اسحٰق ڈار کو ایوارڈ دینے والے اخبار کا آئی ایم ایف سے تعلق نہیں مشن چیف

ہیرالڈفنگرکی واشنگٹن میں وڈیولنک کے ذریعے پریس کانفرنس میں سوال پروضاحت، وزارت خزانہ ومنصوبہ بندی کے دعوے غلط نکلے

اخبارکی اسپانسرڈسپلیمنٹ کی تصدیق،ہمارے ایوارڈاشتہارات اوراسپانسرڈمواد سے الگ اورآزاد ہیں، ہیڈآف آپریشن سارا پوسنسکی۔ فوٹو: فائل

بین الاقوامی مالیاتی فنڈکے پاکستان میں مشن چیف ہیرالڈ فنگرنے کہا ہے کہ اخبار'' ایمرجنگ مارکیٹس'' آئی ایم ایف کی ملکیت نہیں ہے۔

دوسری طرف یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ پاکستان کے5 ریاستی ملکیتی اداروں نے اخبارکی تازہ ترین اشاعت کیلیے رقم فراہم کی ہے۔ اخبار نے پچھلے ہفتے جنوبی ایشیاکا بہترین وزیر خزانہ کا ایوارڈ اسحق ڈارکودیا تھا اورانفرااسٹرکچرکی ترقی اور منصوبہ بندی کے حوالے سے پاکستان کو جنوبی ایشیاکا بہترین ملک قرار دیتے ہوئے اس کامیابی کو وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال سے منسوب کیا تھااور دونوں وزرا اس ''کامیابی '' پر مبارکبادیں وصول کرتے رہے ہیں۔

وزارت خزانہ اور وزارت منصوبہ بندی نے دعویٰ کیا تھاکہ اخبارایمرجنگ مارکیٹس ورلڈبینک اورآئی ایم ایف کا ہے اور پاکستانی سیاسی شخصیات کو ایوارڈملناملک کیلیے عزت افزائی ہے ۔آئی ایم ایف مشن چیف ہیرالڈفنگر نے واشنگٹن سے وڈیولنک کے ذریعے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایمرجنگ مارکیٹس ایک آزاداشاعتی ادارہ ہے ۔یہ بات انھوں نے اس سوال کے جواب میں کہی جب ان سے پوچھا گیا کہ کیاانھوں نے ایوارڈجیتنے پر وزیرخزانہ کومبارک باد دی ہے یا نہیں۔

پاکستان کیلیے آئی ایم ایف کی میڈیا سے رابطے کیلیے مقررہ خاتون وفاامر بھی اس موقع پر واشنگٹن میں موجود تھیں۔خزانہ اورمنصوبہ بندی کے وزراء کی جانب سے کامیابیوں پر مبارکبادیں سمیٹنے کے بعد وزیراعظم نوازشریف نے بھی وزیرخزانہ اسحق ڈارکومبارک باد دی تھی ۔وزارت خزانہ نے ایک ہینڈ آؤٹ جاری کیا تھا کہ گورنرخیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا، وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ، وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدرنے اسحق ڈارکو مبارک باد دی ہے۔


وزارت منصوبہ بندی نے نہ صرف ایمرجنگ مارکیٹس کوورلڈبینک/ آئی ایم ایف کی اشاعت قرار دیا تھا بلکہ یہاں تک کہا تھا کہ یہ بین الاقوامی ادارہ ہے ۔وزارت منصوبہ بندی نے کہا تھا کہ ایمرجنگ مارکیٹس نے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کوایوارڈلینے کیلیے واشنگٹن مدعوکیا ہے ۔میگزین کی تازہ ترین اشاعت سے ظاہر ہوتا ہے کہ پانچ ریاستی ملکیتی اداروں نے رقم فراہم کی اور ایمرجنگ مارکیٹس نے پاکستان پرخصوصی سپیلمنٹ شائع کیا ۔اس بات کی تصدیق اس لنک سے کی جا سکتی ہے۔ . https://html5. pagesuite-professional.co.uk/desktop/ stage/default.aspx?pubname=&edid=ef ایمرجنگ مارکیٹس یورومنی ٹریڈنگ لمیٹڈ/ یورومنی انسٹی ٹیوشنل انویسٹر پی ایل سی کا ذیلی برطانوی ادارہ ہے۔

نیشنل بینک،اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن،زرعی ترقیاتی بنک،نیشنل انشورنس کارپوریشن اورپاک ارب ریفائنری نے اخبارکے پچھلے ماہ کے شمارے کیلیے اشتہارات دیے تھے تاہم اخبارکی انتظامیہ فنڈنگ اورایوارڈدینے میںکسی تعلق کی تردیدکرتی ہے ۔نیشنل بینک کے ترجمان نے کہا کہ اخبارکواشتہارعالمی سطح پرموثرہونے کی بنیاد پر دیاگیا،انھوں نے اشتہارکی قیمت سے متعلق تفصیلات بتانے سے انکارکرتے ہوئے کہا کہ کسی حکومتی شخصیت نے اشتہاردینے کیلیے کوئی دباؤنہیں ڈالا۔

اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے نمائندے کاجواب تاحال نہیں مل سکا جبکہ باربارکوشش کے باوجود زرعی ترقیاتی بینک کے نمائندے سے رابطہ نہیںہوسکا۔ اخبار ایمرجنگ مارکیٹس کی ہیڈآف آپریشن Sara Posnasky سارا پوسنسکی نے رابطہ پر بتایا کہ فلسطین، ویتنام اورارجنٹائن کے سپلیمنٹس کی طرح اخبارکا پاکستان سپلیمنٹ میں شائع مواد اسپانسپرڈ تھا، انھوں نے فنڈنگ سے متعلق رقم بتانے سے انکارکیا۔ انھوں نے کہا ہمارے ایوارڈاشتہارات اوراسپانسرڈمواد سے الگ اورآزاد ہوتے ہیں۔ انھوں نے بتایا اس سال اخبارکی 60 ہزار کاپیاں شائع ہوئی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی اشاعت زیادہ نہیں ہے۔

ایک اورسوال کے جواب میں سارا پوسنسکی نے بتایااخبارکے ایڈیٹر ٹوبی فلڈسToby Fildes کی سربراہی میںقائم ایڈیٹوریل کمیٹی ایوارڈدینے کافیصلہ کرتی ہے ۔انھوں نے وعدہ کیا کہ اخبارکے ایڈیٹر انتخاب کے طریقہ کارسے متعلق مزیدتفصیلات فراہم کری گے تاہم خبر ان کاجواب موصول نہیں ہوا تھا۔

 
Load Next Story