نائٹ ٹیسٹ نہیں ’’فائٹ ٹیسٹ‘‘
پاکستان کے کرکٹ بورڈ نے کوئی پبلسٹی نہیں کی، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ہوتا تو بہت لوگ آتے
DUBAI:
''کرکٹ اسٹیڈیم چلیں'' میں نے ٹیکسی ڈرائیور سے کہا، اس نے گاڑی چلاتے ہوئے پوچھا کہ ''کس ٹیم کا میچ ہو رہا ہے''
ارے آپ پاکستانی لگتے ہیں پھر بھی کرکٹ کا شوق نہیں، اپنی ٹیم ویسٹ انڈیز سے پہلا ڈے نائٹ ٹیسٹ کھیل رہی ہے، یہ پاکستان کا 400 واں میچ بھی ہے، میں نے جواب دیا۔
''اچھا یہ تو واقعی بڑی بات ہے مگر ہم کیا کریں، پیسے کما کر گھر بھیجنے میں ہی لگے رہتے ہیں، ویسے اتنا بڑا میچ ہو رہا ہے، پاکستان کے کرکٹ بورڈ نے کوئی پبلسٹی نہیں کی، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ہوتا تو بہت لوگ آتے'' اس نے مجھے جواب دیا۔
یہ باتیں سن کر میرے دل میں خیال آیا کہ ڈے نائٹ ٹیسٹ بھی اسی صورت کامیاب رہ سکتے ہیں جب مقابلہ ٹکر کا ہو، چاہے آپ کچھ بھی کر لیں یکطرفہ میچز دیکھنے کوئی نہیں آئے گا، ساتھ مناسب تشہیر بھی کرنی چاہیے تاکہ شائقین بڑی تعداد میں اسٹیڈیم آئیں، پہلے بھی لکھ چکا کہ اسکولز وغیرہ سے بچوں کو مدعو کرنا چاہیے تاکہ کچھ ماحول تو بنے، اس وقت تو شائقین سے زیادہ پی سی بی آفیشلز گراؤنڈ میں گھومتے نظر آتے ہیں، ٹیسٹ ٹیم کب کی اناؤنس ہو چکی مگر سلیکٹرز نے بھی اب تک دبئی میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں،''نقار خانے میں طوطی کی آواز کیسے سنی جا سکتی ہے'' اسی طرح انضمام الحق کے ہوتے ہوئے توصیف احمد، وجاہت واسطی اور وسیم حیدر کیا بول پاتے ہوں گے، شاید سابق کپتان نے اسی لیے انھیں کمیٹی میں شامل کرایا، اب سب اپنے چیف کے ساتھ ''جوائے ٹرپ'' سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
اسٹیڈیم کی طرح میڈیا سینٹر بھی سونا نظر آ رہا ہے،پاکستان سے چند ہی صحافی سیریز کو کور کرنے آئے ہیں، البتہ بورڈآفیشلز شان سے اسٹیڈیم میں گھومتے دکھائی دیتے ہیں، فضائی ٹکٹ، فائیو اسٹار ہوٹل میں قیام ، ڈیلی الاؤنس یہی تو وہ مزے ہیں جس کی وجہ سے ہر کوئی بورڈ کی ملازمت پانے کیلیے کوشاں رہتا ہے، بھلا کسی اور ادارے میں ملازمین کے اتنے وارے نیارے ہوں گے، ان کا کام بس اسٹیڈیم میں گپیں لڑا کر واپس چلے جانا ہوتا ہے.
اب تو خیر پی ایس ایل ڈرافٹنگ کے نام پر مزید کئی افراد دبئی کی سیر کریں گے، جو بورڈ انگلینڈ میں اپنے تمام بڑی پوزیشنز کے لوگوں کو بھیج سکتا ہے اس کیلیے دبئی تو بیحد معمولی بات ہے،ابھی کل ہی میں گیٹ سے اندر داخل ہونے والا تھا کہ اچانک ایک بڑی سے گاڑی رکی اس میں سوٹ بوٹ میں ملبوس ایک صاحب اترے، مجھے لگا کوئی بڑی شخصیت آئی ہوگی مگروہ پی سی بی کے ایک آفیشل تھے، اتنا پروٹوکول شاید دیگر ممالک کے بورڈ چیفس کا بھی نہ ہوتا ہو جتنا ان کا تھا۔
اس وقت میرے ذہن میں یہ بات آئی کہ ایک طرف پی سی بی آئی سی سی سے فنڈز مانگ رہا ہے دوسری جانب شاہانہ اخراجات کا سلسلہ بھی جاری ہے، اب تو وہ رقم بھی ایسے ہی کاموں پر صرف ہو جائے گی پھر کیا کریں گے؟نجانے یہ تفریحی دوروں کا سلسلہ کب ختم ہو گا،قائمہ کمیٹی بھی تفصیلات مانگ کر چپ ہو گئی، میں بھی منتظر ہوں کہ پتا چلے کہ بورڈ آفیشلز نے کتنے ٹورز کیے اور کتنی رقم خرچ کی، جب تک چادر دیکھ کر پاؤں نہ پھیلائے بورڈ اسی طرح آئی سی سی و دیگر کے آگے ہاتھ پھیلاتا رہے گا۔
ارے آپ بھی سوچ رہے ہوں گے اس نے کیا باتیں شروع کر دیں اظہر علی کا تو ذکر ہی نہ کیا، واقعی اظہرنے دبئی ٹیسٹ میں شاندار اننگز کھیلی، یونس خان کی بدقسمتی ہے کہ وہ غلط وقت پر بیمار ہوئے ورنہ اس سیریز میں وہ بھی رنز کے ڈھیر لگا کر دس ہزار رنز کے قریب پہنچ جاتے، گوکہ بہت سے لوگ دبئی کی آسان پچ اور کمزورویسٹ انڈین ٹیم کے سبب اظہر کے کارنامے کو گہنانے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر میں ان سے یہی کہنا چاہوں گا کہ رنز رنز ہوتے ہیں چاہے وہ آپ کہیں بھی اور کسی بھی ٹیم کے خلاف بنائیں۔
ایسے میں بعض حلقوں نے یہ تنقید بھی کی کہ مصباح الحق نے جلدی اننگز ڈیکلیئرڈ کر دی، انھیں اظہر کو400 رنز بنانے کا موقع دینا چاہیے تھا، مگر میرے خیال میں کپتان کا فیصلہ درست ہے، تاریخی میچ میں فتح سے کم کچھ بھی قبول نہ ہو گا، کرکٹ میں کچھ بھی ممکن ہے، ویسٹ انڈیز گوکہ کمزور ٹیم ہے مگر بعض اوقات اس کے پلیئرز بھی بڑے بڑے کارنامے انجام دے دیتے ہیں، ریکارڈز بنانے کیلیے مزید دو ٹیسٹ باقی ہیں، ابھی فی الحال دبئی میں کامیابی پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے۔
آج پریس باکس میں جاوید میانداد اور شاہد آفریدی میں ''صلح '' کا بھی بہت ذکر رہا، سب اسی پر تبادلہ خیال کر رہے تھے،اس سے پہلے بھی لوگ مجھ سے یہی پوچھتے رہے کہ ''تمہاری کتاب کی رونمائی میں آفریدی نے میانداد کو کیا کہہ دیا کہ وہ ایک دم پھٹ پڑے'' بھارتی میڈیا نے تو خوب نمک مرچ لگا کر خبریں چلائیں، پاکستانی میڈیا بھی پیچھے نہ رہا، کئی روز تک چینلز پر یہی خبریں چلتی رہیں جس سے ملک کی ہی جگ ہنسائی ہوئی، ہر سنجیدہ شائق اس پر رنجیدہ تھا،کمنٹری کیلیے یہاں آئے ہوئے ایک سابق کپتان سے ابھی میری بات ہو رہی تھی، ان کا کہنا تھا کہ'' ہونا یہی تھا، میانداد پہلے بول دیتے ہیں پھر جب غلطی کا احساس ہو جائے تو اسے تسلیم کرنے میں بھی تاخیر نہیں کرتے، فکسنگ کا الزام لگا کر انھوں نے غلط کیا تھا، شکر ہے اب یہ تنازع ختم ہو گیا''
میں یہی سوچ رہا ہوں کہ میانداد جب بیٹنگ کرتے تھے تو بولرز انھیں لوز گیندوں پر بڑا لالچ دیتے مگر وہ دیکھ بھال کر ہی شاٹ کھیلتے، اب اس عمر میں کیسے انھوں نے ایسی ''لوز ٹاک'' کر دی، دونوں کی تصویر دیکھ کر یہی خیال آ رہا ہے کہ میانداد نے توآفریدی کو برفی کھلا کر منہ میٹھا کرا دیا مگر اس تنازع کی وجہ سے گذشتہ چند دنوں میں ملک کی جو بدنامی ہوئی اور شائقین کے دلوں میں جو کڑواہٹ بھر گئی اس میں شیرینی کون لائے گا؟
''کرکٹ اسٹیڈیم چلیں'' میں نے ٹیکسی ڈرائیور سے کہا، اس نے گاڑی چلاتے ہوئے پوچھا کہ ''کس ٹیم کا میچ ہو رہا ہے''
ارے آپ پاکستانی لگتے ہیں پھر بھی کرکٹ کا شوق نہیں، اپنی ٹیم ویسٹ انڈیز سے پہلا ڈے نائٹ ٹیسٹ کھیل رہی ہے، یہ پاکستان کا 400 واں میچ بھی ہے، میں نے جواب دیا۔
''اچھا یہ تو واقعی بڑی بات ہے مگر ہم کیا کریں، پیسے کما کر گھر بھیجنے میں ہی لگے رہتے ہیں، ویسے اتنا بڑا میچ ہو رہا ہے، پاکستان کے کرکٹ بورڈ نے کوئی پبلسٹی نہیں کی، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ہوتا تو بہت لوگ آتے'' اس نے مجھے جواب دیا۔
یہ باتیں سن کر میرے دل میں خیال آیا کہ ڈے نائٹ ٹیسٹ بھی اسی صورت کامیاب رہ سکتے ہیں جب مقابلہ ٹکر کا ہو، چاہے آپ کچھ بھی کر لیں یکطرفہ میچز دیکھنے کوئی نہیں آئے گا، ساتھ مناسب تشہیر بھی کرنی چاہیے تاکہ شائقین بڑی تعداد میں اسٹیڈیم آئیں، پہلے بھی لکھ چکا کہ اسکولز وغیرہ سے بچوں کو مدعو کرنا چاہیے تاکہ کچھ ماحول تو بنے، اس وقت تو شائقین سے زیادہ پی سی بی آفیشلز گراؤنڈ میں گھومتے نظر آتے ہیں، ٹیسٹ ٹیم کب کی اناؤنس ہو چکی مگر سلیکٹرز نے بھی اب تک دبئی میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں،''نقار خانے میں طوطی کی آواز کیسے سنی جا سکتی ہے'' اسی طرح انضمام الحق کے ہوتے ہوئے توصیف احمد، وجاہت واسطی اور وسیم حیدر کیا بول پاتے ہوں گے، شاید سابق کپتان نے اسی لیے انھیں کمیٹی میں شامل کرایا، اب سب اپنے چیف کے ساتھ ''جوائے ٹرپ'' سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
اسٹیڈیم کی طرح میڈیا سینٹر بھی سونا نظر آ رہا ہے،پاکستان سے چند ہی صحافی سیریز کو کور کرنے آئے ہیں، البتہ بورڈآفیشلز شان سے اسٹیڈیم میں گھومتے دکھائی دیتے ہیں، فضائی ٹکٹ، فائیو اسٹار ہوٹل میں قیام ، ڈیلی الاؤنس یہی تو وہ مزے ہیں جس کی وجہ سے ہر کوئی بورڈ کی ملازمت پانے کیلیے کوشاں رہتا ہے، بھلا کسی اور ادارے میں ملازمین کے اتنے وارے نیارے ہوں گے، ان کا کام بس اسٹیڈیم میں گپیں لڑا کر واپس چلے جانا ہوتا ہے.
اب تو خیر پی ایس ایل ڈرافٹنگ کے نام پر مزید کئی افراد دبئی کی سیر کریں گے، جو بورڈ انگلینڈ میں اپنے تمام بڑی پوزیشنز کے لوگوں کو بھیج سکتا ہے اس کیلیے دبئی تو بیحد معمولی بات ہے،ابھی کل ہی میں گیٹ سے اندر داخل ہونے والا تھا کہ اچانک ایک بڑی سے گاڑی رکی اس میں سوٹ بوٹ میں ملبوس ایک صاحب اترے، مجھے لگا کوئی بڑی شخصیت آئی ہوگی مگروہ پی سی بی کے ایک آفیشل تھے، اتنا پروٹوکول شاید دیگر ممالک کے بورڈ چیفس کا بھی نہ ہوتا ہو جتنا ان کا تھا۔
اس وقت میرے ذہن میں یہ بات آئی کہ ایک طرف پی سی بی آئی سی سی سے فنڈز مانگ رہا ہے دوسری جانب شاہانہ اخراجات کا سلسلہ بھی جاری ہے، اب تو وہ رقم بھی ایسے ہی کاموں پر صرف ہو جائے گی پھر کیا کریں گے؟نجانے یہ تفریحی دوروں کا سلسلہ کب ختم ہو گا،قائمہ کمیٹی بھی تفصیلات مانگ کر چپ ہو گئی، میں بھی منتظر ہوں کہ پتا چلے کہ بورڈ آفیشلز نے کتنے ٹورز کیے اور کتنی رقم خرچ کی، جب تک چادر دیکھ کر پاؤں نہ پھیلائے بورڈ اسی طرح آئی سی سی و دیگر کے آگے ہاتھ پھیلاتا رہے گا۔
ارے آپ بھی سوچ رہے ہوں گے اس نے کیا باتیں شروع کر دیں اظہر علی کا تو ذکر ہی نہ کیا، واقعی اظہرنے دبئی ٹیسٹ میں شاندار اننگز کھیلی، یونس خان کی بدقسمتی ہے کہ وہ غلط وقت پر بیمار ہوئے ورنہ اس سیریز میں وہ بھی رنز کے ڈھیر لگا کر دس ہزار رنز کے قریب پہنچ جاتے، گوکہ بہت سے لوگ دبئی کی آسان پچ اور کمزورویسٹ انڈین ٹیم کے سبب اظہر کے کارنامے کو گہنانے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر میں ان سے یہی کہنا چاہوں گا کہ رنز رنز ہوتے ہیں چاہے وہ آپ کہیں بھی اور کسی بھی ٹیم کے خلاف بنائیں۔
ایسے میں بعض حلقوں نے یہ تنقید بھی کی کہ مصباح الحق نے جلدی اننگز ڈیکلیئرڈ کر دی، انھیں اظہر کو400 رنز بنانے کا موقع دینا چاہیے تھا، مگر میرے خیال میں کپتان کا فیصلہ درست ہے، تاریخی میچ میں فتح سے کم کچھ بھی قبول نہ ہو گا، کرکٹ میں کچھ بھی ممکن ہے، ویسٹ انڈیز گوکہ کمزور ٹیم ہے مگر بعض اوقات اس کے پلیئرز بھی بڑے بڑے کارنامے انجام دے دیتے ہیں، ریکارڈز بنانے کیلیے مزید دو ٹیسٹ باقی ہیں، ابھی فی الحال دبئی میں کامیابی پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے۔
آج پریس باکس میں جاوید میانداد اور شاہد آفریدی میں ''صلح '' کا بھی بہت ذکر رہا، سب اسی پر تبادلہ خیال کر رہے تھے،اس سے پہلے بھی لوگ مجھ سے یہی پوچھتے رہے کہ ''تمہاری کتاب کی رونمائی میں آفریدی نے میانداد کو کیا کہہ دیا کہ وہ ایک دم پھٹ پڑے'' بھارتی میڈیا نے تو خوب نمک مرچ لگا کر خبریں چلائیں، پاکستانی میڈیا بھی پیچھے نہ رہا، کئی روز تک چینلز پر یہی خبریں چلتی رہیں جس سے ملک کی ہی جگ ہنسائی ہوئی، ہر سنجیدہ شائق اس پر رنجیدہ تھا،کمنٹری کیلیے یہاں آئے ہوئے ایک سابق کپتان سے ابھی میری بات ہو رہی تھی، ان کا کہنا تھا کہ'' ہونا یہی تھا، میانداد پہلے بول دیتے ہیں پھر جب غلطی کا احساس ہو جائے تو اسے تسلیم کرنے میں بھی تاخیر نہیں کرتے، فکسنگ کا الزام لگا کر انھوں نے غلط کیا تھا، شکر ہے اب یہ تنازع ختم ہو گیا''
میں یہی سوچ رہا ہوں کہ میانداد جب بیٹنگ کرتے تھے تو بولرز انھیں لوز گیندوں پر بڑا لالچ دیتے مگر وہ دیکھ بھال کر ہی شاٹ کھیلتے، اب اس عمر میں کیسے انھوں نے ایسی ''لوز ٹاک'' کر دی، دونوں کی تصویر دیکھ کر یہی خیال آ رہا ہے کہ میانداد نے توآفریدی کو برفی کھلا کر منہ میٹھا کرا دیا مگر اس تنازع کی وجہ سے گذشتہ چند دنوں میں ملک کی جو بدنامی ہوئی اور شائقین کے دلوں میں جو کڑواہٹ بھر گئی اس میں شیرینی کون لائے گا؟