بھارت کی جانب سے پاکستان سے ملحقہ سرحد سیل کرنے کا فیصلہ انتہائی غیرمعقول ہے چینی ماہرین
بھارت کی جانب سے سرحد سیل کرنے کا فیصلہ اس کی جنگی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے، چینی ماہرین
چین کے بین الاقوامی تعلقات میں مہارت رکھنے والے حکام کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ ملحقہ سرحد کو سیل کرنا انتہائی غیر معقول فیصلہ ہے اور اس سے نئی دلی اور بیجنگ کے تعلقات میں بھی تناؤ بڑھے گا۔
بھارت کے سرکاری خبر رساں ادارے نے گلوبل ٹائمز کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ شنگھائی اکیڈمی کے انسٹی ٹیوٹ برائے بین الاقوامی تعلقات سے منسلک تھنک ٹینک کے اہلکار ہو زی یونگ کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے بغیر ثبوت اور تحقیق کے اڑی حملے کا الزام پاکستان پر لگا کر اپنی سرحد کو سیل کرنے کا فیصلہ انتہائی نامناسب اقدام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرحد مکمل طور پر سیل ہونے سے دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے تناؤ کا شکار تعلقات مزید خراب ہوں گے۔
ہو زی یونگ کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے سرحد سیل کرنے کا فیصلہ اس کی سرد جنگ والی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے اور اس فیصلے سے پاکستان اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں رہنے والے لوگوں کے دلوں میں بھارت سے مزید نفرت پیدا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین ایک دوسرے کے اسٹریٹجک پارٹنر ہیں اس لئے بھارت کے اس فیصلے سے نئی دلی اور چین کے تعلقات میں بھی تناؤ پیدا ہوگا، مسئلہ کشمیر کا پرامن حل نہ صرف دونوں ممالک کے لئے بہتر ہو گا بلکہ اس سے چین کے مغربی علاقوں میں بھی دیرپا امن ممکن ہو سکے گا۔
شنگھائی میونسپل سینٹر کے انسٹی ٹیوٹ برائے سدرن اینڈ سینٹرل ایشین اسٹڈیز کے ڈائریکٹر وینگ ڈی ہووا کا کہنا ہے کہ پاک اور بھارت کے درمیان سرحد سیل ہونے سے دونوں ممالک کی جانب سے امن کے لئے کی گئی کوششیں متاثر ہوں گی۔
واضح رہے کہ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے 3 روز قبل اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان سے ملحق 3 ہزار 323 کلومیٹر لمبی سرحد کو دسمبر 2018 تک مکمل طور پر سیل کر دیا جائے گا۔
بھارت کے سرکاری خبر رساں ادارے نے گلوبل ٹائمز کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ شنگھائی اکیڈمی کے انسٹی ٹیوٹ برائے بین الاقوامی تعلقات سے منسلک تھنک ٹینک کے اہلکار ہو زی یونگ کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے بغیر ثبوت اور تحقیق کے اڑی حملے کا الزام پاکستان پر لگا کر اپنی سرحد کو سیل کرنے کا فیصلہ انتہائی نامناسب اقدام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرحد مکمل طور پر سیل ہونے سے دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے تناؤ کا شکار تعلقات مزید خراب ہوں گے۔
ہو زی یونگ کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے سرحد سیل کرنے کا فیصلہ اس کی سرد جنگ والی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے اور اس فیصلے سے پاکستان اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں رہنے والے لوگوں کے دلوں میں بھارت سے مزید نفرت پیدا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین ایک دوسرے کے اسٹریٹجک پارٹنر ہیں اس لئے بھارت کے اس فیصلے سے نئی دلی اور چین کے تعلقات میں بھی تناؤ پیدا ہوگا، مسئلہ کشمیر کا پرامن حل نہ صرف دونوں ممالک کے لئے بہتر ہو گا بلکہ اس سے چین کے مغربی علاقوں میں بھی دیرپا امن ممکن ہو سکے گا۔
شنگھائی میونسپل سینٹر کے انسٹی ٹیوٹ برائے سدرن اینڈ سینٹرل ایشین اسٹڈیز کے ڈائریکٹر وینگ ڈی ہووا کا کہنا ہے کہ پاک اور بھارت کے درمیان سرحد سیل ہونے سے دونوں ممالک کی جانب سے امن کے لئے کی گئی کوششیں متاثر ہوں گی۔
واضح رہے کہ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے 3 روز قبل اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان سے ملحق 3 ہزار 323 کلومیٹر لمبی سرحد کو دسمبر 2018 تک مکمل طور پر سیل کر دیا جائے گا۔