اوگرا کے احکامات نظر انداز ایل پی جی کی مہنگے داموں فروخت جاری
حیدرآباد کے گھریلو صارفین اور ٹرانسپورٹر بدستور150 روپے فی کلو گیس خریدنے پر مجبور
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے مائع پٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی کنزیومر قیمت 125 روپے فی کلو مقرر کیے جانے کے احکامات کو کمپنیوں اور پروڈیوسرز نے علانیہ طور پر تو تسلیم کرلیا۔
لیکن غیر علانیہ طور پر قیمتوں میں تاحال کمی نہیںکی گئی جس کی وجہ سے حیدرآباد میں ایل پی جی بدستور150 روپے فی کلو فروخت کی جا رہی ہے جبکہ ریٹیلرز اس صورتحال کا ذمے دار ایل پی جی کمپنیوں اور پروڈیوسرز کو قرار دے رہے ہیں گزشتہ ہفتے مائع پٹرولیم گیس کی قیمتوں میں ریکارڈ 3 مرتبہ اضافہ کیا گیا اور حیدرآباد و قرب و جوار میں بھی اس کی فی کلو قیمت150 روپے تک جا پہنچی تھی۔
ملک بھر میں شہریوں اور چھوٹے ٹرانسپورٹرز کے احتجاج کے بعد اوگرا بھی خواب غفلت سے بیدار ہوا اور اس نے کمپنیوں اور پروڈیوسرز کی جانب سے کارٹیل بنا کر قیمتوں میں من مانا اضافہ کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے8 دسمبر کو ایک نوٹی فیکیشن جاری کرتے ہوئے مقامی طور پر پیدا ہونے والی ایل پی جی اور درآمدی ایل پی جی کے 11 کلو8 سو گرام کے گھریلو سلنڈر پر 70روپے ڈسٹری بیوشن منافع مقرر کرتے ہوئے مقامی طور پر پیدا ہونے والی ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی زیادہ سے زیادہ کنزیومر قیمت1470 روپے اور فی کلو قیمت125 روپے16 پیسے جبکہ مقامی اور درآمدی ایل پی جی کے مکس گھریلو سلنڈر کی زیادہ سے زیادہ کنزیومر قیمت1479 روپے مقرر کی تھی۔
جب کہ اسی طرح درآمدی ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی زیادہ سے زیادہ کنزیومر قیمت 1644 روپے اور فی کلو قیمت 139 روپے 32 پیسے مقرر کی تھی اور اس پر عمل درآمد نہ کرنے والی کمپنیوں اور پرڈیوسرز کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے ان پر بھاری جرمانے اور لائسنس منسوخ کرنے کا عندیہ ظاہر کیا تھا، لیکن 4 روز گزر جانے کے باوجود اوگرا کی مقررہ قیمتوں پر عمل درآمد نہیں کیا جا سکا اور حیدرآبادو نواحی علاقوں میں ایل پی جی بدستور 150 روپے فی کلو فروخت کی جا رہی ہے جس سے شہری اور چھوٹے ٹرانسپورٹر مشکلات کا شکار ہیں۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اوگرا احکامات کے بعد حیدرآباد میں اس وقت صرف3 کمپنیاں محدود تعداد میں ڈسٹری بیوٹرز کو ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر فراہم کر رہی ہیں جبکہ کئی بڑی کمپنیوں نے حیدرآباد اور سندھ کے دیگر شہروں میں ایل پی جی کی فراہمی روک دی ہے جس کا مقصد مصنوعی قلت پیدا کر کے من مانی قیمتیں کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ صوبائی اور ضلعی انتظامیہ کا کردار تماشائی سے زیادہ نہیں۔ آل حیدرآباد ایل پی جی ڈسٹری بیوٹر ایسوسی ایشن کے صدر نواب خان نے ایکسپریس سے گفتگو میں تصدیق کی کہ بعض بڑی کمپنیوں نے قیمتیں کم ہونے کے بعد سپلائی روک دی ہے جبکہ جوکمپنیاں ایل پی جی فراہم کر رہی ہیں۔
وہ ڈسٹری بیوٹرز کو گھریلو سلنڈر1600 روپے میں دے رہی ہیں جبکہ ڈسٹری بیوٹرز منافع اور کرائے کے اخراجات شامل کر کے یہ سلنڈر دکاندار کو 1670روپے میں دے رہا ہے اور دُکاندار منافع اور دیگر اخراجات کی مد میں سو روپے اضافے کے ساتھ 1770 روپے یعنی فی کلو 150 روپے میں فروخت کر رہا ہے، جب کہ کمپنی کی جانب سے جو گھریلو سلنڈردیا جاتاہے اس میں3 سو گرام گیس بھی کم ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایل پی جی کمپنیوں اور پروڈیوسرز نے مارکیٹ میں اپنی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے اور اوگرا اس پر خاموش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بڑی مقدار میں ایل پی جی موجود ہے اگر اوگرا چاہے تو پاکستان میں با آسانی ایل پی جی ایک سو روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کی جاسکتی ہے۔
لیکن غیر علانیہ طور پر قیمتوں میں تاحال کمی نہیںکی گئی جس کی وجہ سے حیدرآباد میں ایل پی جی بدستور150 روپے فی کلو فروخت کی جا رہی ہے جبکہ ریٹیلرز اس صورتحال کا ذمے دار ایل پی جی کمپنیوں اور پروڈیوسرز کو قرار دے رہے ہیں گزشتہ ہفتے مائع پٹرولیم گیس کی قیمتوں میں ریکارڈ 3 مرتبہ اضافہ کیا گیا اور حیدرآباد و قرب و جوار میں بھی اس کی فی کلو قیمت150 روپے تک جا پہنچی تھی۔
ملک بھر میں شہریوں اور چھوٹے ٹرانسپورٹرز کے احتجاج کے بعد اوگرا بھی خواب غفلت سے بیدار ہوا اور اس نے کمپنیوں اور پروڈیوسرز کی جانب سے کارٹیل بنا کر قیمتوں میں من مانا اضافہ کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے8 دسمبر کو ایک نوٹی فیکیشن جاری کرتے ہوئے مقامی طور پر پیدا ہونے والی ایل پی جی اور درآمدی ایل پی جی کے 11 کلو8 سو گرام کے گھریلو سلنڈر پر 70روپے ڈسٹری بیوشن منافع مقرر کرتے ہوئے مقامی طور پر پیدا ہونے والی ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی زیادہ سے زیادہ کنزیومر قیمت1470 روپے اور فی کلو قیمت125 روپے16 پیسے جبکہ مقامی اور درآمدی ایل پی جی کے مکس گھریلو سلنڈر کی زیادہ سے زیادہ کنزیومر قیمت1479 روپے مقرر کی تھی۔
جب کہ اسی طرح درآمدی ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی زیادہ سے زیادہ کنزیومر قیمت 1644 روپے اور فی کلو قیمت 139 روپے 32 پیسے مقرر کی تھی اور اس پر عمل درآمد نہ کرنے والی کمپنیوں اور پرڈیوسرز کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے ان پر بھاری جرمانے اور لائسنس منسوخ کرنے کا عندیہ ظاہر کیا تھا، لیکن 4 روز گزر جانے کے باوجود اوگرا کی مقررہ قیمتوں پر عمل درآمد نہیں کیا جا سکا اور حیدرآبادو نواحی علاقوں میں ایل پی جی بدستور 150 روپے فی کلو فروخت کی جا رہی ہے جس سے شہری اور چھوٹے ٹرانسپورٹر مشکلات کا شکار ہیں۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اوگرا احکامات کے بعد حیدرآباد میں اس وقت صرف3 کمپنیاں محدود تعداد میں ڈسٹری بیوٹرز کو ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر فراہم کر رہی ہیں جبکہ کئی بڑی کمپنیوں نے حیدرآباد اور سندھ کے دیگر شہروں میں ایل پی جی کی فراہمی روک دی ہے جس کا مقصد مصنوعی قلت پیدا کر کے من مانی قیمتیں کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ صوبائی اور ضلعی انتظامیہ کا کردار تماشائی سے زیادہ نہیں۔ آل حیدرآباد ایل پی جی ڈسٹری بیوٹر ایسوسی ایشن کے صدر نواب خان نے ایکسپریس سے گفتگو میں تصدیق کی کہ بعض بڑی کمپنیوں نے قیمتیں کم ہونے کے بعد سپلائی روک دی ہے جبکہ جوکمپنیاں ایل پی جی فراہم کر رہی ہیں۔
وہ ڈسٹری بیوٹرز کو گھریلو سلنڈر1600 روپے میں دے رہی ہیں جبکہ ڈسٹری بیوٹرز منافع اور کرائے کے اخراجات شامل کر کے یہ سلنڈر دکاندار کو 1670روپے میں دے رہا ہے اور دُکاندار منافع اور دیگر اخراجات کی مد میں سو روپے اضافے کے ساتھ 1770 روپے یعنی فی کلو 150 روپے میں فروخت کر رہا ہے، جب کہ کمپنی کی جانب سے جو گھریلو سلنڈردیا جاتاہے اس میں3 سو گرام گیس بھی کم ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایل پی جی کمپنیوں اور پروڈیوسرز نے مارکیٹ میں اپنی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے اور اوگرا اس پر خاموش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بڑی مقدار میں ایل پی جی موجود ہے اگر اوگرا چاہے تو پاکستان میں با آسانی ایل پی جی ایک سو روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کی جاسکتی ہے۔