کراچی کے عوام اپنے میئر کو بند کرنے کے خلاف احتجاج کریں وسیم اختر
میرے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کئے گئے ہیں اور پولیس کی سست روی کی وجہ سے 3 مہینے سے جیل میں بند ہوں، میئر کراچی
GOLD COAST:
شہر قائد کے میئر وسیم اختر کا کہنا ہے کہ 3 کروڑ لوگوں کا مینڈیٹ ملنے کے باوجود انہیں جھوٹے مقدمے میں جیل میں رکھا گیا ہے جس کے خلاف عوام کو احتجاج کرنا چاہیے۔
کراچی کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں 12 مئی سے متعلق 4 مقدمات میں میئر وسیم اختر کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے مقدمے کا چالان جمع کرانے کے لیے 10 روز مانگ لیے جس پر وسیم اختر نے عدالت کے روبرو کہا کہ وہ کراچی کے میئر ہیں اور انہیں اس شہر کے لیے کام کرنا ہے، آپ ان کو20 دن دے دیں لیکن ان کی ضمانت کی درخواست منظور کریں، عدالت نے ریمارکس دیئےکہ آپ کے بتانے سے کچھ نہیں ہوگا ہمیں معلوم ہے کہ آپ میئر ہیں،ہمارے پاس آپ کے ٹی وی شو کا ریکارڈ آگیاہے، آپ جیل میں بیٹھ کرکام کریں۔
اس دوران وسیم اختر نے موقف اختیار کیا کہ پولیس کی سست روی کی وجہ سے تین مہینے سے جیل میں بند ہوں کسی مقدمے میں میرا نام نہیں لیکن عدالت ٹالے جارہی ہے، میرے خلاف جھوٹ پر مبنی مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ پولیس نے جس کو چشم دید گواہ بنایا ہے اسے جھوٹی قسم کھانے اور گواہی دینے پر گرفتار کیا جائے۔ جج صاحبہ میں تکلیف میں ہوں، ضمانت پر رہا کردیں مجھے کراچی کے لیے کام کرنا ہے۔
وسیم اختر سے مکالمے کے دوران فاضل جج صاحبہ نے کہا کہ وہ جذباتی مت ہوں ہمیں پتہ ہے آپ میئر ہیں تفتشی افسر سے کیس فائل منگوالی ہے جب تک فائل پڑھ نہ لوں اور چالان نہ آجائے اس وقت تک ضمانت نہیں دے سکتی۔ کیس کی مزید سماعت 25 اکتوبر کو ہوگی۔
عدالت کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران وسیم اختر کا کہنا تھا کہ وہ کراچی کے مئیر ہیں اور انہیں 3 کروڑ عوام نے مینڈیٹ دیا ہے، پوری دنیا میں جگ ہنسائی ہورہی ہے اور تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں تاہم اگر عدالت اس طرح مقدمات چلائے گی تو اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے، وہ کراچی کے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اپنے میر کو بند کرنے کے خلاف احتجاج کریں۔
شہر قائد کے میئر وسیم اختر کا کہنا ہے کہ 3 کروڑ لوگوں کا مینڈیٹ ملنے کے باوجود انہیں جھوٹے مقدمے میں جیل میں رکھا گیا ہے جس کے خلاف عوام کو احتجاج کرنا چاہیے۔
کراچی کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں 12 مئی سے متعلق 4 مقدمات میں میئر وسیم اختر کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے مقدمے کا چالان جمع کرانے کے لیے 10 روز مانگ لیے جس پر وسیم اختر نے عدالت کے روبرو کہا کہ وہ کراچی کے میئر ہیں اور انہیں اس شہر کے لیے کام کرنا ہے، آپ ان کو20 دن دے دیں لیکن ان کی ضمانت کی درخواست منظور کریں، عدالت نے ریمارکس دیئےکہ آپ کے بتانے سے کچھ نہیں ہوگا ہمیں معلوم ہے کہ آپ میئر ہیں،ہمارے پاس آپ کے ٹی وی شو کا ریکارڈ آگیاہے، آپ جیل میں بیٹھ کرکام کریں۔
اس دوران وسیم اختر نے موقف اختیار کیا کہ پولیس کی سست روی کی وجہ سے تین مہینے سے جیل میں بند ہوں کسی مقدمے میں میرا نام نہیں لیکن عدالت ٹالے جارہی ہے، میرے خلاف جھوٹ پر مبنی مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ پولیس نے جس کو چشم دید گواہ بنایا ہے اسے جھوٹی قسم کھانے اور گواہی دینے پر گرفتار کیا جائے۔ جج صاحبہ میں تکلیف میں ہوں، ضمانت پر رہا کردیں مجھے کراچی کے لیے کام کرنا ہے۔
وسیم اختر سے مکالمے کے دوران فاضل جج صاحبہ نے کہا کہ وہ جذباتی مت ہوں ہمیں پتہ ہے آپ میئر ہیں تفتشی افسر سے کیس فائل منگوالی ہے جب تک فائل پڑھ نہ لوں اور چالان نہ آجائے اس وقت تک ضمانت نہیں دے سکتی۔ کیس کی مزید سماعت 25 اکتوبر کو ہوگی۔
عدالت کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران وسیم اختر کا کہنا تھا کہ وہ کراچی کے مئیر ہیں اور انہیں 3 کروڑ عوام نے مینڈیٹ دیا ہے، پوری دنیا میں جگ ہنسائی ہورہی ہے اور تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں تاہم اگر عدالت اس طرح مقدمات چلائے گی تو اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے، وہ کراچی کے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اپنے میر کو بند کرنے کے خلاف احتجاج کریں۔