انتظامیہ کی چشم پوشی آموں کا شہرکھنڈرات میں تبدیل
حکومتی دعوئوں کے باوجود بارشوں سے تباہ حال سڑکوں، عمارتوں کی تعمیر نو نہیں کی گئی
متعلقہ انتظامیہ کی چشم پوشی کے باعث بارشوں اور سیلاب میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے والی میرپورخاص کی سڑکوں کی تعمیر نو نہیں ہو سکی، جس کی وجہ سے آموں کا شہر میرپورخاص کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ برس طوفانی بارشوں کے بعد کئی ماہ تک سیلابی کیفیت سے دوچار رہنے کے باعث سندھ کے چوتھے بڑے شہر اور ڈویژنل ہیڈکوارٹر میرپورخاص شہر کی سڑکوں، دکانوں اور رہائشی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا تھا۔
تباہ حال دکانداروں کی مالی امداد تو درکنار حکومت اور متعلقہ اداروں نے سڑکو ں کی تعمیر اور متاثرین کی بحالی سمیت دیگر امور سے بھی چشم پوشی اختیار کرتے ہوئے شہر کو لاوارث چھوڑ دیا ہے۔ مہاجر کالونی، کھان روڈ، تھامس آباد، ہیر آباد، ڈھولن آباد، سرسید روڈ، سول اسپتال تا سبزی مارکیٹ چوک، نیو ٹاون، کھار پاڑہ، بھان سنگھ آباد سمیت شہر کی بیشتر علاقوں کی سڑکیں ہڑپہ اور موہنجو دڑو کے کھنڈرات کا نقشہ پیش کرتی ہیں۔
دوسری جانب وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ سندھ، وفاقی وزراء اور بیرون ممالک کی این جی اوز کے نمائندوں کو مصنوعی ریلیف کیمپوں کا دورہ کروا کر منظور نظر افراد میں امدادی اشیاء و رقوم تقسیم کی گئیں جبکہ سیلاب متاثرین تاحال کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سیلاب کے بعد دورہ میرپورخاص کے دوران انفرااسٹرکچر کی بحالی کے لئے 50 کروڑ کی امداد کا اعلان کیا تھا، جس پر تاحال عملدرآمد نہیں ہوسکا ، جبکہ وزیر اعلیٰ اپنے حالیہ دورے کے دوران بھی اعلان کر چکے ہیں فنڈز چند دنوں میں ریلیز کردیے جائیں گے۔ اس سلسلہ میں جب متاثرین سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے بعد حکومت کی جانب سے چند ماہ تک آٹے میں نمک کے برابر ہماری مدد کی گئی اور پھر انہیں این جی اوز کے آسرے پر چھوڑ دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ برس طوفانی بارشوں کے بعد کئی ماہ تک سیلابی کیفیت سے دوچار رہنے کے باعث سندھ کے چوتھے بڑے شہر اور ڈویژنل ہیڈکوارٹر میرپورخاص شہر کی سڑکوں، دکانوں اور رہائشی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا تھا۔
تباہ حال دکانداروں کی مالی امداد تو درکنار حکومت اور متعلقہ اداروں نے سڑکو ں کی تعمیر اور متاثرین کی بحالی سمیت دیگر امور سے بھی چشم پوشی اختیار کرتے ہوئے شہر کو لاوارث چھوڑ دیا ہے۔ مہاجر کالونی، کھان روڈ، تھامس آباد، ہیر آباد، ڈھولن آباد، سرسید روڈ، سول اسپتال تا سبزی مارکیٹ چوک، نیو ٹاون، کھار پاڑہ، بھان سنگھ آباد سمیت شہر کی بیشتر علاقوں کی سڑکیں ہڑپہ اور موہنجو دڑو کے کھنڈرات کا نقشہ پیش کرتی ہیں۔
دوسری جانب وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ سندھ، وفاقی وزراء اور بیرون ممالک کی این جی اوز کے نمائندوں کو مصنوعی ریلیف کیمپوں کا دورہ کروا کر منظور نظر افراد میں امدادی اشیاء و رقوم تقسیم کی گئیں جبکہ سیلاب متاثرین تاحال کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سیلاب کے بعد دورہ میرپورخاص کے دوران انفرااسٹرکچر کی بحالی کے لئے 50 کروڑ کی امداد کا اعلان کیا تھا، جس پر تاحال عملدرآمد نہیں ہوسکا ، جبکہ وزیر اعلیٰ اپنے حالیہ دورے کے دوران بھی اعلان کر چکے ہیں فنڈز چند دنوں میں ریلیز کردیے جائیں گے۔ اس سلسلہ میں جب متاثرین سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے بعد حکومت کی جانب سے چند ماہ تک آٹے میں نمک کے برابر ہماری مدد کی گئی اور پھر انہیں این جی اوز کے آسرے پر چھوڑ دیا گیا۔