گڈز ٹرانسپورٹرز کی ملک گیر ہڑتال توجہ طلب

مائل بہ احتجاج تنظیموں ، تاجروں اور سماجی اداروں کے جائز مطالبات کے حل کی طرف فوری توجہ دی جائے.

ٹرانسپورٹرتنظیمیں ٹرکوں پر زیادہ سے زیادہ لوڈنگ کی حد مقررکیے جانے پراحتجاج کر رہی ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی میں حکومت اورگڈزٹرانسپورٹرزکے درمیان موٹروے ریگولیشنزکا تنازع سنگین صورت اختیارکرگیا ہے، پیر کو گڈز ٹرانسپورٹرز نے سپر ہائی وے پر دھرنا دیا،2 گاڑیاں نذر آتش جب کہ بدترین ٹریفک جام کے باعث ماڑی پور روڈ میدان جنگ بنا رہا۔ حیرت ہے کہ بندرگاہ سے متصل اس مصروف ترین تجارتی شاہراہ پر ہونے والی ہنگامہ آرائی کے خاتمے کے لیے مقامی انتظامیہ ہڑتال کے نویں روز بھی کوئی موثر کارروائی کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی جب کہ کراچی اور حیدرآباد سمیت ملک بھر سے زمینی راستہ 4 گھنٹے تک معطل رہا ،ماڑی پور روڈ سے کاٹھوڑ تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ مشتعل مظاہرین نے گاڑیوں پر لاٹھی چارج، پتھرائو کیا اور ڈنڈوں سے شیشے توڑ ڈالے ۔اب بھی ضرورت اس امر کی ہے کہ ہڑتالی ٹرانسپورٹرز سے بات چیت کی جائے۔ایک اندازے کے مطابق اب تک کی ہڑتال سے 60 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا ہے، تمام درآمدی و برآمدی سرگرمیاں معطل ہیں۔ ادھر ٹرانسپورٹرتنظیمیں ٹرکوں پر زیادہ سے زیادہ لوڈنگ کی حد مقررکیے جانے پراحتجاج کر رہی ہیں۔واضح رہے موٹروے پولیس نے ایک ٹرک میں زیادہ سے زیادہ ساڑھے 58 ٹن وزن لادنے کی حد مقررکررکھی ہے جس میں 28 ٹن ٹرک کا وزن بھی شامل ہے جب کہ ٹرانسپورٹروں کواس پر اعتراض ہے۔ امید کی جانی چاہیے کہ صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ گڈز ٹرانسپورٹرز سے مذاکرات میں تاخیر نہیں کریں گے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ مائل بہ احتجاج تنظیموں ، تاجروں اور سماجی اداروں کے جائز مطالبات کے حل کی طرف بھی فوری توجہ دی جائے تاکہ شہر میں ترقی اور امن کے لیے اقدامات نتیجہ خیز ثابت ہوسکیں اور شہر کو جرائم پیشہ عناصر سے ہمیشہ کے لیے پاک کیا جائے۔بندرگاہ کا علاقہ ہر حال میں ٹربل فری ہوناچاہیے۔
Load Next Story