پی اے سی 21ججوں سمیت 236افسروں کو پلاٹ دینے پر برہم
15ججز،123بیوروکریٹس کے پاس دو2پلاٹ ہیں، سیکریٹری ہاؤسنگ،مقدمات بننے چاہئیں،آڈیٹرجنرل
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے 21 ججز اور پارلیمنٹ ہاؤس کے3 اعلیٰ افسران سمیت236 اعلیٰ بیوروکریٹس کوپلاٹس دینے پرشدید برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ عوام دوا سے محروم ہیں جبکہ یہاں حکام بالا کئی کئی پلاٹوںکے مالک بن چکے ہیں یہ ناانصافی ہے۔
بدھ کوکمیٹی کااجلاس چیئرمین ندیم افضل چن کی زیرصدارت ہواجس میں وزارت ہاؤسنگ وتعمیرات کے مالی حسابات2004-05 سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیاگیا جبکہ ڈی جی فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائزہاؤسنگ فاؤنڈیشن اور پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کی جانب سے گریڈ20سے22کے افسران کو اسلام آبادمیں پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے قواعدوضوابط سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ دی گئی جس پرکمیٹی نے عدم اطمینان کااظہارکیا اور بریفنگ کو نامکمل قرار دیدیا۔
سرکاری سطح پر اعلیٰ بیورو کریٹس میں قیمتی پلاٹوں کی بندر بانٹ سے متعلق سنسی خیز انکشافات کرتے ہوئے ڈی جی ہاؤسنگ فاؤنڈیشن نے اجلاس کو بتایاگیا کہ چیئرمین سی ڈی اے ، وزارت ہاؤسنگ ، داخلہ اور کابینہ ڈویژن کے سیکریٹریز ایڈیشنل و جوائنٹ سیکریٹریز پر مشتمل ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹوکمیٹی کے ارکان نے خودبھی پلاٹس الاٹ کرا لیے تھے۔انھوں نے بتایاکہ جولائی2006 میں وزیراعظم نے گریڈ 22کے افسران کو پلاٹس دینے کی منظوری دی تھی۔
236 اعلیٰ افسران کو پلاٹ ملے ہیں بعض کے پاس دو2 پلاٹ بھی ہیں ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی مختلف ا سکیموں میں مصلحتوں کے تحت کوٹے مختص کیے گئے۔ان ا سکیموں میں سینیٹ ، قومی اسمبلی، سپریم کورٹ اور بار ایسوسی ایشن کے ارکان کیلیے بھی 5 فیصدجبکہ آزاد و خودمختار اداروں کیلے 8 فیصد کوٹا رکھا گیا۔آڈیٹر جنرل نے بتایاکہ پلاٹس لینے سے متعلق جس نے بھی غلط بیانی کی ہے اس کے خلاف فوجداری مقدمات بننے چاہئیں۔
15 ججزکو ہاؤسنگ فاؤنڈیشن نے بھی پلاٹ دیے تھے۔ اسلام آباد میں D-12 میں209، G-13 میں26 افسران اور I-8 میں ایک افسرکو پلاٹ دیاگیا ۔کمیٹی نے صوبوں میں اعلیٰ وفاقی ملازمین کوملنے والے پلاٹس کی ادھوری تفصیلات بھجوانے پربرہمی کااظہارکرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں چاروں چیف سیکریٹریزکوتمام ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔ سیکریٹری ہائوسنگ فائونڈیشن کامران لاشاری نے کہاکہ 15 ججوں اور123 بیوروکریٹس کے پاس دو یا 2 سے زائد پلاٹ ہیں۔
بدھ کوکمیٹی کااجلاس چیئرمین ندیم افضل چن کی زیرصدارت ہواجس میں وزارت ہاؤسنگ وتعمیرات کے مالی حسابات2004-05 سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیاگیا جبکہ ڈی جی فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائزہاؤسنگ فاؤنڈیشن اور پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کی جانب سے گریڈ20سے22کے افسران کو اسلام آبادمیں پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے قواعدوضوابط سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ دی گئی جس پرکمیٹی نے عدم اطمینان کااظہارکیا اور بریفنگ کو نامکمل قرار دیدیا۔
سرکاری سطح پر اعلیٰ بیورو کریٹس میں قیمتی پلاٹوں کی بندر بانٹ سے متعلق سنسی خیز انکشافات کرتے ہوئے ڈی جی ہاؤسنگ فاؤنڈیشن نے اجلاس کو بتایاگیا کہ چیئرمین سی ڈی اے ، وزارت ہاؤسنگ ، داخلہ اور کابینہ ڈویژن کے سیکریٹریز ایڈیشنل و جوائنٹ سیکریٹریز پر مشتمل ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹوکمیٹی کے ارکان نے خودبھی پلاٹس الاٹ کرا لیے تھے۔انھوں نے بتایاکہ جولائی2006 میں وزیراعظم نے گریڈ 22کے افسران کو پلاٹس دینے کی منظوری دی تھی۔
236 اعلیٰ افسران کو پلاٹ ملے ہیں بعض کے پاس دو2 پلاٹ بھی ہیں ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی مختلف ا سکیموں میں مصلحتوں کے تحت کوٹے مختص کیے گئے۔ان ا سکیموں میں سینیٹ ، قومی اسمبلی، سپریم کورٹ اور بار ایسوسی ایشن کے ارکان کیلیے بھی 5 فیصدجبکہ آزاد و خودمختار اداروں کیلے 8 فیصد کوٹا رکھا گیا۔آڈیٹر جنرل نے بتایاکہ پلاٹس لینے سے متعلق جس نے بھی غلط بیانی کی ہے اس کے خلاف فوجداری مقدمات بننے چاہئیں۔
15 ججزکو ہاؤسنگ فاؤنڈیشن نے بھی پلاٹ دیے تھے۔ اسلام آباد میں D-12 میں209، G-13 میں26 افسران اور I-8 میں ایک افسرکو پلاٹ دیاگیا ۔کمیٹی نے صوبوں میں اعلیٰ وفاقی ملازمین کوملنے والے پلاٹس کی ادھوری تفصیلات بھجوانے پربرہمی کااظہارکرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں چاروں چیف سیکریٹریزکوتمام ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔ سیکریٹری ہائوسنگ فائونڈیشن کامران لاشاری نے کہاکہ 15 ججوں اور123 بیوروکریٹس کے پاس دو یا 2 سے زائد پلاٹ ہیں۔