آئینی بحران مصر میں آرمی چیف نے آج سیاسی رہنماؤں کا اجلاس بلا لیا

آئینی ریفرنڈم کی حمایت اورمخالفت میں زبردست مظاہرے، اپوزیشن کے کارکنوں نے صدارتی محل کے باہررکاوٹوں کورونڈڈالا

فوٹو : فائل

مصر میں نئے آئین کیلیے15 دسمبرکوہونے والے ریفرنڈم کے حق اورمخالفت میں اپوزیشن اورحکومت کے حامیوں نے زبردست احتجاجی مظاہرے کیے۔

اپوزیشن مظاہرین نے صدارتی محل کوجانے والی سڑک پرکھڑی کی گئی تمام رکاوٹیں روند ڈالیں اوروہاں تعینات سکیورٹی اہلکاروں کوپیچھے دھکیل کرمحل کے گیٹ پرجانے پرمجبورکردیا۔محل کے گیٹ پر 6 ٹینک تعینات کیے گئے تھے۔ صدرمرسی کے حامیوں نے صدارتی محل سے چندکلومیٹردواپنی طاقت کا مظاہرہ کیاجس کی وجہ سے فریقین میں تصادم کا کوئی واقعہ رونمانہیں ہوا۔گزشتہ ہفتے حکومت کے حامیوں اورمخالفین میں جھڑپوں کے دوران 7 افرادہلاک اور 600زخمی ہوگئے تھے۔ پیرکے روزصدرمرسی نے ایسے کسی تصادم سے بچنے کیلیے فوج کوعارضی طورپرپولیس کے اختیارات دیدیئے تھے۔اپوزیشن کا کہناہے کہ نیامجوزہ آئین اگرمنظورہوگیاتوملک پرملائیت مسلط ہوجائے گی۔صدرکے حامیوں کا کہناہے کہ اس کا فیصلہ مصری عوام نے کرناہے کہ انھیں کس طرح کاآئین پسندہے۔




ان کاکہناتھا کہ اس وقت مذہب کے خلاف جنگ لڑی جارہی ہے،صدرمرسی کا تیارکردہ آئینی مسودہ مصری تاریخ کا بہترین آئین ہے وہ اس کیلئے ووٹ ڈالیں گے۔مصرکے آرمی چیف اوروزیردفاع جنرل عبدالفتح السیسی نے آج (بدھ) کوبحران کاحل تلاش کرنے کیلیے حکومت اوراپوزیشن رہنماؤں کا اجلاس بلالیاہے۔دریں اثناء مصر کے نئے پراسیکیوٹر جنرل طلعت عبداللہ نے حزب اختلاف کے لیڈروں اور سابق صدارتی امیدواروں عمرو موسی ،محمد البرادعی اور حمدین صباحی کے خلاف غداری کے الزام میں دائر درخواست پر تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ادھرمصر کے انتظامی ججز کے کلب نے 15دسمبر کو نئے آئین پر ہونے والے ریفرنڈم کی نگرانی کے لیے مشروط طور پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔
Load Next Story