دکانیں جلد بند کرانے کا فیصلہ واپس لینے کیلیے48 گھنٹے کا الٹی میٹم

7بجے دکانوں کی بندش سے بجلی بچت کا دعویٰ مضحکہ خیزہے،میڈیکل ومحلے کے اسٹورز پراطلاق ممکن نہیں،انجمن تاجران

فیصلہ واپس نہ لیاتومتفقہ لائحہ عمل کیلیے28تاریخ کو کراچی میں کنونشن ہو گا، نعیم میر، زبردستی کرنے پرمزاحمت کاانتباہ فوٹو : فائل

لاہور:
آل پاکستان انجمن تاجران کی طرف سے سندھ حکومت کی شام 7 بجے دکانیں بند کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے 28 اکتوبر کو کراچی میں ملک گیر کنونشن بلانے کا اعلان کر دیاگیا ہے۔

مرکزی سیکریٹری جنرل نعیم میر کا کہنا ہے کہ حکومت اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے، شام 7 بجے دکانیں بند کرنے کا فیصلہ قابل عمل نہیں، ماضی میں بھی کئی دفعہ اس طرح کی ناکام کوششیں کی جا چکی ہیں، بجلی بحران کا واحد حل بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہے، ہم کراچی اور سندھ کی تاجر برادری کے ساتھ کھڑے ہیں، کراچی میں زبردستی دکانیں بند کرائی گئیں تو حکومت ملک گیر مزاحمت کا سامنا کرنے کیلئے تیارہو جائے۔


نعیم میر نے کہاکہ وفاق سندھ حکومت کے فیصلے کو بنیاد بنا کر اگلا وار لاہور اور اسلام آباد میں کرے گا، ہمارا مطالبہ ہے کہ سندھ حکومت اپنا یہ فیصلہ واپس لے اوراگر 48 گھنٹوں میں اپنا فیصلہ واپس نہ لیا تو کراچی میں ملک گیر تاجر کنونشن بلا لیا جائے گا اور پھرملک بھر میں متفقہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ شام 7 بجے دکانیں بند کرنے سے بجلی کی بچت کا حکومتی دعوی مضحکہ خیز ہے، ملک بھر میں تمام چھوٹے شہروں کی دکانیں اور کاروبار پہلے ہی 7 بجے تک بندہو جاتے ہیں، بڑے شہروں کی تمام ہول سیل مارکیٹیں بھی مغرب کی نماز کے فوری بعد بندہو جاتی ہیں لیکن ریٹیل مارکیٹیں ہی رات گئے تک کھلی رہتی ہیں۔ انھوںنے کہا کہ ان ریٹیل مارکیٹوں میں پہلے ہی رات 8 تا 10 بجے لوڈ شیڈنگ کی جاری ہے۔ ماضی میں بھی کنٹونمنٹ ایریا کی مارکیٹوں پر اس طرح کے فیصلوں کا اطلاق ممکن نہیں ہو سکا، اس لیے پہلے حکومت کینٹ ایریا کے بازار وقت مقررہ پر بند کرائے، ویسے بھی میڈیکل اسٹورز، پلے لینڈز ، پنکچر شاپس،گلی محلے کے کریانہ اسٹورز پر فیصلے کا اطلاق ممکن نہیں، اس طرح کے ناقابل عمل فیصلے چھوٹے تاجروں اور مقامی انتظامیہ کے مابین تنازع کا باعث بنیں گے، حکومت فیصلے پر عملدرآمد سے پہلے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر مشاورت کرے۔
Load Next Story