سپریم کورٹ میں ججز تقرری کیس سے متعلق فیصلہ محفوظ
صدر عدالت کی رائے ماننے کے پابند نہیں ہیں۔ اٹارنی جنرل
سپریم کورٹ نےججز تقرری سے متعلق 13 سوالات پر مشتمل صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل ہونے پرفیصلہ محفوظ کر لیا۔
جسٹس خلجی عارف کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے صدارتی ریفرنس پر سماعت کی، دوران سماعت جسٹس خلجی نے اکرم شیخ سے پوچھا کہ اگر یہ مان لیں کہ جسٹس انور کاسی کمیشن میں بیٹھنے کے اہل نہیں تھے تو پھر کارروائی کی کیا حیثیت ہو گی، جواب میں اکرم شیخ نے کہا کہ جسٹس انور کاسی بیٹھنے کے اہل اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینیئر ترین جج نامز د ہو چکے تھے، انہوں نے کہا کہ ججز کے بھجوائے گئے نام صدر کو من وعن تسلیم کرنا ہیں اور آرٹیکل 193 کے تحت ججز تقرری میں صدر اپنی رائے نہیں دے سکتے۔
اس موقع پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ آئین میں لکھا ہے کہ صدر کسی ایسے شخص کو جج تعینات نہیں کرے گا جو پاکستانی نہ ہو، آرٹیکل 193 میں یہ بات لکھی گئی ہے نااہل شخص کوجج نامزد کرنے پرصدرکیا کرے گا، جواب میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ صدر عدالت کی رائے ماننے کے پابند نہیں ہیں۔
جسٹس خلجی عارف کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے صدارتی ریفرنس پر سماعت کی، دوران سماعت جسٹس خلجی نے اکرم شیخ سے پوچھا کہ اگر یہ مان لیں کہ جسٹس انور کاسی کمیشن میں بیٹھنے کے اہل نہیں تھے تو پھر کارروائی کی کیا حیثیت ہو گی، جواب میں اکرم شیخ نے کہا کہ جسٹس انور کاسی بیٹھنے کے اہل اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینیئر ترین جج نامز د ہو چکے تھے، انہوں نے کہا کہ ججز کے بھجوائے گئے نام صدر کو من وعن تسلیم کرنا ہیں اور آرٹیکل 193 کے تحت ججز تقرری میں صدر اپنی رائے نہیں دے سکتے۔
اس موقع پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ آئین میں لکھا ہے کہ صدر کسی ایسے شخص کو جج تعینات نہیں کرے گا جو پاکستانی نہ ہو، آرٹیکل 193 میں یہ بات لکھی گئی ہے نااہل شخص کوجج نامزد کرنے پرصدرکیا کرے گا، جواب میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ صدر عدالت کی رائے ماننے کے پابند نہیں ہیں۔