قومی یکجہتی پر سی پی این ای کی صائب رائے

ہم اپنا مشرقی بازو گنوا چکے ہیں۔ ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، ماورائے آئین اقدامات ریاست کی بنیادوں کو ہلا دیں گے

تاریخ میں وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جو مشکلات کا پامردی سے مقابلہ کرتی ہیں۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
مملکت خداداد پاکستان جسے اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا خواب ہمارے اکابرین نے دیکھا تھا وہ شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔ ملک کو اس وقت داخلی اور خارجی سطح پر جن گونا گوں مسائل کا سامنا ہے، اس کا تقاضا تھا کہ ایسا واضح لائحہ عمل اختیارکیا جائے جو ساری صورتحال کا تجزیہ دیانت دارانہ اور مخلصانہ طور پر کرکے حل بھی تجویزکرے۔

اس قومی ضرورت کو پورا کیا،کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے زیراہتمام منعقد ہونے والی قومی یکجہتی کانفرنس نے۔ جہاں علم وادب، صحافت، سیاست الغرض ہر شعبہ زندگی کی نمایاں شخصیات نے نہ صرف اظہار خیال کیا بلکہ انتہائی دردمندی سے وطن عزیز کو درپیش مشکلات کا حل بھی پیش کیا۔

خلاصہ کلام جو اس سیر حاصل گفتگوکا نکلا، اس کے چند اہم نکات کچھ یوں تھے کہ آئین و قانون کی مکمل بالادستی اور جمہوریت کے تسلسل کا تہیہ کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں کے درمیان اتفاق رائے دینے، نان اسٹیٹ ایکٹرز، کالعدم تنظیموں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ منظورکردہ قرارداد کافی محنت اور عرق ریزی سے تیار کی گئی ہے، اس تمام نکات اہمیت و افادیت کے حامل ہیں۔


مندرجات پر بہت کچھ لکھا جاسکتا ہے، دنیا میں وہی ملک ترقی کی منازل طے کرتے ہیں، جو آئین و قانون کی بالادستی کو یقینی بناتے ہیں، لیکن ہمارے یہاں ہمیشہ آمروں نے آئین کو پامال کیا اور عوام کو بنیادی انسانی حقوق سے محروم کیا اور یہ بھیانک کھیل بار بار کھیلا جاتا رہا، جس کے نتیجے میں زبان ، رنگ و نسل اور فرقے کے بنیاد پر عوام میں تقسیم در تقسیم کا عمل اتنا گہرا ہوا، کہ قومی یکجہتی پارہ پارہ ہوئی۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان صرف نام کی حد تک رہا اور مکمل میں جمہوری عمل کو بار بار سبوتاژ نہ کیا جاتا تو آج ملک کے یہ حالات نہیں ہوتے، جو ہیں ۔ جمہوریت فلاحی نظام ہے جو عوام کو ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی کی ضمانت دیتا ہے۔ جمہوریت کے تسلسل میں ریاست کی بقا اور سلامتی کا راز مضمر ہے۔

ہم اپنا مشرقی بازو گنوا چکے ہیں۔ ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، ماورائے آئین اقدامات ریاست کی بنیادوں کو ہلا دیں گے، ریاست کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا، وقت بہت نازک ہے، ایک ایک قدم سوچ سمجھ کر اٹھانا چاہیے، دہشت گردی کے ناسور کا خاتمہ جب تک نہیں ہوگا ہم دنیا میں سر اٹھا کر جی نہیں پائیں گے۔ تاریخ میں وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جو مشکلات کا پامردی سے مقابلہ کرتی ہیں یقینا پاکستانی قوم عزم و استقلال کے ساتھ پاک فوج کے ساتھ ہے، اور میڈیا بھی اپنا کردار ادا کرتا رہا ہے کہ اس عزم کے ساتھ کہ ہم حق اور سچ لکھیں گے اور حق اور سچ کا ساتھ دیں گے۔
Load Next Story