ایم کیو ایم کو تقسیم در تقسیم کرنے کی سازش کی جارہی ہے فاروق ستار
بانیان پاکستان کی اولادوں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، سربراہ ایم کیو ایم پاکستان
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کو تقسیم در تقسیم کرنے کی سازش کی جارہی ہے اور بانیان پاکستان کی اولادوں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ آرگنائزنگ کمیٹی کے رکن کے سوئم کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کی سیاست کے ساتھ کھڑے ہیں لیکن اس کے باوجود لاشوں کے تحفوں کا سلسلہ جاری ہے اور اکثر لاپتا ساتھیوں کے رشتہ دار ایدھی سردخانے جاتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پر امن سیاسی کارکنان کو آئین میں دی گئی سیاسی آزادی ملنی چاہیے، ہم نے لندن سے لاتعلقی کا اظہار کیا لیکن پھر بھی ہمیں کارکنان کی لاشیں دی جارہی ہیں، ایم کیو ایم کو تقسیم در تقسیم کرنے کی سازش کی جارہی ہے اور بانیان پاکستان کی اولادوں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم ماروائے عدالت قتل کی مذمت کرتے ہیں، اب تک ہمارے 63 ساتھیوں کو ماروائے عدالت قتل کیا گیا اور 130 ساتھی اب بھی لاپتا ہیں جن کی علیحدہ علیحدہ درخواستیں سندھ ہائیکورٹ میں موجود ہیں، ان کو یکجا کرکے ترجیحی بنیادوں پر سنا جائے تاکہ اہل خانہ کو ریلیف مل سکے ورنہ یہ بتایا جائے کہ وہ زندہ بھی ہے یا نہیں۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اگر رینجرز کہتی ہے کہ انہوں نے کسی بھی گرفتار نہیں کیا تو ان کی ذمہ داری ہے کہ بتایا جائے کہ ہمارے کارکنان کو کس نے گرفتار کیا۔
متحدہ قومی موومنٹ آرگنائزنگ کمیٹی کے رکن کے سوئم کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کی سیاست کے ساتھ کھڑے ہیں لیکن اس کے باوجود لاشوں کے تحفوں کا سلسلہ جاری ہے اور اکثر لاپتا ساتھیوں کے رشتہ دار ایدھی سردخانے جاتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پر امن سیاسی کارکنان کو آئین میں دی گئی سیاسی آزادی ملنی چاہیے، ہم نے لندن سے لاتعلقی کا اظہار کیا لیکن پھر بھی ہمیں کارکنان کی لاشیں دی جارہی ہیں، ایم کیو ایم کو تقسیم در تقسیم کرنے کی سازش کی جارہی ہے اور بانیان پاکستان کی اولادوں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم ماروائے عدالت قتل کی مذمت کرتے ہیں، اب تک ہمارے 63 ساتھیوں کو ماروائے عدالت قتل کیا گیا اور 130 ساتھی اب بھی لاپتا ہیں جن کی علیحدہ علیحدہ درخواستیں سندھ ہائیکورٹ میں موجود ہیں، ان کو یکجا کرکے ترجیحی بنیادوں پر سنا جائے تاکہ اہل خانہ کو ریلیف مل سکے ورنہ یہ بتایا جائے کہ وہ زندہ بھی ہے یا نہیں۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اگر رینجرز کہتی ہے کہ انہوں نے کسی بھی گرفتار نہیں کیا تو ان کی ذمہ داری ہے کہ بتایا جائے کہ ہمارے کارکنان کو کس نے گرفتار کیا۔