ججز تقرری پارلیمانی کمیٹی صدر یا وزیراعظم کے مشورے پرعمل نہیں کرسکتی سپریم کورٹ
صدر کو ئی ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے عدلیہ کی آزادی یا اختیارات کم ہوں, وسیم سجاد
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ججوں کی تقرری کے حوالےسے پارلیمانی کمیٹی صدر یا وزیر اعظم کے مشورے پر عمل نہیں کرسکتی۔
جسٹس خلجی عارف حسین کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے ججوں کی تقرری کے حوالے سے صدارتی ریفرنس کی سماعت کی، دوران سماعت وفاق کے وکیل وسیم سجاد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کمیشن کے پاس ججوں کی سنیارٹی کے تعین کا اختیار نہیں، سیریل نمبر کے لحاظ سے سنیارٹی دی جاتی رہی ہے، جواب میں جسٹس عظمت سعید نے وسیم سجاد کو چھٹے سوال پر دلائل دینے سے روکتے ہوئے کہا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جج قانون نہیں جانتے اور پارلیمانی کمیٹی زیادہ قانون سمجھتی ہے، انہوں نے کہا کہ ایسے سوال نہ اٹھائیں۔
اس موقع پر وسیم سجاد نے کہا کہ عدالت کمیشن کی سفارشات مسترد کرنے پر پارلیمانی کمیٹی کے خلاف فیصلہ دے چکی ہے صدر کو ئی ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے عدلیہ کی آزادی یا اختیارات کم ہوں، اٹارنی جنرل عرفان قادر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی جج کے خلاف کرپشن ،جعلی ڈگری یا غیراخلاقی سرگرمیوں کا معاملہ ہو تو صدر معاملہ واپس بھجوائیں گے۔
جسٹس خلجی عارف حسین کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے ججوں کی تقرری کے حوالے سے صدارتی ریفرنس کی سماعت کی، دوران سماعت وفاق کے وکیل وسیم سجاد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کمیشن کے پاس ججوں کی سنیارٹی کے تعین کا اختیار نہیں، سیریل نمبر کے لحاظ سے سنیارٹی دی جاتی رہی ہے، جواب میں جسٹس عظمت سعید نے وسیم سجاد کو چھٹے سوال پر دلائل دینے سے روکتے ہوئے کہا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جج قانون نہیں جانتے اور پارلیمانی کمیٹی زیادہ قانون سمجھتی ہے، انہوں نے کہا کہ ایسے سوال نہ اٹھائیں۔
اس موقع پر وسیم سجاد نے کہا کہ عدالت کمیشن کی سفارشات مسترد کرنے پر پارلیمانی کمیٹی کے خلاف فیصلہ دے چکی ہے صدر کو ئی ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے عدلیہ کی آزادی یا اختیارات کم ہوں، اٹارنی جنرل عرفان قادر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی جج کے خلاف کرپشن ،جعلی ڈگری یا غیراخلاقی سرگرمیوں کا معاملہ ہو تو صدر معاملہ واپس بھجوائیں گے۔