا نے سوئی ناردرن کی قیمتوں میں 57 روپے ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا ہے جب کہ ملک بھر میں یکساں نرخوں کی پالیسی کے باعث سوئی سدرن کے صارفین کو بھی گیس مہنگی ملے گی۔

ملکی ترقی و استحکام میں توانائی کے کئی وسائل زیر استعمال ہیں تاہم قدرتی گیس گھریلو ، صنعتی اور زرعی استعمال کے حوالہ سے بنیادی اہمیت کی حامل ہے اور آج کی دنیا میں گیس کا بحران کسی آفت زمینی سے کم نہیں، اس لیے حکومت کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ عوام کو زیر بار کرنا ہے، ایک طرف گھر میں روٹی اور سالن نہیں پک سکتا ، ادھر ہمارے اقتصادی ماہرین اکیسویں صدی کی سائنس وٹیکنالوجیکل کے حیران کن انکشافات و ایجادات کی گنتی شروع کردیتے ہیں۔


عوام گیس کی قلت بلکہ اسے بھی لوڈ شیڈنگ ہی کہئے ، سے نالاں ہیں، مارچ 2006 ء میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں مہنگی یوریا کھاد کی سپلائی پر شور اٹھا تھا اور کھاد مینوفیکچررز کا کہنا تھا کہ مہنگی گیس کی وجہ سے کھاد کی قیمتیں بڑھی ہیں، لہذا گیس کی گھریلو اور صنعتی اور زرعی قیمتوں میں اضافہ ملکی ترقی کے لیے ضرر رساں ہوگا مثلاً ملک کا سب سے بڑا شہر کراچی گلوبل ولیج بن چکا ہے جہاں اچھے گھرانے لکڑی اورگتے کے ٹکڑے جلاکر کھانا تیار کرتے ہیں کیونکہ بجلی اور گیس اکثر بند رہتی ہے، سی این جی کی بندش، پاک ایران گیس معاہدہ پر عملدرآمد میں تاخیر، گیس کے حصول کے دیگر متبادل ذرایع تک رسائی پر کوئی ٹھوس پالیسی اور ترجیحاتی میکنزم ایسا نہیں کہ عوام کو گیس ، بجلی اور پٹرولیم مصنوعات سستی مہیا ہوں ،تاہم یہ امر خوش آیند ہے کہ ملک جنوبی ایشیا کا بہترین انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ ملک قرار پایا ہے مگر عوام کو ثمرات بھی ملنے چاہئیں۔

وفاقی حکومت کی پالیسی کے مطابق سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں کو ملک بھر کے صارفین پر لاگو کیا جائے گا جس کے باعث سوئی سدرن کے صارفین کو بھی گیس کی قیمت میں اضافہ برداشت کرنا پڑیگا جب کہ وصول کی گئی اضافی رقم گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں صوبوںکو چلی جائے گی۔ ان اقدامات سے عندیہ یہی ملتا ہے کہ ہر بار کوشش ہوتی ہے کہ بوجھ عام آدمی پر ڈالا جائے، سوئی ناردرن گیس کمپنی کو ارکان پارلیمنٹ کی 5500 کلومیٹر کی مختلف اسکیموں کے لیے اضافی9 ارب روپے صارفین سے وصول کرنے کی بھی اجازت دی گئی ہے جب کہ گیس چوری روکنے میں ناکامی پر کمپنیوں کو 20 ارب جرمانہ عائد کیا گیا ہے ، مگر اس کا ملبہ یا بوجھ عوام پر ڈالنے کی درخواست مسترد کردی گئی۔ اگرچہ دنیا بھر میں گیس کی قیمتیں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے منسلک ہیں اور اس کے باوجود کے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 50فیصد کمی آئی ہے، گیس کے نرخوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے جو عوام پر ظلم ہے۔
Load Next Story