الیکشن کمیشن کانامزدگی فارم غیرشرعی ہےسندھ ہائیکورٹ میں چیلنج

فارم میںلکھا ہے میں حلف اٹھاتاہوں جبکہ واضح حکم ہے قسم صرف اللہ کی کھائیں،درخواست گزار

سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی سیکریٹری پانی و بجلی، چیئرمین واپڈا و دیگر کو نوٹس جاری کر دیے۔ فوٹو ایکسپریس

سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی مشیرداخلہ رحمن ملک کی سینیٹ کی نشست کیلیے کاغذات نامزدگی منظور کیے جانے کے خلاف درخواست پروفاقی حکومت اورالیکشن کمیشن کو28اگست کیلیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے، جسٹس منیب اختر اور جسٹس آفتاب گورڑ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے منگل کو قراردیا کہ آئندہ سماعت پر درخواست گزارحاجی گل احمد کی جانب سے دائر کردہ مرکزی درخواست کی سماعت بھی اس درخواست کے ساتھ کی جائے گی،

مرکزی درخواست میں موقف اختیارکیاگیاہے کہ امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کے لیے الیکشن کمیشن کا جاری کردہ حلف نامہ غیرشرعی ہے،اس لیے یہ حلف اٹھانے والے ارکان پارلیمنٹ کونااہل قراردیاجائے اور جن وزرا و مشیروں نے تنخواہیں وصول کی ہیں وہ بھی واپس لی جائیں،درخواست گزار نے متفرق درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مشیر داخلہ رحمن ملک کی خالی کردہ سینیٹ کی نشست پر انتخابات کیلیے 20جولائی کو کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے ،رحمن ملک کی جانب سے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے،

جو کہ آئین کی دفعات 2-Aاور227کی خلاف ورزی ہے،الیکشن نامزدگی فارم میں لکھا ہے کہ ''میں حلفیہ اقرار کرتا ہوں'' جبکہ مسلمانوں کیلیے واضح احکام ہیں کہ وہ جب بھی قسم کھائیں اللہ کی قسم کھائیںورنہ خاموش رہیں، لہذا حلف نامے میں مسلمانوں کیلیے یہ کہنا ضروری ہے کہ ''میں اللہ کی قسم کھا کر حلفیہ اقرارکرتا ہوں،ارکان اسمبلی کے حلف نامے میں ترمیم کی جائے۔


سینیٹ کا رکن بننے کیلیے آئین کی دفعہ62(d))e)(f)پر پورا اترنا ضروری ہے، دفعہ62(d)کے تحت امید وار کا اچھے کردارکا حامل ہونا ضروری ہے۔ 62(e)میں لکھا ہے کہ وہ اسلامی تعلیمات کا خاطر خواہ علم رکھتا ہو اور اسلام کے مقرر کردہ فرائض کا پابند ہو کیونکہ اسلامی تعلیمات سے خاطر خواہ علم رکھنے والے شخص کبھی بھی قرآن و شریعت کے خلاف حلف نہیں اٹھائے گا،درخواست گزار کے مطابق رحمن ملک ان شرائط پر پورا نہیں اترتے،

عدالت نے مدعا علیہان کونوٹس جاری کرتے ہوئے قراردیا ہے کہ متفرق درخواست کی سماعت بھی ارکان اسمبلی کے حلف سے متعلق آئینی درخواست کے ساتھ کی جائے گی،آئینی درخواست میں کہاگیاہے کہ آئین اور عدلیہ کے کئی فیصلوں میں یہ قرار دیاگیا کہ قرآن و شریعت محمد سے متصادم ہر قانون کالعدم قرار دیا جائے گا

یہ کہ مملکت پاکستان کے نظام کو بچانے کیلیے ضروری ہے کہ قرآن و شریعت محمد سے متصادم آئین میں دیے گئے آرٹیکل اور قوانین کو کالعدم قرار دینا لازمی ہے،آئین کے آرٹیکل2(A)اور قرارداد مقاصد میں واضح کردیاگیا ہے کہ پاکستان کے مسلمان قرآن وشریعت کی تعلیمات کو فروغ دینے کیلیے کوشاں رہیں گے،درخواست گزارکے مطابق موجودہ ارکان پارلیمنٹ نے غیر شرعی حلف اٹھایا ہوا ہے اس لیے ان کی رکنیت منسوخ اور ارکان اسمبلی کے حلف نامے میں ترمیم کی جائے۔

 
Load Next Story