کسی کو ریاستی مشینری بند نہیں کرنے دیں گے وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس
حکومت کسی بھی قیمت پرریاست کوبے بس نہیں ہونے دیگی، عدلیہ کے نوٹس کے بعد دھرنے کا کیا جوازہے، نوازشریف
وزیراعظم نوازشریف نے کہاہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی درخواستوں پر اعلیٰ عدلیہ نے نوٹس لے لیاہے تو پھر ایک پارٹی کی جانب سے اسلام آباد بند کرنے کا کیا جوازہے۔
وزیراعظم نے یہاں گورنر ہاؤس میں پانامہ لیکس کے خلاف تحریک انصاف کے احتجاج اور دھرنے سے نمٹنے کیلیے قریبی رفقائے کارسے مشاورت کی اور حکمتِ عملی پرغورکیا۔مشاورتی بیٹھک میں فیصلہ کیاگیاکہ حکومت کسی بھی قیمت پرریاست کوبے بس نہیں ہونے دے گی اورنہ ہی کسی کو ریاستی مشینری بند کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
وزیراعظم نے معروف صنعتکار چوہدری منیر اوران کے اہلخانہ کی جانب سے دیے گئے ظہرانے میں بھی شرکت کی جہاں 2 گھنٹے سے زائدقیام کے بعداپنی رہائش گاہ جاتی عمرہ روانہ ہوگئے۔فیملی ذرائع کے مطابق وزیراعظم نجی مصروفیات کے سلسلے میں چوہدری منیرکی رہائش گاہ پرگئے تھے تاہم وہاں موجودہ سیاسی صورتحال پرعزیزواقارب سے مشاورت کاسلسلہ بھی جاری رہا، وزیراعظم کااستقبال ان کی نواسی مہرالنسا اور راحیل منیر نے کیا۔
وزیراعظم نوازشریف کے دفاع میں وفاقی وزرابھی میدان میں آ گئے اور انھوں نے تحریک انصاف کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2013 کے بعد پاکستان نے ترقی کی بہت سی منازل طے کیں لیکن کچھ لوگوں پر ملک کیلیے اچھی خبر بجلی بن کر گرتی ہے، ملک کی ترقی کنٹینر پر چڑھنے والوں کو ہضم نہیں ہوتی، میں کہتا ہوں کسی کی قسمت میں اقتدار نہیں تو مت جلو مت سڑو،اگر نصیب میں لکھاہے تو آپ کو اقتدار ملے گا۔
بیرون ملک کچھ عناصرچاہتے ہیں کہ ہم معاشی طور پر مستحکم نہ ہوں،مایوس افرادہماری کارکردگی سے گھبرائے ہوئے ہیں، بیمارذہن ملک کی ترقی نہیں چاہتے، عمران خان کو2023 تو کیا اس سے بھی آگے تک کا انتظار کرنا پڑے گا،مخالفین جانتے ہیں کہ حکومت کی مدت پوری ہونے کے بعد بھی انھیں موقع نہیں ملے گا،آج پاکستان 2013کے مقابلے میں بہتری کی جانب گامزن ہے، لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ ہو رہاہے،ن لیگ احتساب سے نہیں بھاگے گی،3سال سے کہہ رہا ہوں سیاست کو معیشت سے علیحدہ کر دیں۔
ملک میں اچھی چیزیں آتی ہیں تو کچھ لوگوں کو ڈائیریا ہوجاتا ہے، کچھ لوگ تو صدقہ اور زکوٰۃ کے پیسے بھی کھاجاتے ہیں،اللہ کا واسطے ملک کو چلنے دیں، اسلام آباد کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دیںگے،دھرنے والے پاکستان کی خاطرفیصلوں پرنظر ثانی کریں،سپریم کورٹ سے جوبھی فیصلہ آئے گا،دل وجان سے قبول کرینگے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں اسحٰق ڈار نے کہاکہ تحریک انصاف کے ماضی کے دھرنے سے ملک کو بہت نقصان ہوا، نوازشریف اپنے عہدے سے ہرگزاستعفیٰ نہیں دیںگے،عمران خان مایوسی کی وجہ سے دھرنا دے رہے ہیں،اسٹیٹ بینک کے دفاتر کی لاہورمنتقلی انتظامی معاملہ ہے،ماضی کے دھرنے کی وجہ سے سی پیک منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا،ملک قرضوں کے بغیر چل ہی نہیں سکتا۔
وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے لاہور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2 نومبر کو اسلام آباد نہیں تحریک انصاف کی سیاست بند ہو جائے گی،مسلم لیگ (ن) کے سب سے بڑے خیرخواہ اور دوست عمران خان ہیں جو طرز سیاست انھوں نے اختیار کیا،اس سے وہ ہمیں کامیابی در کامیابی دیے جا رہے ہیں، دھونس، دھمکی، ڈنڈے اور گولی سے ملک کویرغمال نہیں بننے دیں گے۔
سپریم کورٹ نے ابھی کیس سنابھی نہیں اور عمران خان نے نوازشر یف کیخلاف فیصلہ بھی سنادیا ہے، صرف الزام کی بنیاد پر کسی کومجرم نہیں ٹھہرایا جاسکتا، 2018کے عام انتخابات میں بھی (ن) دوبارہ دوتہائی اکثریت لیکرکامیاب ہوگی، عمران خان سپریم کو رٹ کی کنپٹی پرپستول رکھ کر اپنی مرضی کا فیصلہ حاصل کرنے کیلیے دباؤ ڈال رہے ہیں، وہ سڑکوں پر آنے کے بجائے پارلیمنٹ میں آئیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ 2 نومبر کو جمہوریت فاتح بن کر ابھرے گی، دھرنے اور احتجاج کی سیاست شکست سے دوچار ہوگی،عمران خان سیاسی طور پر بری طرح ناکام ہو چکے ہیں اور وہ اب تک سیاست سے ناآشناہیں،عوام نے دھرنوں کی سیاست کو مسترد کر دیا،عمران خان نے شوکت خانم کے عطیات کو آف شور کمپنیوں میں لگایا جو عوام کے عطیات پربڑاڈاکہ ہے۔
وزیر مملکت عابد شیرنے کہاکہ عمران خان بھارت کی طرح پاکستان میں ترقی کا سفر روکنے کے درپے ہیں،کسی صورت اسلام آباد بندنہیں کرنے دیں گے، قانون حرکت میں آیا تو عمران کا نشہ اتر جائے گا،اسلام آبادکوبند کرنے کی غرض سے کچھ مسلح تنظیمیں عمران خان کومسلح افراد مہیا کر رہی ہیں وہ خوداپنے اوپر حملہ کروائیں گے، عمران روزانہ ایک لاکھ روپے کا نشہ کرتے ہیں، وہ اسلام آباد میں خون خرابہ چاہتے ہیں، اسمبلی میں تحریک التوا جمع کراؤں گا کہ عمران کا میڈیکل ٹیسٹ کروایاجائے، بلاول سندھ میں اپنی حکومت کیخلاف اور لانچوں کے ذریعے پیسے باہر بھجوانے کے خلاف احتجاج کریں۔
عمران خان جہانگیر ترین کے درباری ہیں، پرویز خٹک سر سے پاؤں تک کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں جس طرح2007میں عمران خان کو پنجاب یو نیورسٹی میں مار پڑی تھی،اب پھر اسی قسم کا پروگرام بن رہا ہے۔وزیراعظم کے ترجمان ڈاکٹرمصدق ملک نے کہاکہ پانامہ لیکس کامعاملہ سپریم کورٹ میں جانے کے بعد سڑکوں پرآنے کی کوئی وجہ نہیں ہے،عمران خان5 ہزار ڈنڈا بردار افراد جمع کر کے تبدیلی نہیں لا سکتے ہیں،متنازع خبر میں کوئی ملوث ہوا تو سامنے آجائے گا،عمران خان کے نزدیک سب ادارے بے اعتبار ہیں، یہ طالبان والا رویہ ہے۔
وزیراعظم نے یہاں گورنر ہاؤس میں پانامہ لیکس کے خلاف تحریک انصاف کے احتجاج اور دھرنے سے نمٹنے کیلیے قریبی رفقائے کارسے مشاورت کی اور حکمتِ عملی پرغورکیا۔مشاورتی بیٹھک میں فیصلہ کیاگیاکہ حکومت کسی بھی قیمت پرریاست کوبے بس نہیں ہونے دے گی اورنہ ہی کسی کو ریاستی مشینری بند کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
وزیراعظم نے معروف صنعتکار چوہدری منیر اوران کے اہلخانہ کی جانب سے دیے گئے ظہرانے میں بھی شرکت کی جہاں 2 گھنٹے سے زائدقیام کے بعداپنی رہائش گاہ جاتی عمرہ روانہ ہوگئے۔فیملی ذرائع کے مطابق وزیراعظم نجی مصروفیات کے سلسلے میں چوہدری منیرکی رہائش گاہ پرگئے تھے تاہم وہاں موجودہ سیاسی صورتحال پرعزیزواقارب سے مشاورت کاسلسلہ بھی جاری رہا، وزیراعظم کااستقبال ان کی نواسی مہرالنسا اور راحیل منیر نے کیا۔
وزیراعظم نوازشریف کے دفاع میں وفاقی وزرابھی میدان میں آ گئے اور انھوں نے تحریک انصاف کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2013 کے بعد پاکستان نے ترقی کی بہت سی منازل طے کیں لیکن کچھ لوگوں پر ملک کیلیے اچھی خبر بجلی بن کر گرتی ہے، ملک کی ترقی کنٹینر پر چڑھنے والوں کو ہضم نہیں ہوتی، میں کہتا ہوں کسی کی قسمت میں اقتدار نہیں تو مت جلو مت سڑو،اگر نصیب میں لکھاہے تو آپ کو اقتدار ملے گا۔
بیرون ملک کچھ عناصرچاہتے ہیں کہ ہم معاشی طور پر مستحکم نہ ہوں،مایوس افرادہماری کارکردگی سے گھبرائے ہوئے ہیں، بیمارذہن ملک کی ترقی نہیں چاہتے، عمران خان کو2023 تو کیا اس سے بھی آگے تک کا انتظار کرنا پڑے گا،مخالفین جانتے ہیں کہ حکومت کی مدت پوری ہونے کے بعد بھی انھیں موقع نہیں ملے گا،آج پاکستان 2013کے مقابلے میں بہتری کی جانب گامزن ہے، لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ ہو رہاہے،ن لیگ احتساب سے نہیں بھاگے گی،3سال سے کہہ رہا ہوں سیاست کو معیشت سے علیحدہ کر دیں۔
ملک میں اچھی چیزیں آتی ہیں تو کچھ لوگوں کو ڈائیریا ہوجاتا ہے، کچھ لوگ تو صدقہ اور زکوٰۃ کے پیسے بھی کھاجاتے ہیں،اللہ کا واسطے ملک کو چلنے دیں، اسلام آباد کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دیںگے،دھرنے والے پاکستان کی خاطرفیصلوں پرنظر ثانی کریں،سپریم کورٹ سے جوبھی فیصلہ آئے گا،دل وجان سے قبول کرینگے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں اسحٰق ڈار نے کہاکہ تحریک انصاف کے ماضی کے دھرنے سے ملک کو بہت نقصان ہوا، نوازشریف اپنے عہدے سے ہرگزاستعفیٰ نہیں دیںگے،عمران خان مایوسی کی وجہ سے دھرنا دے رہے ہیں،اسٹیٹ بینک کے دفاتر کی لاہورمنتقلی انتظامی معاملہ ہے،ماضی کے دھرنے کی وجہ سے سی پیک منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا،ملک قرضوں کے بغیر چل ہی نہیں سکتا۔
وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے لاہور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2 نومبر کو اسلام آباد نہیں تحریک انصاف کی سیاست بند ہو جائے گی،مسلم لیگ (ن) کے سب سے بڑے خیرخواہ اور دوست عمران خان ہیں جو طرز سیاست انھوں نے اختیار کیا،اس سے وہ ہمیں کامیابی در کامیابی دیے جا رہے ہیں، دھونس، دھمکی، ڈنڈے اور گولی سے ملک کویرغمال نہیں بننے دیں گے۔
سپریم کورٹ نے ابھی کیس سنابھی نہیں اور عمران خان نے نوازشر یف کیخلاف فیصلہ بھی سنادیا ہے، صرف الزام کی بنیاد پر کسی کومجرم نہیں ٹھہرایا جاسکتا، 2018کے عام انتخابات میں بھی (ن) دوبارہ دوتہائی اکثریت لیکرکامیاب ہوگی، عمران خان سپریم کو رٹ کی کنپٹی پرپستول رکھ کر اپنی مرضی کا فیصلہ حاصل کرنے کیلیے دباؤ ڈال رہے ہیں، وہ سڑکوں پر آنے کے بجائے پارلیمنٹ میں آئیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ 2 نومبر کو جمہوریت فاتح بن کر ابھرے گی، دھرنے اور احتجاج کی سیاست شکست سے دوچار ہوگی،عمران خان سیاسی طور پر بری طرح ناکام ہو چکے ہیں اور وہ اب تک سیاست سے ناآشناہیں،عوام نے دھرنوں کی سیاست کو مسترد کر دیا،عمران خان نے شوکت خانم کے عطیات کو آف شور کمپنیوں میں لگایا جو عوام کے عطیات پربڑاڈاکہ ہے۔
وزیر مملکت عابد شیرنے کہاکہ عمران خان بھارت کی طرح پاکستان میں ترقی کا سفر روکنے کے درپے ہیں،کسی صورت اسلام آباد بندنہیں کرنے دیں گے، قانون حرکت میں آیا تو عمران کا نشہ اتر جائے گا،اسلام آبادکوبند کرنے کی غرض سے کچھ مسلح تنظیمیں عمران خان کومسلح افراد مہیا کر رہی ہیں وہ خوداپنے اوپر حملہ کروائیں گے، عمران روزانہ ایک لاکھ روپے کا نشہ کرتے ہیں، وہ اسلام آباد میں خون خرابہ چاہتے ہیں، اسمبلی میں تحریک التوا جمع کراؤں گا کہ عمران کا میڈیکل ٹیسٹ کروایاجائے، بلاول سندھ میں اپنی حکومت کیخلاف اور لانچوں کے ذریعے پیسے باہر بھجوانے کے خلاف احتجاج کریں۔
عمران خان جہانگیر ترین کے درباری ہیں، پرویز خٹک سر سے پاؤں تک کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں جس طرح2007میں عمران خان کو پنجاب یو نیورسٹی میں مار پڑی تھی،اب پھر اسی قسم کا پروگرام بن رہا ہے۔وزیراعظم کے ترجمان ڈاکٹرمصدق ملک نے کہاکہ پانامہ لیکس کامعاملہ سپریم کورٹ میں جانے کے بعد سڑکوں پرآنے کی کوئی وجہ نہیں ہے،عمران خان5 ہزار ڈنڈا بردار افراد جمع کر کے تبدیلی نہیں لا سکتے ہیں،متنازع خبر میں کوئی ملوث ہوا تو سامنے آجائے گا،عمران خان کے نزدیک سب ادارے بے اعتبار ہیں، یہ طالبان والا رویہ ہے۔