بلاول پیپلز پارٹی کا نیا دور

پی پی پی پاکستان واحد سیاسی جماعت ہے جس کی سیاسی بنیاد وفاق پرستی پر ہے

mohsin014@hotmail.com

پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس ایک موقع ہے کہ وہ سندھ کے شہروں میں اپنے تمام وارڈ آفس کھولے اور ہر علاقے کے مقامی لوگوں کو اس میں شامل کرے۔ پی پی پی کی سندھ میں اپنی حکومت ہے، اس لیے ان وارڈ آفسز سے لوگوں کے روزمرہ کے معاملات پر توجہ دی جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بہترین انداز میں حکومت کررہے ہیں، وہ اپنے چیف منسٹر ہاؤس میں ایک سیل قائم کریں جہاں عام لوگوں کی دادرسی کا فوری تدارک ہو۔ یہی ذوالفقار علی بھٹو کی سیاست تھی۔

پی پی پی پاکستان واحد سیاسی جماعت ہے جس کی سیاسی بنیاد وفاق پرستی پر ہے۔ اس پارٹی میں ہر رنگ و نسل، ہر زبان بولنے والے شامل ہیں اور پی پی پی نے شرافت کی سیاست کو قائم رکھا ہوا ہے۔ اس میں اکثریت ایسے سیاسی رہنماؤں کی ہے جن کو عوام عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو سے لوگوں کو بہت امیدیں ہیں، اگر وہ سندھ کے دارالخلافہ شہر کراچی میں انفرااسٹرکچر پر توجہ دیں اور یہاں کے مقامی نوجوانوں، جو اردو بولنے والے ہیں، ان کو پی پی پی میں عزت و احترام دیں، انھیں اختیارات دیں تو کوئی وجہ نہیں کہ کراچی اور حیدرآباد کے نوجوان پی پی پی میں شمولیت اختیار کریں۔ مجھ سے ایسے بزرگوں اور جوانوں نے مشورہ لیا ہے کہ ہمیں پی پی پی کو مضبوط کرنا چاہیے، بشرطیکہ پی پی پی دیہی اور شہری لوگوں کو برابری کی بنیاد پر اپنی پارٹی میں accomodate کرے۔

ہمارا صوبہ سندھ، جہاں تھر میں اتنا کوئلہ ہے کہ ہم سو سال تک ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتے ہیں۔ ہمارے پاس بحری بندرگاہ، جہاں اترنے والے سامان پر ٹیکس وصول کرکے اس آمدنی کو کراچی کے ترقیاتی معاملات پر خرچ کیا جائے اور اس پورٹ پر مزدوروں کے کام کی بہت گنجائش ہے، اس پر توجہ دی جائے۔


کراچی میں ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کی تعمیر کے ساتھ فوری ٹرانسپورٹ کی ضرورت ہے، جیسے پہلے KRTC کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن تھی، وہ بنائی جائے اور بینکوں میں عام ٹرانسپورٹ کے لیے مائیکرو فنانس کی اسکیم شروع کی جائے۔ سمندری ساحل پر یورپ یا دبئی طرز کی تفریح گاہیں بنائی جائیں، جس کا ٹھیکہ جاپان، چائنا، کوریا، تھائی لینڈ وغیرہ کو دیں۔ کھیل کے میدان ہوں یا محلے کے تفریح پارک، ان کی حالت کو بہتر کیا جائے۔ اور خاص طور پر شہر کراچی میں کوڑا کرکٹ کا ٹھیکہ دیا جائے۔

اس کوڑے سے recycling کرکے بجلی پیدا کی جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ خاص طور پر وفاقی حکومت پر دباؤ بڑھائیں کہ بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ ختم ہوسکے۔ یہ شہر صرف سہولتوں کا محتاج ہے ورنہ اس شہر کے باسیوں میں محنت کا بہت جذبہ ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ فوج، رینجرز اور پولیس کی مدد سے یہاں مافیا کو بے جان کیا گیا ہے، مگر اب بھی امن و امان پر بھر پور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

پی پی پی پاکستان کی واحد جماعت ہے جس کے سربراہوں، چیئرمین نے جمہوریت کو بچانے کی خاطر اپنی جان دی۔ ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے مختصر عرصہ میں اتنے عظیم کام کیے جس کی فہرست بہت طویل ہے۔ جوہری طاقت، کراچی اسٹیل مل، عباسی شہید اسپتال، اسکولوں میں مفت تعلیم، شناختی کارڈ، پاسپورٹ آسان حصول، یہ بڑے کام تھے۔ ذوالفقار علی بھٹو ہوں یا مرتضیٰ بھٹو، بے نظیر بھٹو، ان سب نے جمہوریت کی خاطر اپنا خون دیا۔ سابقہ کو چیئرمین و سابق صدر پاکستان آصف زرداری جو ایک اصول پسند اور ذہین سیاستداں کے طور پر ابھرے، انھوں نے صوبہ سرحد کا نام KPK رکھا، گلگت اور بلتستان فاٹا کو جمہوری دھارے میں لائے، صوبوں کے اختیارات میں اضافہ کیا۔

اسی طرح اب وقت ہے بلاول بھٹو زرداری اپنے سینئر پارٹی کے رہنماؤں کی مدد سے اور اپنے والد کے تجربہ سے پارٹی کو مضبوط کریں اور میرا مشورہ ہے آیندہ 2018ء کے عام انتخابات میں خود امیدوار نہ ہوں بلکہ پنجاب کے شہر لاہور میں طویل قیام کرکے اپنی پارٹی کی ساکھ کو بحال کریں، کیونکہ جب تک لاہور میں اور ملتان گجرات جیسے بڑے شہروں میں پارٹی منتخب ہوکر اسمبلی میں نہیں آئے گی انھیں مضبوط مرکزی حکومت نہیں ملے گی۔

پنجاب میں سرائیکی صوبہ کی حمایت اور اسے عملی طور پر صوبہ بنانے کی طرف بھرپور توجہ دیں۔ جہاں عابدہ بخاری سرائیکستان کے لیے کافی جدوجہد کر رہی ہیں۔ جنوبی پنجاب پی پی پی کا گڑھ بن سکتا ہے۔ پی پی پی آج بھی اتنی ہی پسندیدہ جماعت ہے جتنی بے نظیر بھٹو کے زمانے میں تھی۔ مگر اس پارٹی کو سیاسی نقصان جو ناقابل تلافی ہے، وہ مفاہمت کی سیاست سے پہنچا۔ اس مفاہمت نے کراچی اور لاہور میں پی پی پی کو عوام سے دور کیا ہے۔ لہٰذا اب مزاحمت کی پالیسی کو لے کر چلا جائے اور پارٹی بلاول بھٹو کو فری ہینڈ دے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں سے اس کا سیاسی مقام بلند کرسکیں۔
Load Next Story