یونیسکو نے اسرائیل کو مسجد الاقصیٰ پر ’’قابض قوت‘‘ قرار دے دیا

اسرائیل نے یونیسکو کی قرارداد کے بعد اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے سے تمام روابط منقطع کردیئے۔

اسرائیل نے یونیسکو کی قرارداد کے بعد اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے سے تمام روابط منقطع کردیئے۔فوٹو؛ اے پی

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے ایک قرارداد کے ذریعے مسجد الاقصیٰ پر اسرائیل کو ''قابض قوت'' قرار دے دیا ہے جس کے باعث اسرائیل نے یونیسکو سے اپنے تمام روابط منقطع کردیئے ہیں۔

اسرائیل نے اقوا متحدہ کی سائنسی و تعلیمی اور ثقافتی تعاون کی تنظیم) یونیسکو کی جانب سے پیش کردہ ایک قرارداد کے بعد یہ قدم اٹھایا ہے جس میں اسرائیلی پالیسیوں پر شدید تنقید کی گئی ہے۔ یونیسکو کی قرار داد میں مسجد الاقصیٰ کمپاؤنڈ اور اس کے اطراف پر اسرائیلی ظلم و جبر پر تنقید بھی کی گئی ہے۔ قرار داد میں مسلمانوں کو الاقصیٰ جانے پر روکنے پر اسرائیل کے لیے ''قابض قوت'' کے الفاظ بھی استعمال کیے گئے ہیں۔

اس قرارداد کے بعد اسرائیل کے مسجد الاقصیٰ سے کسی قسم کے تعلقات اور اہمیت کی نفی ہوتی ہے۔ قرار داد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس عیسائی ، مسلمان اور یہودیوں کے لیے یکساں اہمیت اور تقدس کا حامل ہے لیکن اس میں مسجد الاقصیٰ اور اس کی اطراف مسلمانوں کے لیے زیادہ اہمیت رکھتی ہیں۔

یونیسکو کی اس قرارداد کے حق میں 24، مخالفت میں 6 ووٹ آئے جب کہ 26 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ ایسٹونیا، جرمنی، لتھوینیا، ہالینڈ، برطانیہ اور امریکہ نے قرار داد کی مخالفت کی۔


فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نے یونیسکو کی قرارداد کو اسرائیل کے لیے ایک اہم پیغام قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل جبر اور ظلم ختم کرکے فلسطین کو تسلیم کرے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجامن نتن یاہو قرارداد پر سیخ پا ہیں اور انہوں نے کہا ہےکہ یونیسکو نے اس قرار داد کے بعد اپنی اہمیت کھودی ہے۔ اس کے علاوہ امریکا نے بھی اس قرارداد کی مذمت کی ہے۔

واضح رہے کہ مسجد الاقصیٰ سمیت اس کی اطراف مقدس آثار مسلمانوں کے نزدیک مکہ اور مدینے کے بعد تیسرا اہم ترین مقام ہیں جو اسرائیلی شہر مقبوضہ بیت المقدس کے مشرق میں واقع ہیں اور اسرائیل نے 1967 میں اس پر قبضہ کرکے اسے اپنا حصہ بنالیا تھا۔

Load Next Story