’’گھس بیٹھیے‘‘ مکین۔۔۔ جن سے گھر والے رہے بے خبر
ایسے لوگوں کی سچی اور دل چسپ کہانیاں جو ایک مدت تک کسی کے رہتے بستے مکان میں چھپے اور سب کی نظروں سے پوشیدہ رہے
اپنا گھر وہ جگہ ہوتی ہے جہاں ہر انسان خود کو بالکل محفوظ سمجھتا ہے۔ آپ کے گھر میں نہ کوئی آپ کی نگرانی کررہا ہوتا ہے اور نہ آپ کو کسی سے کوئی خطرہ محسوس ہوتا ہے۔ اپنے گھر میں آپ مکمل آزادی اور اطمینان کے ساتھ رہتے اور بے فکری سے اپنے روزمرہ کے امور انجام دیتے ہیں۔
کیا آپ کا گھر وہ جگہ ہوسکتی ہے جہاں آپ خود کو غیرمحفوظ سمجھتے ہوں؟ ایسا کبھی کبھار ہو بھی سکتا ہے۔ وہ ایسے کہ کوئی شخص چپکے سے آپ کے گھر میں اس طرح گھس جائے کہ آپ کو اس کا علم نہ ہو اور وہاں کسی کونے کھدرے میں چھپ چھپاکر رہنا شروع کردے تو یہ آپ کے لیے خطرے کی بات بھی ہوگی اور ایسا کسی بھی طور قابل قبول نہیں ہوسکتا۔ لیکن حقیقت میں ایسا ہوا ہے، آج کے دور میں شہروں میں بعض علاقے ایسے ویران اور سنسان ہیں جہاں کچھ گھروں میں نامعلوم لوگ گھس گئے اور انہوں نے بڑے اطمینان لیکن احتیاط سے وہاں رہنا شروع کردیا جس کا گھر والوں کو کچھ پتا نہ چل سکا۔ ذیل کی کہانیاں پڑھیں، آپ کو خود ہی معلوم ہوجائے گا کہ یہ جھوٹی نہیں، بلکہ بالکل سچی کہانیاں ہیں۔
٭ تھیوڈور ایڈورڈ کونیز کی کہانی:
یہ ستمبر 1941کا قصہ ہے کہ تھیوڈور ایڈورڈ کونیز پر برا وقت آیا اور وہ مالی مشکلات میں گھر گیا تو اس نے اپنے ایک پرانے دوست فلپ پیٹرز کے پاس جانے کا فیصلہ کیا، ویسے بھی تھیوڈور کو فلپ سے ملے برسوں بیت چکے تھے۔ جب تھیوڈور، ڈینور، کولوراڈو میں واقع فلپ کے گھر پہنچا تو وہاں کوئی نہیں تھا، لیکن زیادہ حیرت انگیز بات یہ تھی کہ گھر کو تالا بھی نہیں لگا ہوا تھا۔ بعد میں تھیوڈور کو پتا چلا کہ فلپ اپنی بیوی سے ملنے اسپتال گیا ہے جس کے کولہے کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی۔ تھیوڈور اطمینان سے گھر کے اندر داخل ہوگیا۔ اندر اس نے ایک چھوٹا دروازہ دیکھا جو ایک چھوٹی سی دو چھتی کی طرف جارہا تھا۔ تھیوڈور ویسے بھی پستہ قد تھا، اس لیے وہ آرام سے دو چھتی میں چلا گیا۔ اسے یہ ننھا منا کمرہ پسند آیا۔
باہر سخت سردی میں سڑکوں پر مارے مارے پھرنے سے بہتر تھا کہ وہ اس دو چھتی میں آرام سے رہے۔ پھر اس نے وہاں ایک آدھ دن نہیں بل کہ کئی ہفتے بڑے سکون سے گزارے۔ حالاں کہ اگر تھیوڈور اپنے دوست فلپ سے مل لیتا اور اس کو پوری بات بتادیتا تو شاید فلپ اس کی مدد کرتا، مگر نہ جانے کیوں تھیوڈور نے اسے کچھ نہیں بتایا، بل کہ اس کے سامنے تک نہیں آیا، بل کہ چھپ کر اس کے گھر میں رہتا رہا۔ اس دوران جب بھی فلپ گھر سے باہر جاتا تو تھیوڈور اپنی خفیہ جگہ سے باہر نکل آتا اور گھر میں موجود کھانے پینے کی اشیا تلاش کرکے اپنا پیٹ بھرتا تھا، اسی دوران وہ پابندی سے باتھ روم بھی جاتا تھا۔ یہ سلسلہ 17اکتوبر تک چلتا رہا اور پھر اسی تاریخ کو اس کا پول کھل گیا۔
ہوا یوں کہ تھیوڈور یہ سمجھ کر دو چھتی سے باہر آگیا کہ فلپ گھر سے باہر جاچکا ہے، مگر فلپ اس وقت گھر میں موجود تھا اور غنودگی کی حالت میں تھا۔ تھیوڈور نے اطمینان سے کھانا پکانا شروع کردیا، کیوں کہ اسے بھوک لگ رہی تھی۔ جیسے ہی فلپ کی نظر تھیوڈور پر پڑی تو اسے حیرت کا شدید جھٹکا لگا۔ اصل میں وہ تھیوڈور کو پہچان بھی نہیں سکا تھا، چناں چہ وہ تھیوڈور سے الجھ گیا۔ کوئی اور راستہ نہ پاکر تھیوڈور نے اپنا پستول نکال کر فلپ پر فائر کردیا اور اپنے 73سالہ دوست کا خاتمہ کردیا۔ اس کے بعد تھیوڈور کو وہاں سے بھاگ جانا چاہیے تھا، مگر وہ کہیں نہیں گیا، یہ ساری کارروائی کرنے کے بعد وہ ایک بار پھر اپنی پوشیدہ جگہ جاکر چھپ گیا۔
اسی دوران کسی نے پولیس کو خبر کردی، کیوں کہ اس گھر سے فائر کی آواز بھی آئی تھی اور گھر سے گھر کے مالک فلپ کی لاش بھی برآمد ہوئی تھی۔ پولیس آئی مگر اس کی کچھ سمجھ میں نہیں آیا کہ یہ سب کیا ہے۔ گھر کے سب دروازے اور کھڑکیاں اندر سے بند تھیں، قاتل گھر کے اندر کیسے داخل ہوا، اس نے فلپ کو کب اور کیسے قتل کیا اور پھر باہر کیسے نکل گیا، یہ گتھی سلجھ کر نہ دی۔ اسی دوران فلپ کی بیوی کو اسپتال میں نامعلوم فرد کے ہاتھوں فلپ کی ہلاکت کی خبر ملی تو وہ گھبراکر فوراً اپنے گھر واپس آگئی۔
فلپ تو مرچکا تھا، اب اس کی بیوی کو اسی گھر میں رہنا تھا، اس لیے اس نے اپنی حفاظت کے لیے اپنے گھر میں بہت سے ملازمین رکھ لیے۔ مگر وہ سب خوف زدہ تھے، اس لیے کوئی بھی ملازم اس گھر میں نہیں رکا، کیوں کہ ان سب کو یقین تھا کہ اس گھر میں بدروحوں کا بسیرا ہے۔ تنگ آکر فلپ کی بیوی اپنے بیٹے کو لے کر اس گھر سے چلی گئی۔ اس دوران تھیوڈور اطمینان کے ساتھ اس گھر کی دو چھتی میں رہتا رہا، نہ کسی نے اسے دیکھا اور نہ وہ پکڑا گیا۔ لیکن یہ ضرور ہوا کہ پورے علاقے میں یہ گھر بدروحوں کے گھر کے نام سے مشہور ہوگیا۔ وہاں سے گزرتے ہوئے لوگ اکثر گھر کے اندر روشنیاں جلتے دیکھتے تھے اور عجیب و غریب آوازیں بھی سنتے تھے۔
پولیس نے اس واقعے کی تفتیش کی، لیکن انہیں بھی گھر کے اندر کبھی کوئی نہیں ملا۔ آخر کار عام لوگوں کو یقین ہوگیا کہ یہاں بدروحوں کا بسیرا ہے۔ بعد میں پولیس نے خاموشی سے اس گھر کی نگرانی شروع کردی اور آخرکار 30جولائی1942 کو یعنی گیارہ ماہ بعد پولیس نے تھیوڈور کو دیکھ لیا جو اس وقت کھڑکی کا پردہ ہٹاکر باہر جھانک رہا تھا۔ انہوں نے فوری طور پر اس مکان پر چڑھائی کردی اور اس کی دوچھتی سے تھیوڈور کو گرفتار کرلیا۔ پولیس نے پہلے اس دو چھتی پر دھیان اس لیے نہیں دیا تھا کہ اس کا دروازہ اتنا چھوٹا تھا کہ اس کے خیال میں کوئی انسان اس سے اندر نہیں داخل ہوسکتا تھا۔ تھیوڈور پر فلپ کے قتل کا مقدمہ چلا، مگر اس سے پہلے کہ اسے سزا سنائی جاتی، 16مئی1967ء کو وہ جیل کے اسپتال میں ہی اس دنیا سے چل بسا۔
٭جان ایم دوبے نے کیا حرکت کی؟
ہوسکتا ہے یہ کہانی پڑھنے والوں کے لیے کسی حیرت کی بات نہ ہو، لیکن یہ سچ ہے کہ مشہور لوگ اپنا پیچھا یا تعاقب کرنے والوں سے ہمیشہ ہی پریشان اور خوف زدہ رہتے ہیں۔ جان ایم دوبے نام کا ایک شخص ہالی وڈ کی شہرۂ آفاق گلوکارہ اور اداکارہ جینیفر لوپیز کا مسلسل تعاقب کررہا تھا۔ لوپیز نے پہلے ہی اپنی حفاظت کا انتظام کررکھا تھا، وہ اس 49سالہ شخص کو پہچانتی تھی جو کافی عرصے سے اس کے پیچھے لگا ہوا تھا، مگر کافی کوشش کے بعد بھی ابھی تک وہ اپنا تعاقب کرنے والے کو روک نہیں سکی تھی اور اس کی ہمت اتنی بڑھ گئی تھی کہ ایک روز وہ لوپیز کے ساؤتھمپٹن (نیویارک) میں واقع اس کے سوئمنگ پول والے نہایت بیش قیمت مینشن میں گھس گیا۔
8اگست2013ء کو گھر کے ملازمین نے دوبے کو وہاں دیکھا تو پولیس کو بہ ذریعہ فون مطلع کردیا۔ پولیس آئی اور دوبے کو گرفتار کرلیا گیا۔ تب یہ انکشاف ہوا کہ دوبے اس عالی شان گھر میں پورے ایک ہفتے سے رہ رہا تھا اور زیادہ حیرت کی بات یہ تھی کہ کسی نے اسے دیکھا تک نہیں تھا، جب کہ اس گھر کی سیکیورٹی کے لیے لوپیز نے زبردست انتظامات کررکھے تھے۔ دوبے آرام سے اس گھر میں رہتا تھا اور مزے سے گھومتا پھرتا تھا، اس دوران اس نے مینشن کی متعدد تصاویر کھینچ کر فیس بک پر شیئر بھی کی تھیں۔ اتفاق کی بات کہ جن دنوں دوبے اس مینشن میں رہائش پذیر تھا تو جینیفر لوپیز اپنے گھر پر موجود نہیں تھی۔ چناں چہ دوبے کو گرفتار کرکے اس پر نقب زنی، گھر میں زبردستی گھسنے، جرم کا ارتکاب کرنے اور گھر کی مالکہ کا تعاقب کرنے جیسے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
٭زینگ دو گھروں میں چھپا رہا:
چین کے علاقے کنشان میں وانگ نام کا ایک شخص ایک کشادہ اپارٹمنٹ میں رہتا تھا۔ یہ مارچ 2014کی بات ہے کہ ایک روز اس نے محسوس کیا کہ اس کے گھر سے اچانک ہی چیزیں غائب ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ کبھی اس کی رقم غائب ہوجاتی تو کبھی کھانے پینے کی اشیاء ایسے تحلیل ہوجاتیں جیسے کبھی تھیں ہی نہیں۔ اس نے ان واقعات پر غور کیا، مگر کچھ سمجھ میں نہیں آیا، کیوں کہ جب بھی وہ اپنے اپارٹمنٹ سے باہر جاتا تو کھڑکیاں دروازے بند کرنے کے بعد اپارٹمنٹ لاک کرنا کبھی نہیں بھولتا تھا۔ اس طرح اشیا کے غائب ہونے کے بعد تو وہ اور بھی محتاط ہوگیا اور ایک ایک کھڑکی اور دروازے کو چیک کرنے لگا، مگر چیزوں کی گمشدگی کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا۔ یہ 29مئی2014کی بات ہے کہ وانگ جب اپنے گھر واپس آیا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ اس کے اپارٹمنٹ کا دروازہ باہر سے مقفل ہے۔ اب تو اس کا ماتھا ٹھنکا اور اس نے فوری طور پر پولیس کو فون کردیا۔
پولیس پہنچی اور اس نے پورے اپارٹمنٹ کی اچھی طرح تلاشی لی، ایک ایک چیز کو چیک کیا تب اسے کچن کی چھت میں ایک سوراخ دکھائی دیا جو اس اپارٹمنٹ کی دو چھتی تک جارہا تھا جہاں وانگ رہتا تھا۔ پولیس والے فوراً اس دو چھتی میں داخل ہوگئے تو انہیں وہاں ایک ڈرا سہما سا آدمی دکھائی دیا جس نے اپنا نام زینگ بتایا۔ زینگ اس دو چھتی تک باہر کی ایک عمارت کے ذریعے پہنچا تھا۔ زینگ اس عمارت میں بھی چوری چھپے رہ رہا تھا اور پڑوس میں واقع بلڈنگ میں بھی عیش کررہا تھا۔ دونوں جگہوں سے وہ نقدی بھی اڑا رہا تھا اور اپنے لیے کھانا بھی جس کی وجہ سے اسے اتنے دن تک کسی بھی قسم کی پریشانی نہیں ہوئی۔ اس نے مجموعی طور پر وہاں سے لگ بھگ 2000یوآن کی رقم یعنی 320ڈالر چرائے تھے۔ جب وہ پکڑا گیا تو اس کی اچھی طرح خبر لی گئی۔
٭میگویل لو کی چوری:
یہ دسمبر 2010کی کہانی ہے۔ کیلی فورنیا کے علاقے موڈیسٹو کی ایک نامعلوم عورت بے حد پریشان تھی۔ اس کے گھر میں عجیب و غریب واقعات رونما ہورہے تھے۔ اس عورت کو پورا یقین تھا کہ ان واقعات کے پیچھے اس کے سابق بوائے فرینڈ 27 سالہ میگویل لو کا ہاتھ ہے۔ اسے شک تھا کہ میگویل لو رات کو کسی وقت چپکے سے اس کے گھر میں داخل ہوتا ہے اور یہ عجیب حرکتیں کرکے واپس چلا جاتا ہے۔ ایک رات اس عورت نے اپنے موبائل فون کو رات بھر چارج کرنے لیے ساکٹ میں لگادیا، مگر جب وہ اسے نکالنے گئی تو موبائل فون غائب تھا۔
اب تو اس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا اور اس نے فوری طور پر پولیس کو فون کرکے پوری کہانی سنادی۔ پولیس اس کے گھر پہنچی اور اس نے پورے گھر کی اچھی طرح اور مکمل تلاشی لی۔ وہاں انہیں اس عورت کا سابقہ بوائے فرینڈ میگویل لو مل گیا جو اوپر والی دوچھتی میں چھپا ہوا تھا۔ پولیس نے اسے پکڑکر اچھی طرح چیک کیا اور اس جگہ کو بھی چیک کیا جہاں وہ پوشیدہ تھا، تب اندازہ ہوا کہ وہ کئی روز سے وہاں موجود ہے اور اپنی سابق گرل فرینڈ کی نگرانی کررہا ہے۔
میگویل لو نے اپنی محبوبہ کا موبائل فون یہ چیک کرنے کے لیے اٹھایا تھا کہ کیا وہ دوسرے لڑکوں سے بھی رابطے میں ہے۔ چناں چہ میگویل لو کو گرفتار کرلیا گیا اور اسے پوچھ تاچھ کی گئی تو یہ انکشاف ہوا کہ وہ اس طرح چوری چھپے اپنی محبوبہ کے گھر میں پہلی بار داخل نہیں ہوا تھا، بل کہ وہ اس طرح اکثر یہاں آتا رہتا تھا اور چپکے سے یہاں رہتا تھا۔ پولیس نے اسے پکڑ کر عدالت میں پیش کردیا۔
٭ اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی اور خفیہ روم میٹ
یہ ستمبر 2013کی بات ہے، اوہایو اسٹیٹ یونی ورسٹی کے قریب ایک آف کیمپس ہاؤس واقع تھا۔ چوں کہ یہ ایک مصروف جگہ تھی جہاں ڈھیروں لوگ آتے جاتے رہتے تھے، اس لیے وہاں رہنے والے نو طلبہ نے شروع میں اس حوالے سے کوئی عجیب بات محسوس نہیں کی کہ ان کی الماریاں اکثر خالی ملتی ہیں یا ان کے دروازے کھلے ہوئے ملتے ہیں یا پھر مائیکروویو اون کا دروازہ بند نہیں ہوتا تھا، لیکن جب یہ واقعات ایک تسلسل کے ساتھ پیش آتے رہے تو طلبہ بھی چونکے اور انہوں نے اس سلسلے میں تفتیش شروع کردی۔ تب وہ یہ جان کر حیران ہوئے کہ اس جگہ کے تہہ خانے میں مقفل دروازے کے پیچھے کیا ہے۔
اس طرح کے عجیب و غریب واقعات شروع ہونے سے پہلے بھی ان طلبہ نے یہ دروازہ دیکھا تھا تب وہ یہ سمجھے تھے کہ یہ واش روم وغیرہ کا دروازہ ہے۔ مگر اس بار یہاں رہنے والے مذکورہ بالا طلبہ نے کچھ مزدوروں کو بلواکر ان سے وہ دروازہ توڑنے کو کہا۔ جب وہ دروازہ توڑا گیا تو دوسری طرف کا منظر دیکھ کر وہ سب حیران رہ گئے۔ وہ ایک صاف ستھرا اور سجا سجایا کمرہ تھا جس میں بہت سی نصابی کتب سلیقے سے رکھی تھیں، کچھ فریم شدہ تصاویر تھیں اور اندر ایک سنک اور ایک ٹوائلٹ بھی تھا۔ انہوں نے اسی رات کو اس گھر کے تمام تالے بدلوادیے۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ وہاں اس خفیہ کمرے میں کون رہتا تھا جس نے اس کمرے پر خاموشی سے قبضہ کررکھا تھا؟ وہ جرمی تھا جو اوہایو اسٹیٹ یونی ورسٹی کا ایک اسٹوڈنٹ تھا، اسی نے اس مکان کے خفیہ کمرے پر قبضہ کررکھا تھا۔
جرمی نے سب سے پہلے وہاں رہنے والے نوجوانوں سے دوستی کی تھی اور ان کے ساتھ گھل مل گیا تھا۔ اس کے بعد اس نے خاموشی سے یہاں اپنے رہنے کی جگہ بنالی تھی، مگر حیرت کی بات یہ تھی کہ کسی کو بھی اس کا پتا نہ چل سکا۔ بعد میں اس نے وہاں رہنے والوں سے درخواست کی کہ کیا میں اپنا سامان لے لوں؟ تو طلبہ نے اسے اجازت دے دی۔ ان طلبہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے جرمی کو پہلے بھی اس گھر میں آتے جاتے دیکھا تھا، وہ یہی سمجھتے رہے کہ شاید وہاں ان میں سے کسی کا دوست ہے، انہوں نے لاابالی نوجوانوں کی طرح اس کے بارے میں کسی سے پوچھنے کی کوشش نہیں کی اور جرمی خاموشی سے اپنا کام چلاتا رہا۔ جرمی کو اس گھر کے دروازے کی چابی اپنے ایک کزن سے مل گئی تھی جو پہلے کبھی اس گھر میں رہتا تھا، بس اس کے بعد سارا کام آسان ہوتا چلا گیا۔
٭ویلما کیلن کے گھر میں بن بلایا مہمان:
واشنگٹن کے علاقے Yelm میں رہنے والی 73سالہ ویلما کیلن بہت پریشان تھی۔ اس کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ اس کے ساتھ آج کل کیا ہورہا ہے۔ اس کے خیال میں اس کے ساتھ جادوئی واقعات پیش آرہے تھے۔ اکثر اسے اپنے گھر کا عقبی دروازہ کھلا ہوا ملتا، جب کہ اسے اچھی طرح یاد تھا کہ اس نے یہ دروازہ بند کیا تھا۔ کبھی اسے اس جگہ سے بڑی عجیب سی بو آتی تھی جو اس کے خیال میں سگریٹ سے ملتی جلتی بو تھی۔ پھر جب سردیاں آئیں تو ویلما نے محسوس کیا کہ اسے اپنے گھر کو گرم کرنے میں کافی پریشانیاں پیش آرہی تھیں۔ تنگ آکر ایک روز اس نے ایک مکینک بلایا تاکہ وہ گھر کے ventilation سسٹم کو چیک کرسکے۔
مکینک گھر کے اندر جاکر چیک کررہا تھا کہ اس کی نظر ایک خم دار جگہ پر پڑی، ایسا لگ رہا تھا کہ اس تنگ سی جگہ میں کوئی رہتا ہے اور اسی نے گیس کا پائپ کاٹ کر اس جگہ کو گرم کرنے کا انتظام کیا ہے۔ اس مڑی تڑی سی جگہ پر مکینک کو شراب کی کچھ خالی بوتلیں بھی ملیں۔ حیرت کی بات یہ تھی کہ ویلما کے پاس ایک دو نہیں تین پالتو کتے تھے جنہوں نے ایک بار بھی بھونک کر کسی حیرت انگیز چیز یا انسان کی موجودگی کا انکشاف نہیں کیا تھا۔ ویلما اور اس مکینک نے وہ سب منظر دیکھا لیکن وہ دونوں یہ نہیں سمجھ سکے کہ وہاں کوئی ایک فرد یا ایک سے زائد افراد کتنے عرصے سے رہ رہے تھے، مگر یہ بات واضح ہوچکی تھی کہ ویلما کیلن کے گھر میں وہ بن بلایا مہمان ایک سال سے بھی زیادہ عرصے سے وہاں قابض تھا۔
٭ کارلو بلیک میلر تھا:
کارلو کوسٹیلانوز فیریا کی مائیکل فیڈن برگ اونین سے پہلی ملاقات واشنگٹن ڈی سی کے ایک اسپتال میں ہوئی تھی جہاں وہ دونوں کام کرتے تھے۔ کارلو کوسٹیلانوز فیریا اس اسپتال میں ایک معمولی ملازم تھا جب کہ مائیکل فیڈن برگ اونین وہاں فزیکل تھراپی کی ڈائریکٹر تھی۔
مائیکل فیڈن برگ اونین سے ملنے کے بعد 32سالہ کارلو کوسٹیلانوز فیریا اس کا دیوانہ ہوگیا اور اکثر اس کا تعاقب کرنے لگا۔ ایک بار جب مائیکل فیڈن برگ اونین اپنے گھر کی چابیاں میز پر بھول گئی تو کارلو نے ان کی ڈپلیکیٹ چابیاں بنواکر اصل چابیاں خاموشی سے وہیں رکھ دیں جہاں سے لی تھیں۔
ایک روز کارلو، اونین کے گھر میں داخل ہوا اور اس کی خواب گاہ میں ایک کیمرا لگادیا۔ اس کے بعد جب کبھی وہ اونین کے گھر میں اس کے بوائے فرینڈ کے آنے کے بارے میں کچھ سنتا تو وہ اس کے بیڈ کے نیچے چھپ جاتا۔ یہ حرکت اس نے دو بارہی کی تھی کہ ایک روز اونین کے بوائے فرینڈ نے اسے پکڑلیا۔ اس نے پولیس کو اطلاع دی اور کارلو گرفتار کرلیا گیا۔ جب پولیس نے اس کے گھر کی تلاشی لی تو وہاں سے بہت سی خواتین کی فریم شدہ اور غیرفریم شدہ تصاویر ملیں اور ایک شادی شدہ جوڑے کی مکمل ویڈیو فلم بھی ملی۔ کارلو کا یہ شوق نیا نہیں تھا، وہ پہلے بھی اسی طرح کی اخلاق سے گری ہوئی حرکت کرکے متاثرہ خواتین کو بلیک میل کرکے ان سے بھاری رقوم وصول کرتا رہا تھا۔ اس پر مقدمہ چلا اور اسے 38ماہ کی قید کی سزا ہوئی۔ بعد میں اس واقعے پر ایک فلم بھی بنائی گئی جس کا عنوان تھا: انڈر دی بیڈ۔
٭اسٹینلے کارٹر کون تھا؟
یہ 2008کا واقعہ ہے۔ امریکی ریاست پنسلوانیا کے علاقے وائکس بیئر میں رہائش پذیر فیرنس فیملی کے ساتھ عجیب و غریب واقعات پیش آنے لگے۔ اس گھرانے کے سبھی افراد کو عجیب آوازیں سنائی دینے لگیں۔ یہ آوازیں کرسمس کے قریب کے دنوں میں بڑھ گئی تھیں۔
شروع میں اسٹیسی فیرنس نے اسے بلیوں کی آوازیں سمجھا یا پھر بچوں کے کھیل کود کی آوازیں سمجھ کر ٹال دیا۔ لیکن کرسمس والے روز چند ایک چیزیں یکایک غائب ہوگئیں۔ پہلے کچھ چیزیں دوپہر کے بعد گم ہوئیں اور پھر شام کو بھی ایسا ہی ہوا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے کوئی شخص ایک ہی دن میں دو بار چوری چھپے اس گھر میں گھسا ہے اور یہاں سے کرسمس کے تحائف اڑا لے گیا ہے۔ اس فیملی نے پولیس سے رابطہ کیا۔ پولیس آئی اور اس نے فلیٹ کا باریک بینی سے جائزہ لیا اور واپس چلی گئی۔ اگل روز اس گھرانے کے افراد کو ایک بیڈروم کی الماری کے پاس قدموں کے نشان دکھائی دیے جو اوپر والی دوچھتی کی طرف جارہے تھے۔
اس فیملی نے دوبارہ پولیس کو بلایا، اس بار پولیس والے اپنے ساتھ ایک کتا بھی لائے تھے۔انہوں نے دوچھتی کو چیک کیا تو اس میں انہیں 21سالہ اسٹینلے کارٹر ملا جس نے اسٹیسی کا لباس پہن رکھا تھا۔ کارٹر اس ڈپلیکس کے دوسرے حصے میں رہائش پذیر افراد کے ساتھ رہتا تھا، اس ڈپلیکس کا وہ حصہ فیرنس فیملی والے حصے سے جڑا ہوا تھا۔ انہوں نے اسے جانے کو کہہ دیا تھا اور پھر 19دسمبر کو دیکھا کہ وہ وہاں نہیں تھا۔ اسی روز کارٹر اس دوچھتی میں گھس گیا اور وہاں رہنے لگا۔ جولائی 2009میں اس پر فرد جرم عائد کردی گئی اور اسے 23ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔
٭وہ خوراک چوری کرتا تھا:
یہ 2008کا قصہ ہے جب جاپان کے شہر Kasuya میں ایک 57سالہ شخص نے یہ شکایت کی کہ اس کے گھر میں کوئی شخص چوری چھپے گھستا ہے اور خوراک چوری کرتا ہے۔ لیکن ایسا کیسے ہوا؟ اس کا جواب اس کے پاس بھی نہیں تھا۔ مذکورہ شخص کا کہنا تھا کہ میں جب بھی گھر سے باہر جاتا ہوں تو تمام کھڑکیاں دروازے بند کرکے جاتا ہوں۔ اس کے باوجود کوئی میرے گھر میں گھس کر خوراک چوری کررہا ہے۔ چناں چہ اس نے گھر کے اندر ایک ایسا خفیہ کیمرا لگوایا جو اس کے موبائل فون پر تصویریں بھیج سکتا تھا۔
ایک روز وہ گھر سے باہر تھا تو اس نے ایک مشتبہ شخص کو دیکھا جو اس کے گھر میں گھسنے کے چکر میں تھا۔ اس نے فوری طور پر پولیس کو فون کردیا، پولیس بروقت پہنچ گئی۔ مگر گھر مقفل تھا۔ پولیس والے اندر داخل ہوئے اور گھر کو چیک کیا تو انہیں Tatsuko Horikawa نامی ایک بوڑھا گھر کے اندر چھوٹے کمرے میں مل گیا۔ تب یہ انکشاف ہوا کہ سال بھر سے اس کمرے کے اوپر والے حصے میں ایک بے گھر عورت بھی رہ رہی ہے، لیکن یہ عورت اس وقت اپنے پوشیدہ مقام سے باہر نکلتی تھی جب بوڑھا گھر سے باہر جاتا تھا۔ وہ عورت اس گھر کے علاوہ آس پاس کے دوسرے گھروں میں بھی خفیہ طریقے سے رہتی تھی، مگر کب تک بچتی، آخرکار پکڑی گئی۔
٭ٹریسی کا سابقہ بوائے فرینڈ:
ٹریسی نام کی ایک سنگل مدر جو پانچ بچوں کی ماں تھی، جنوبی کیرولینا میں راک ہل پر رہتی تھی۔ ستمبر2012 میں اس نے محسوس کیا کہ اوپر دوچھتی میں سے عجیب و غریب آوازیں آرہی ہیں اور چھت میں سے بھی کچھ نکل رہا تھا۔ ٹریسی اپنے دو بچوں کے ساتھ دوچھتی میں گئی، مگر وہاں اسے کچھ دکھائی نہ دیا، سب ٹھیک تھا۔ اس کے بچوں کا خیال تھا کہ ان کی ماں کو خواہ مخواہ کا وہم ہوا ہے، لیکن ٹریسی کو یقین تھا کہ کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ گڑبڑ ضرور ہے۔
ایک رات جب ٹریسی اپنے بیڈ روم میں اپنے لیپ ٹاپ پر کام کررہی تھی تو ایسا لگا کہ دوچھتی میں کوئی چلا ہے اور پھر چھت کا تھوڑا سا پلستر بھی نیچے گرا۔ ایک اور رات کو لگ بھگ ڈھائی بجے ٹریسی کو تیز آواز سنائی دی، یعنی اوپر دوچھتی میں کوئی موجود تھا۔ ٹریسی نے اپنے بھتیجے کو جگایا اور اسے ساتھ لے کر دو چھتی میں گئی جہاں اس کا سابق بوائے فرینڈ موجود تھا۔ اس سے ٹریسی کی دوستی کوئی بارہ سال پہلے تھے، مگر اب وہ یہاں کیسے اور کیوں موجود تھا، یہی بات ٹریسی کو معلوم کرنی تھی۔
جب اسے یہ معلوم ہوا کہ یہ شخص اس گھر کی دوچھتی میں دو ہفتوں سے رہ رہا ہے تو ٹریسی حیران رہ گئی۔ اس نے ٹریسی کی کار چوری کی تھی جس کی پاداش میں تین ماہ جیل کاٹ کر آیا تھا اور آتے ہی اس کی دوچھتی کو اپنا ٹھکانا بنالیا۔ دو چھتی میں انہیں ایک سوراخ بھی دکھائی دیا جہاں سے اس کا سابق بوائے فرینڈ، ٹریسی کی نقل وحرکت پر نظر رکھتا تھا۔ٹریسی نے اسے پکڑنے کی کوشش کی تو وہ کسی چھلاوے کی طرح وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا اور اب تک پکڑا نہیں جاسکا ہے۔
کیا آپ کا گھر وہ جگہ ہوسکتی ہے جہاں آپ خود کو غیرمحفوظ سمجھتے ہوں؟ ایسا کبھی کبھار ہو بھی سکتا ہے۔ وہ ایسے کہ کوئی شخص چپکے سے آپ کے گھر میں اس طرح گھس جائے کہ آپ کو اس کا علم نہ ہو اور وہاں کسی کونے کھدرے میں چھپ چھپاکر رہنا شروع کردے تو یہ آپ کے لیے خطرے کی بات بھی ہوگی اور ایسا کسی بھی طور قابل قبول نہیں ہوسکتا۔ لیکن حقیقت میں ایسا ہوا ہے، آج کے دور میں شہروں میں بعض علاقے ایسے ویران اور سنسان ہیں جہاں کچھ گھروں میں نامعلوم لوگ گھس گئے اور انہوں نے بڑے اطمینان لیکن احتیاط سے وہاں رہنا شروع کردیا جس کا گھر والوں کو کچھ پتا نہ چل سکا۔ ذیل کی کہانیاں پڑھیں، آپ کو خود ہی معلوم ہوجائے گا کہ یہ جھوٹی نہیں، بلکہ بالکل سچی کہانیاں ہیں۔
٭ تھیوڈور ایڈورڈ کونیز کی کہانی:
یہ ستمبر 1941کا قصہ ہے کہ تھیوڈور ایڈورڈ کونیز پر برا وقت آیا اور وہ مالی مشکلات میں گھر گیا تو اس نے اپنے ایک پرانے دوست فلپ پیٹرز کے پاس جانے کا فیصلہ کیا، ویسے بھی تھیوڈور کو فلپ سے ملے برسوں بیت چکے تھے۔ جب تھیوڈور، ڈینور، کولوراڈو میں واقع فلپ کے گھر پہنچا تو وہاں کوئی نہیں تھا، لیکن زیادہ حیرت انگیز بات یہ تھی کہ گھر کو تالا بھی نہیں لگا ہوا تھا۔ بعد میں تھیوڈور کو پتا چلا کہ فلپ اپنی بیوی سے ملنے اسپتال گیا ہے جس کے کولہے کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی۔ تھیوڈور اطمینان سے گھر کے اندر داخل ہوگیا۔ اندر اس نے ایک چھوٹا دروازہ دیکھا جو ایک چھوٹی سی دو چھتی کی طرف جارہا تھا۔ تھیوڈور ویسے بھی پستہ قد تھا، اس لیے وہ آرام سے دو چھتی میں چلا گیا۔ اسے یہ ننھا منا کمرہ پسند آیا۔
باہر سخت سردی میں سڑکوں پر مارے مارے پھرنے سے بہتر تھا کہ وہ اس دو چھتی میں آرام سے رہے۔ پھر اس نے وہاں ایک آدھ دن نہیں بل کہ کئی ہفتے بڑے سکون سے گزارے۔ حالاں کہ اگر تھیوڈور اپنے دوست فلپ سے مل لیتا اور اس کو پوری بات بتادیتا تو شاید فلپ اس کی مدد کرتا، مگر نہ جانے کیوں تھیوڈور نے اسے کچھ نہیں بتایا، بل کہ اس کے سامنے تک نہیں آیا، بل کہ چھپ کر اس کے گھر میں رہتا رہا۔ اس دوران جب بھی فلپ گھر سے باہر جاتا تو تھیوڈور اپنی خفیہ جگہ سے باہر نکل آتا اور گھر میں موجود کھانے پینے کی اشیا تلاش کرکے اپنا پیٹ بھرتا تھا، اسی دوران وہ پابندی سے باتھ روم بھی جاتا تھا۔ یہ سلسلہ 17اکتوبر تک چلتا رہا اور پھر اسی تاریخ کو اس کا پول کھل گیا۔
ہوا یوں کہ تھیوڈور یہ سمجھ کر دو چھتی سے باہر آگیا کہ فلپ گھر سے باہر جاچکا ہے، مگر فلپ اس وقت گھر میں موجود تھا اور غنودگی کی حالت میں تھا۔ تھیوڈور نے اطمینان سے کھانا پکانا شروع کردیا، کیوں کہ اسے بھوک لگ رہی تھی۔ جیسے ہی فلپ کی نظر تھیوڈور پر پڑی تو اسے حیرت کا شدید جھٹکا لگا۔ اصل میں وہ تھیوڈور کو پہچان بھی نہیں سکا تھا، چناں چہ وہ تھیوڈور سے الجھ گیا۔ کوئی اور راستہ نہ پاکر تھیوڈور نے اپنا پستول نکال کر فلپ پر فائر کردیا اور اپنے 73سالہ دوست کا خاتمہ کردیا۔ اس کے بعد تھیوڈور کو وہاں سے بھاگ جانا چاہیے تھا، مگر وہ کہیں نہیں گیا، یہ ساری کارروائی کرنے کے بعد وہ ایک بار پھر اپنی پوشیدہ جگہ جاکر چھپ گیا۔
اسی دوران کسی نے پولیس کو خبر کردی، کیوں کہ اس گھر سے فائر کی آواز بھی آئی تھی اور گھر سے گھر کے مالک فلپ کی لاش بھی برآمد ہوئی تھی۔ پولیس آئی مگر اس کی کچھ سمجھ میں نہیں آیا کہ یہ سب کیا ہے۔ گھر کے سب دروازے اور کھڑکیاں اندر سے بند تھیں، قاتل گھر کے اندر کیسے داخل ہوا، اس نے فلپ کو کب اور کیسے قتل کیا اور پھر باہر کیسے نکل گیا، یہ گتھی سلجھ کر نہ دی۔ اسی دوران فلپ کی بیوی کو اسپتال میں نامعلوم فرد کے ہاتھوں فلپ کی ہلاکت کی خبر ملی تو وہ گھبراکر فوراً اپنے گھر واپس آگئی۔
فلپ تو مرچکا تھا، اب اس کی بیوی کو اسی گھر میں رہنا تھا، اس لیے اس نے اپنی حفاظت کے لیے اپنے گھر میں بہت سے ملازمین رکھ لیے۔ مگر وہ سب خوف زدہ تھے، اس لیے کوئی بھی ملازم اس گھر میں نہیں رکا، کیوں کہ ان سب کو یقین تھا کہ اس گھر میں بدروحوں کا بسیرا ہے۔ تنگ آکر فلپ کی بیوی اپنے بیٹے کو لے کر اس گھر سے چلی گئی۔ اس دوران تھیوڈور اطمینان کے ساتھ اس گھر کی دو چھتی میں رہتا رہا، نہ کسی نے اسے دیکھا اور نہ وہ پکڑا گیا۔ لیکن یہ ضرور ہوا کہ پورے علاقے میں یہ گھر بدروحوں کے گھر کے نام سے مشہور ہوگیا۔ وہاں سے گزرتے ہوئے لوگ اکثر گھر کے اندر روشنیاں جلتے دیکھتے تھے اور عجیب و غریب آوازیں بھی سنتے تھے۔
پولیس نے اس واقعے کی تفتیش کی، لیکن انہیں بھی گھر کے اندر کبھی کوئی نہیں ملا۔ آخر کار عام لوگوں کو یقین ہوگیا کہ یہاں بدروحوں کا بسیرا ہے۔ بعد میں پولیس نے خاموشی سے اس گھر کی نگرانی شروع کردی اور آخرکار 30جولائی1942 کو یعنی گیارہ ماہ بعد پولیس نے تھیوڈور کو دیکھ لیا جو اس وقت کھڑکی کا پردہ ہٹاکر باہر جھانک رہا تھا۔ انہوں نے فوری طور پر اس مکان پر چڑھائی کردی اور اس کی دوچھتی سے تھیوڈور کو گرفتار کرلیا۔ پولیس نے پہلے اس دو چھتی پر دھیان اس لیے نہیں دیا تھا کہ اس کا دروازہ اتنا چھوٹا تھا کہ اس کے خیال میں کوئی انسان اس سے اندر نہیں داخل ہوسکتا تھا۔ تھیوڈور پر فلپ کے قتل کا مقدمہ چلا، مگر اس سے پہلے کہ اسے سزا سنائی جاتی، 16مئی1967ء کو وہ جیل کے اسپتال میں ہی اس دنیا سے چل بسا۔
٭جان ایم دوبے نے کیا حرکت کی؟
ہوسکتا ہے یہ کہانی پڑھنے والوں کے لیے کسی حیرت کی بات نہ ہو، لیکن یہ سچ ہے کہ مشہور لوگ اپنا پیچھا یا تعاقب کرنے والوں سے ہمیشہ ہی پریشان اور خوف زدہ رہتے ہیں۔ جان ایم دوبے نام کا ایک شخص ہالی وڈ کی شہرۂ آفاق گلوکارہ اور اداکارہ جینیفر لوپیز کا مسلسل تعاقب کررہا تھا۔ لوپیز نے پہلے ہی اپنی حفاظت کا انتظام کررکھا تھا، وہ اس 49سالہ شخص کو پہچانتی تھی جو کافی عرصے سے اس کے پیچھے لگا ہوا تھا، مگر کافی کوشش کے بعد بھی ابھی تک وہ اپنا تعاقب کرنے والے کو روک نہیں سکی تھی اور اس کی ہمت اتنی بڑھ گئی تھی کہ ایک روز وہ لوپیز کے ساؤتھمپٹن (نیویارک) میں واقع اس کے سوئمنگ پول والے نہایت بیش قیمت مینشن میں گھس گیا۔
8اگست2013ء کو گھر کے ملازمین نے دوبے کو وہاں دیکھا تو پولیس کو بہ ذریعہ فون مطلع کردیا۔ پولیس آئی اور دوبے کو گرفتار کرلیا گیا۔ تب یہ انکشاف ہوا کہ دوبے اس عالی شان گھر میں پورے ایک ہفتے سے رہ رہا تھا اور زیادہ حیرت کی بات یہ تھی کہ کسی نے اسے دیکھا تک نہیں تھا، جب کہ اس گھر کی سیکیورٹی کے لیے لوپیز نے زبردست انتظامات کررکھے تھے۔ دوبے آرام سے اس گھر میں رہتا تھا اور مزے سے گھومتا پھرتا تھا، اس دوران اس نے مینشن کی متعدد تصاویر کھینچ کر فیس بک پر شیئر بھی کی تھیں۔ اتفاق کی بات کہ جن دنوں دوبے اس مینشن میں رہائش پذیر تھا تو جینیفر لوپیز اپنے گھر پر موجود نہیں تھی۔ چناں چہ دوبے کو گرفتار کرکے اس پر نقب زنی، گھر میں زبردستی گھسنے، جرم کا ارتکاب کرنے اور گھر کی مالکہ کا تعاقب کرنے جیسے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
٭زینگ دو گھروں میں چھپا رہا:
چین کے علاقے کنشان میں وانگ نام کا ایک شخص ایک کشادہ اپارٹمنٹ میں رہتا تھا۔ یہ مارچ 2014کی بات ہے کہ ایک روز اس نے محسوس کیا کہ اس کے گھر سے اچانک ہی چیزیں غائب ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ کبھی اس کی رقم غائب ہوجاتی تو کبھی کھانے پینے کی اشیاء ایسے تحلیل ہوجاتیں جیسے کبھی تھیں ہی نہیں۔ اس نے ان واقعات پر غور کیا، مگر کچھ سمجھ میں نہیں آیا، کیوں کہ جب بھی وہ اپنے اپارٹمنٹ سے باہر جاتا تو کھڑکیاں دروازے بند کرنے کے بعد اپارٹمنٹ لاک کرنا کبھی نہیں بھولتا تھا۔ اس طرح اشیا کے غائب ہونے کے بعد تو وہ اور بھی محتاط ہوگیا اور ایک ایک کھڑکی اور دروازے کو چیک کرنے لگا، مگر چیزوں کی گمشدگی کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا۔ یہ 29مئی2014کی بات ہے کہ وانگ جب اپنے گھر واپس آیا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ اس کے اپارٹمنٹ کا دروازہ باہر سے مقفل ہے۔ اب تو اس کا ماتھا ٹھنکا اور اس نے فوری طور پر پولیس کو فون کردیا۔
پولیس پہنچی اور اس نے پورے اپارٹمنٹ کی اچھی طرح تلاشی لی، ایک ایک چیز کو چیک کیا تب اسے کچن کی چھت میں ایک سوراخ دکھائی دیا جو اس اپارٹمنٹ کی دو چھتی تک جارہا تھا جہاں وانگ رہتا تھا۔ پولیس والے فوراً اس دو چھتی میں داخل ہوگئے تو انہیں وہاں ایک ڈرا سہما سا آدمی دکھائی دیا جس نے اپنا نام زینگ بتایا۔ زینگ اس دو چھتی تک باہر کی ایک عمارت کے ذریعے پہنچا تھا۔ زینگ اس عمارت میں بھی چوری چھپے رہ رہا تھا اور پڑوس میں واقع بلڈنگ میں بھی عیش کررہا تھا۔ دونوں جگہوں سے وہ نقدی بھی اڑا رہا تھا اور اپنے لیے کھانا بھی جس کی وجہ سے اسے اتنے دن تک کسی بھی قسم کی پریشانی نہیں ہوئی۔ اس نے مجموعی طور پر وہاں سے لگ بھگ 2000یوآن کی رقم یعنی 320ڈالر چرائے تھے۔ جب وہ پکڑا گیا تو اس کی اچھی طرح خبر لی گئی۔
٭میگویل لو کی چوری:
یہ دسمبر 2010کی کہانی ہے۔ کیلی فورنیا کے علاقے موڈیسٹو کی ایک نامعلوم عورت بے حد پریشان تھی۔ اس کے گھر میں عجیب و غریب واقعات رونما ہورہے تھے۔ اس عورت کو پورا یقین تھا کہ ان واقعات کے پیچھے اس کے سابق بوائے فرینڈ 27 سالہ میگویل لو کا ہاتھ ہے۔ اسے شک تھا کہ میگویل لو رات کو کسی وقت چپکے سے اس کے گھر میں داخل ہوتا ہے اور یہ عجیب حرکتیں کرکے واپس چلا جاتا ہے۔ ایک رات اس عورت نے اپنے موبائل فون کو رات بھر چارج کرنے لیے ساکٹ میں لگادیا، مگر جب وہ اسے نکالنے گئی تو موبائل فون غائب تھا۔
اب تو اس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا اور اس نے فوری طور پر پولیس کو فون کرکے پوری کہانی سنادی۔ پولیس اس کے گھر پہنچی اور اس نے پورے گھر کی اچھی طرح اور مکمل تلاشی لی۔ وہاں انہیں اس عورت کا سابقہ بوائے فرینڈ میگویل لو مل گیا جو اوپر والی دوچھتی میں چھپا ہوا تھا۔ پولیس نے اسے پکڑکر اچھی طرح چیک کیا اور اس جگہ کو بھی چیک کیا جہاں وہ پوشیدہ تھا، تب اندازہ ہوا کہ وہ کئی روز سے وہاں موجود ہے اور اپنی سابق گرل فرینڈ کی نگرانی کررہا ہے۔
میگویل لو نے اپنی محبوبہ کا موبائل فون یہ چیک کرنے کے لیے اٹھایا تھا کہ کیا وہ دوسرے لڑکوں سے بھی رابطے میں ہے۔ چناں چہ میگویل لو کو گرفتار کرلیا گیا اور اسے پوچھ تاچھ کی گئی تو یہ انکشاف ہوا کہ وہ اس طرح چوری چھپے اپنی محبوبہ کے گھر میں پہلی بار داخل نہیں ہوا تھا، بل کہ وہ اس طرح اکثر یہاں آتا رہتا تھا اور چپکے سے یہاں رہتا تھا۔ پولیس نے اسے پکڑ کر عدالت میں پیش کردیا۔
٭ اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی اور خفیہ روم میٹ
یہ ستمبر 2013کی بات ہے، اوہایو اسٹیٹ یونی ورسٹی کے قریب ایک آف کیمپس ہاؤس واقع تھا۔ چوں کہ یہ ایک مصروف جگہ تھی جہاں ڈھیروں لوگ آتے جاتے رہتے تھے، اس لیے وہاں رہنے والے نو طلبہ نے شروع میں اس حوالے سے کوئی عجیب بات محسوس نہیں کی کہ ان کی الماریاں اکثر خالی ملتی ہیں یا ان کے دروازے کھلے ہوئے ملتے ہیں یا پھر مائیکروویو اون کا دروازہ بند نہیں ہوتا تھا، لیکن جب یہ واقعات ایک تسلسل کے ساتھ پیش آتے رہے تو طلبہ بھی چونکے اور انہوں نے اس سلسلے میں تفتیش شروع کردی۔ تب وہ یہ جان کر حیران ہوئے کہ اس جگہ کے تہہ خانے میں مقفل دروازے کے پیچھے کیا ہے۔
اس طرح کے عجیب و غریب واقعات شروع ہونے سے پہلے بھی ان طلبہ نے یہ دروازہ دیکھا تھا تب وہ یہ سمجھے تھے کہ یہ واش روم وغیرہ کا دروازہ ہے۔ مگر اس بار یہاں رہنے والے مذکورہ بالا طلبہ نے کچھ مزدوروں کو بلواکر ان سے وہ دروازہ توڑنے کو کہا۔ جب وہ دروازہ توڑا گیا تو دوسری طرف کا منظر دیکھ کر وہ سب حیران رہ گئے۔ وہ ایک صاف ستھرا اور سجا سجایا کمرہ تھا جس میں بہت سی نصابی کتب سلیقے سے رکھی تھیں، کچھ فریم شدہ تصاویر تھیں اور اندر ایک سنک اور ایک ٹوائلٹ بھی تھا۔ انہوں نے اسی رات کو اس گھر کے تمام تالے بدلوادیے۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ وہاں اس خفیہ کمرے میں کون رہتا تھا جس نے اس کمرے پر خاموشی سے قبضہ کررکھا تھا؟ وہ جرمی تھا جو اوہایو اسٹیٹ یونی ورسٹی کا ایک اسٹوڈنٹ تھا، اسی نے اس مکان کے خفیہ کمرے پر قبضہ کررکھا تھا۔
جرمی نے سب سے پہلے وہاں رہنے والے نوجوانوں سے دوستی کی تھی اور ان کے ساتھ گھل مل گیا تھا۔ اس کے بعد اس نے خاموشی سے یہاں اپنے رہنے کی جگہ بنالی تھی، مگر حیرت کی بات یہ تھی کہ کسی کو بھی اس کا پتا نہ چل سکا۔ بعد میں اس نے وہاں رہنے والوں سے درخواست کی کہ کیا میں اپنا سامان لے لوں؟ تو طلبہ نے اسے اجازت دے دی۔ ان طلبہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے جرمی کو پہلے بھی اس گھر میں آتے جاتے دیکھا تھا، وہ یہی سمجھتے رہے کہ شاید وہاں ان میں سے کسی کا دوست ہے، انہوں نے لاابالی نوجوانوں کی طرح اس کے بارے میں کسی سے پوچھنے کی کوشش نہیں کی اور جرمی خاموشی سے اپنا کام چلاتا رہا۔ جرمی کو اس گھر کے دروازے کی چابی اپنے ایک کزن سے مل گئی تھی جو پہلے کبھی اس گھر میں رہتا تھا، بس اس کے بعد سارا کام آسان ہوتا چلا گیا۔
٭ویلما کیلن کے گھر میں بن بلایا مہمان:
واشنگٹن کے علاقے Yelm میں رہنے والی 73سالہ ویلما کیلن بہت پریشان تھی۔ اس کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ اس کے ساتھ آج کل کیا ہورہا ہے۔ اس کے خیال میں اس کے ساتھ جادوئی واقعات پیش آرہے تھے۔ اکثر اسے اپنے گھر کا عقبی دروازہ کھلا ہوا ملتا، جب کہ اسے اچھی طرح یاد تھا کہ اس نے یہ دروازہ بند کیا تھا۔ کبھی اسے اس جگہ سے بڑی عجیب سی بو آتی تھی جو اس کے خیال میں سگریٹ سے ملتی جلتی بو تھی۔ پھر جب سردیاں آئیں تو ویلما نے محسوس کیا کہ اسے اپنے گھر کو گرم کرنے میں کافی پریشانیاں پیش آرہی تھیں۔ تنگ آکر ایک روز اس نے ایک مکینک بلایا تاکہ وہ گھر کے ventilation سسٹم کو چیک کرسکے۔
مکینک گھر کے اندر جاکر چیک کررہا تھا کہ اس کی نظر ایک خم دار جگہ پر پڑی، ایسا لگ رہا تھا کہ اس تنگ سی جگہ میں کوئی رہتا ہے اور اسی نے گیس کا پائپ کاٹ کر اس جگہ کو گرم کرنے کا انتظام کیا ہے۔ اس مڑی تڑی سی جگہ پر مکینک کو شراب کی کچھ خالی بوتلیں بھی ملیں۔ حیرت کی بات یہ تھی کہ ویلما کے پاس ایک دو نہیں تین پالتو کتے تھے جنہوں نے ایک بار بھی بھونک کر کسی حیرت انگیز چیز یا انسان کی موجودگی کا انکشاف نہیں کیا تھا۔ ویلما اور اس مکینک نے وہ سب منظر دیکھا لیکن وہ دونوں یہ نہیں سمجھ سکے کہ وہاں کوئی ایک فرد یا ایک سے زائد افراد کتنے عرصے سے رہ رہے تھے، مگر یہ بات واضح ہوچکی تھی کہ ویلما کیلن کے گھر میں وہ بن بلایا مہمان ایک سال سے بھی زیادہ عرصے سے وہاں قابض تھا۔
٭ کارلو بلیک میلر تھا:
کارلو کوسٹیلانوز فیریا کی مائیکل فیڈن برگ اونین سے پہلی ملاقات واشنگٹن ڈی سی کے ایک اسپتال میں ہوئی تھی جہاں وہ دونوں کام کرتے تھے۔ کارلو کوسٹیلانوز فیریا اس اسپتال میں ایک معمولی ملازم تھا جب کہ مائیکل فیڈن برگ اونین وہاں فزیکل تھراپی کی ڈائریکٹر تھی۔
مائیکل فیڈن برگ اونین سے ملنے کے بعد 32سالہ کارلو کوسٹیلانوز فیریا اس کا دیوانہ ہوگیا اور اکثر اس کا تعاقب کرنے لگا۔ ایک بار جب مائیکل فیڈن برگ اونین اپنے گھر کی چابیاں میز پر بھول گئی تو کارلو نے ان کی ڈپلیکیٹ چابیاں بنواکر اصل چابیاں خاموشی سے وہیں رکھ دیں جہاں سے لی تھیں۔
ایک روز کارلو، اونین کے گھر میں داخل ہوا اور اس کی خواب گاہ میں ایک کیمرا لگادیا۔ اس کے بعد جب کبھی وہ اونین کے گھر میں اس کے بوائے فرینڈ کے آنے کے بارے میں کچھ سنتا تو وہ اس کے بیڈ کے نیچے چھپ جاتا۔ یہ حرکت اس نے دو بارہی کی تھی کہ ایک روز اونین کے بوائے فرینڈ نے اسے پکڑلیا۔ اس نے پولیس کو اطلاع دی اور کارلو گرفتار کرلیا گیا۔ جب پولیس نے اس کے گھر کی تلاشی لی تو وہاں سے بہت سی خواتین کی فریم شدہ اور غیرفریم شدہ تصاویر ملیں اور ایک شادی شدہ جوڑے کی مکمل ویڈیو فلم بھی ملی۔ کارلو کا یہ شوق نیا نہیں تھا، وہ پہلے بھی اسی طرح کی اخلاق سے گری ہوئی حرکت کرکے متاثرہ خواتین کو بلیک میل کرکے ان سے بھاری رقوم وصول کرتا رہا تھا۔ اس پر مقدمہ چلا اور اسے 38ماہ کی قید کی سزا ہوئی۔ بعد میں اس واقعے پر ایک فلم بھی بنائی گئی جس کا عنوان تھا: انڈر دی بیڈ۔
٭اسٹینلے کارٹر کون تھا؟
یہ 2008کا واقعہ ہے۔ امریکی ریاست پنسلوانیا کے علاقے وائکس بیئر میں رہائش پذیر فیرنس فیملی کے ساتھ عجیب و غریب واقعات پیش آنے لگے۔ اس گھرانے کے سبھی افراد کو عجیب آوازیں سنائی دینے لگیں۔ یہ آوازیں کرسمس کے قریب کے دنوں میں بڑھ گئی تھیں۔
شروع میں اسٹیسی فیرنس نے اسے بلیوں کی آوازیں سمجھا یا پھر بچوں کے کھیل کود کی آوازیں سمجھ کر ٹال دیا۔ لیکن کرسمس والے روز چند ایک چیزیں یکایک غائب ہوگئیں۔ پہلے کچھ چیزیں دوپہر کے بعد گم ہوئیں اور پھر شام کو بھی ایسا ہی ہوا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے کوئی شخص ایک ہی دن میں دو بار چوری چھپے اس گھر میں گھسا ہے اور یہاں سے کرسمس کے تحائف اڑا لے گیا ہے۔ اس فیملی نے پولیس سے رابطہ کیا۔ پولیس آئی اور اس نے فلیٹ کا باریک بینی سے جائزہ لیا اور واپس چلی گئی۔ اگل روز اس گھرانے کے افراد کو ایک بیڈروم کی الماری کے پاس قدموں کے نشان دکھائی دیے جو اوپر والی دوچھتی کی طرف جارہے تھے۔
اس فیملی نے دوبارہ پولیس کو بلایا، اس بار پولیس والے اپنے ساتھ ایک کتا بھی لائے تھے۔انہوں نے دوچھتی کو چیک کیا تو اس میں انہیں 21سالہ اسٹینلے کارٹر ملا جس نے اسٹیسی کا لباس پہن رکھا تھا۔ کارٹر اس ڈپلیکس کے دوسرے حصے میں رہائش پذیر افراد کے ساتھ رہتا تھا، اس ڈپلیکس کا وہ حصہ فیرنس فیملی والے حصے سے جڑا ہوا تھا۔ انہوں نے اسے جانے کو کہہ دیا تھا اور پھر 19دسمبر کو دیکھا کہ وہ وہاں نہیں تھا۔ اسی روز کارٹر اس دوچھتی میں گھس گیا اور وہاں رہنے لگا۔ جولائی 2009میں اس پر فرد جرم عائد کردی گئی اور اسے 23ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔
٭وہ خوراک چوری کرتا تھا:
یہ 2008کا قصہ ہے جب جاپان کے شہر Kasuya میں ایک 57سالہ شخص نے یہ شکایت کی کہ اس کے گھر میں کوئی شخص چوری چھپے گھستا ہے اور خوراک چوری کرتا ہے۔ لیکن ایسا کیسے ہوا؟ اس کا جواب اس کے پاس بھی نہیں تھا۔ مذکورہ شخص کا کہنا تھا کہ میں جب بھی گھر سے باہر جاتا ہوں تو تمام کھڑکیاں دروازے بند کرکے جاتا ہوں۔ اس کے باوجود کوئی میرے گھر میں گھس کر خوراک چوری کررہا ہے۔ چناں چہ اس نے گھر کے اندر ایک ایسا خفیہ کیمرا لگوایا جو اس کے موبائل فون پر تصویریں بھیج سکتا تھا۔
ایک روز وہ گھر سے باہر تھا تو اس نے ایک مشتبہ شخص کو دیکھا جو اس کے گھر میں گھسنے کے چکر میں تھا۔ اس نے فوری طور پر پولیس کو فون کردیا، پولیس بروقت پہنچ گئی۔ مگر گھر مقفل تھا۔ پولیس والے اندر داخل ہوئے اور گھر کو چیک کیا تو انہیں Tatsuko Horikawa نامی ایک بوڑھا گھر کے اندر چھوٹے کمرے میں مل گیا۔ تب یہ انکشاف ہوا کہ سال بھر سے اس کمرے کے اوپر والے حصے میں ایک بے گھر عورت بھی رہ رہی ہے، لیکن یہ عورت اس وقت اپنے پوشیدہ مقام سے باہر نکلتی تھی جب بوڑھا گھر سے باہر جاتا تھا۔ وہ عورت اس گھر کے علاوہ آس پاس کے دوسرے گھروں میں بھی خفیہ طریقے سے رہتی تھی، مگر کب تک بچتی، آخرکار پکڑی گئی۔
٭ٹریسی کا سابقہ بوائے فرینڈ:
ٹریسی نام کی ایک سنگل مدر جو پانچ بچوں کی ماں تھی، جنوبی کیرولینا میں راک ہل پر رہتی تھی۔ ستمبر2012 میں اس نے محسوس کیا کہ اوپر دوچھتی میں سے عجیب و غریب آوازیں آرہی ہیں اور چھت میں سے بھی کچھ نکل رہا تھا۔ ٹریسی اپنے دو بچوں کے ساتھ دوچھتی میں گئی، مگر وہاں اسے کچھ دکھائی نہ دیا، سب ٹھیک تھا۔ اس کے بچوں کا خیال تھا کہ ان کی ماں کو خواہ مخواہ کا وہم ہوا ہے، لیکن ٹریسی کو یقین تھا کہ کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ گڑبڑ ضرور ہے۔
ایک رات جب ٹریسی اپنے بیڈ روم میں اپنے لیپ ٹاپ پر کام کررہی تھی تو ایسا لگا کہ دوچھتی میں کوئی چلا ہے اور پھر چھت کا تھوڑا سا پلستر بھی نیچے گرا۔ ایک اور رات کو لگ بھگ ڈھائی بجے ٹریسی کو تیز آواز سنائی دی، یعنی اوپر دوچھتی میں کوئی موجود تھا۔ ٹریسی نے اپنے بھتیجے کو جگایا اور اسے ساتھ لے کر دو چھتی میں گئی جہاں اس کا سابق بوائے فرینڈ موجود تھا۔ اس سے ٹریسی کی دوستی کوئی بارہ سال پہلے تھے، مگر اب وہ یہاں کیسے اور کیوں موجود تھا، یہی بات ٹریسی کو معلوم کرنی تھی۔
جب اسے یہ معلوم ہوا کہ یہ شخص اس گھر کی دوچھتی میں دو ہفتوں سے رہ رہا ہے تو ٹریسی حیران رہ گئی۔ اس نے ٹریسی کی کار چوری کی تھی جس کی پاداش میں تین ماہ جیل کاٹ کر آیا تھا اور آتے ہی اس کی دوچھتی کو اپنا ٹھکانا بنالیا۔ دو چھتی میں انہیں ایک سوراخ بھی دکھائی دیا جہاں سے اس کا سابق بوائے فرینڈ، ٹریسی کی نقل وحرکت پر نظر رکھتا تھا۔ٹریسی نے اسے پکڑنے کی کوشش کی تو وہ کسی چھلاوے کی طرح وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا اور اب تک پکڑا نہیں جاسکا ہے۔