لائٹس آف پاکستان کیریبیئنز کو دن میں تارے دکھانے کا خواہاں
دوسرے ٹیسٹ کاآج ابوظبی میں آغاز، پنک بال سے الجھن کا شکار ہونے والے کھلاڑی اب روایتی سرخ گیند سے ہنرآزمائیں گے
نائٹ ٹیسٹ کی لائٹس آف ہونے کے بعد پاکستان کیریبیئنز کو دن میں تارے دکھانے کا خواہاں ہے، دوسرا ٹیسٹ جمعے سے ابوظبی میں شروع ہوگا، پنک بال سے الجھن کا شکار ہونے والے کھلاڑی اب روایتی سرخ گیند کے ساتھ اپنا ہنر آزمائیں گے، اوس کے اثرات سے بھی جان چھوٹ جائے گی۔
ریورس سوئنگ کا ہتھیارکارگر ہوسکے گا، میزبان الیون میں بابر اعظم کی جگہ یونس خان کو شامل کیے جانے کا امکان ہے،محمد نواز کی واجبی کارکردگی کے بعد ذوالفقار بابر بھی میدان میں اترنے کے مضبوط امیدوار بن گئے، دبئی ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناکام رہنے والی بیٹنگ لائن کو رویندرا بشو کیخلاف حکمت عملی پر از سرنو غور کرنا ہوگا، معقول ٹوٹل کے لیے ویسٹ انڈین امیدوں کا مرکز ڈیرن براوو اور مارلون سموئلز ہوںگے، اوپنر کریگ بریتھ ویٹ بھی اننگز کو استحکام دینے کی کوشش کریں گے، پیسر شینن گبرائیل کو نوبال پر قابوپانے اور کارکردگی میں تسلسل لانے کا چیلنج درپیش ہے۔
تفصیلات کے مطابق دبئی میں کھیلے جانے والے ڈے نائٹ ٹیسٹ میں پنک بال نے اچانک تیور بدلے اور بازی پلٹتی نظر آئی، 3 وکٹ پر 579رنز کا پہاڑ کھڑا کرکے پہلی اننگز ڈیکلیئرڈ کرنے والی پاکستان ٹیم دوسری باری میں صرف 123تک محدود رہی، رویندرا بشو 8شکار کرکے میزبان الیون کو دباؤمیں لائے، ہدف کے تعاقب میں ڈیرن براوو نے سنچری جڑتے ہوئے بھرپور مزاحمت کی اور گرین کیپس کو میچ کے آخری گھنٹے میں 56رنز سے فتح حاصل ہوئی، کپتان مصباح الحق کا کہنا تھا کہ رات کو پڑنے والی اوس کی وجہ سے گلابی گیند نرم ہوگئی، پچ بھی نمی کی وجہ سے توقع کے مطابق شکستہ نہ ہوئی اور بولرز کو وکٹیں حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا۔
اب دوسرا ٹیسٹ جمعے سے ابوظبی کے شیخ زید اسٹیڈیم میں شروع ہورہا ہے، دن کی روشنی میں اس میچ میں روایتی سرخ گیند استعمال ہوگی، مصباح الحق کو یقین ہے کہ پہلے ٹیسٹ کے برعکس اس میچ میں ٹیم کی کارکردگی زیادہ اچھی رہے گی، تمام کھلاڑی ریڈ بال سے کھیلنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں، ابوظبی میں پاکستانی ٹیم کو تجربہ کار یونس خان کی خدمات حاصل ہوںگی، سینئر بیٹسمین ڈینگی بخار سے صحتیابی کے بعد آرام کی غرض سے پہلا میچ نہیں کھیل سکے تھے، ان کیلیے پلیئنگ الیون میں واپسی پر بابراعظم کو جگہ خالی کرنا پڑے گی۔
دبئی میں ٹیسٹ کیپ پانے والے نوجوان نے پہلی اننگز میں نصف سنچری اسکور کی تھی، اظہر علی کی اچھی فارم ٹیم کے کام آسکتی ہے، سمیع اسلم بھی عمدہ آغاز دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں تاہم بیٹنگ لائن کو دبئی ٹیسٹ کی دوسری اننگز جیسی تباہی دوبارہ ہونے کا خوف ضرور ستائے گا، فاسٹ بولر سہیل خان یا محمد نواز کی جگہ ذوالفقار بابر کی شمولیت کا امکان ہے، دبئی ٹیسٹ کے اختتام پر مصباح الحق نے کہا تھا کہ انھیں تجربہ کار لیفٹ آرم اسپنر کی کمی محسوس ہوئی، خشک پچ پر ریورس سوئنگ کا ہتھیار بھی کارگر ہونے کا امکان ہے۔
دوسری طرف ویسٹ انڈین الیون میں کسی تبدیلی کا امکان نہیں، ڈیرن براوو اور دبئی ٹیسٹ کی پہلی اننگز میںثابت قدمی کا مظاہرہ کرنے والے مارلون سموئلز امیدوں کا مرکز ہونگے، اوپنر کریگ بریتھ ویٹ بھی اننگز کو استحکام دینے کی کوشش کریںگے، بولنگ میںرویندرا بشو کا خطرہ حریف بیٹسمینوں کے سر پر منڈلائے گا، پیسر شینن گبرائیل حریف کو پریشان کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن انھیں نوبال پر قابوپانے اور کارکردگی میں تسلسل لانے کا چیلنج درپیش ہوگا۔
پاکستان ٹیم کا ملک سے باہر یہ 250 واں ٹیسٹ ہے، اس نے اب تک 249 میچزمیں سے73 جیتے،91 میں اسے شکست ہوئی اور85 ڈرا ہوئے ہیں،ابوظبی میں گرین کیپس ناقابل شکست رہے، یہاں کھیلے گئے 8ٹیسٹ میچز میں سے 4 میں فتح پائی، اتنے ہی مقابلے ڈرا ہوئے، مصباح الحق نے اس میدان پر سب سے زیادہ 898 رنز اور 5 سنچریاں بنائی ہیں، ذوالفقار بابر صرف 4 میچز میں 20 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں، ویسٹ انڈین کپتان جیسن ہولڈر کو ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی پہلی جیت کا انتظار ہے، وہ اب تک 10 ٹیسٹ میں قیادت کرچکے، ان میں سے 7 میں شکست ہوئی جبکہ 3ڈرا ہوئے۔
ریورس سوئنگ کا ہتھیارکارگر ہوسکے گا، میزبان الیون میں بابر اعظم کی جگہ یونس خان کو شامل کیے جانے کا امکان ہے،محمد نواز کی واجبی کارکردگی کے بعد ذوالفقار بابر بھی میدان میں اترنے کے مضبوط امیدوار بن گئے، دبئی ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناکام رہنے والی بیٹنگ لائن کو رویندرا بشو کیخلاف حکمت عملی پر از سرنو غور کرنا ہوگا، معقول ٹوٹل کے لیے ویسٹ انڈین امیدوں کا مرکز ڈیرن براوو اور مارلون سموئلز ہوںگے، اوپنر کریگ بریتھ ویٹ بھی اننگز کو استحکام دینے کی کوشش کریں گے، پیسر شینن گبرائیل کو نوبال پر قابوپانے اور کارکردگی میں تسلسل لانے کا چیلنج درپیش ہے۔
تفصیلات کے مطابق دبئی میں کھیلے جانے والے ڈے نائٹ ٹیسٹ میں پنک بال نے اچانک تیور بدلے اور بازی پلٹتی نظر آئی، 3 وکٹ پر 579رنز کا پہاڑ کھڑا کرکے پہلی اننگز ڈیکلیئرڈ کرنے والی پاکستان ٹیم دوسری باری میں صرف 123تک محدود رہی، رویندرا بشو 8شکار کرکے میزبان الیون کو دباؤمیں لائے، ہدف کے تعاقب میں ڈیرن براوو نے سنچری جڑتے ہوئے بھرپور مزاحمت کی اور گرین کیپس کو میچ کے آخری گھنٹے میں 56رنز سے فتح حاصل ہوئی، کپتان مصباح الحق کا کہنا تھا کہ رات کو پڑنے والی اوس کی وجہ سے گلابی گیند نرم ہوگئی، پچ بھی نمی کی وجہ سے توقع کے مطابق شکستہ نہ ہوئی اور بولرز کو وکٹیں حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا۔
اب دوسرا ٹیسٹ جمعے سے ابوظبی کے شیخ زید اسٹیڈیم میں شروع ہورہا ہے، دن کی روشنی میں اس میچ میں روایتی سرخ گیند استعمال ہوگی، مصباح الحق کو یقین ہے کہ پہلے ٹیسٹ کے برعکس اس میچ میں ٹیم کی کارکردگی زیادہ اچھی رہے گی، تمام کھلاڑی ریڈ بال سے کھیلنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں، ابوظبی میں پاکستانی ٹیم کو تجربہ کار یونس خان کی خدمات حاصل ہوںگی، سینئر بیٹسمین ڈینگی بخار سے صحتیابی کے بعد آرام کی غرض سے پہلا میچ نہیں کھیل سکے تھے، ان کیلیے پلیئنگ الیون میں واپسی پر بابراعظم کو جگہ خالی کرنا پڑے گی۔
دبئی میں ٹیسٹ کیپ پانے والے نوجوان نے پہلی اننگز میں نصف سنچری اسکور کی تھی، اظہر علی کی اچھی فارم ٹیم کے کام آسکتی ہے، سمیع اسلم بھی عمدہ آغاز دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں تاہم بیٹنگ لائن کو دبئی ٹیسٹ کی دوسری اننگز جیسی تباہی دوبارہ ہونے کا خوف ضرور ستائے گا، فاسٹ بولر سہیل خان یا محمد نواز کی جگہ ذوالفقار بابر کی شمولیت کا امکان ہے، دبئی ٹیسٹ کے اختتام پر مصباح الحق نے کہا تھا کہ انھیں تجربہ کار لیفٹ آرم اسپنر کی کمی محسوس ہوئی، خشک پچ پر ریورس سوئنگ کا ہتھیار بھی کارگر ہونے کا امکان ہے۔
دوسری طرف ویسٹ انڈین الیون میں کسی تبدیلی کا امکان نہیں، ڈیرن براوو اور دبئی ٹیسٹ کی پہلی اننگز میںثابت قدمی کا مظاہرہ کرنے والے مارلون سموئلز امیدوں کا مرکز ہونگے، اوپنر کریگ بریتھ ویٹ بھی اننگز کو استحکام دینے کی کوشش کریںگے، بولنگ میںرویندرا بشو کا خطرہ حریف بیٹسمینوں کے سر پر منڈلائے گا، پیسر شینن گبرائیل حریف کو پریشان کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن انھیں نوبال پر قابوپانے اور کارکردگی میں تسلسل لانے کا چیلنج درپیش ہوگا۔
پاکستان ٹیم کا ملک سے باہر یہ 250 واں ٹیسٹ ہے، اس نے اب تک 249 میچزمیں سے73 جیتے،91 میں اسے شکست ہوئی اور85 ڈرا ہوئے ہیں،ابوظبی میں گرین کیپس ناقابل شکست رہے، یہاں کھیلے گئے 8ٹیسٹ میچز میں سے 4 میں فتح پائی، اتنے ہی مقابلے ڈرا ہوئے، مصباح الحق نے اس میدان پر سب سے زیادہ 898 رنز اور 5 سنچریاں بنائی ہیں، ذوالفقار بابر صرف 4 میچز میں 20 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں، ویسٹ انڈین کپتان جیسن ہولڈر کو ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی پہلی جیت کا انتظار ہے، وہ اب تک 10 ٹیسٹ میں قیادت کرچکے، ان میں سے 7 میں شکست ہوئی جبکہ 3ڈرا ہوئے۔