پاک بھارت کشیدگی خطرناک ہے کشمیر پر مذاکرات کیے جائیں سفیر یورپی یونین
کشیدگی جنوبی ایشیا میں عدم استحکام پیدا کرتی ہے، پاکستان میں امن وامان بہتر ہوا، سرمایہ کاری کے لیے کشش بڑھ گئی
پاکستان میں تعینات یورپی یونین کے سفیرجین فرانکوئس کاؤٹیئن نے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان میں ترقی اور خطے کے ممالک کے درمیان رابطوںکو تقویت دینے کا سبب بنے گا، سی پیک سے ہونے والی ترقی جی ایس پی پلس سے فائدہ اٹھانے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی بین الاقوامی برادری کیلیے اچھا پیغام نہیں، دونوں ممالک میں کشیدگی جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کاخطرہ پیداکرتی ہے۔
ایکسپریس کوخصوصی انٹرویو میں سفیر یورپی یونین کاکہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر دونوں ممالک کو مذاکرات کرنے چاہیے مگر کشمیریوں کوبھی ان مذاکرات کا لازمی حصہ بنانا چاہیے۔ انھوں نے کہاکہ پاکستانی مصنوعات کی یورپی منڈیوں تک ڈیوٹی فری رسائی کیلیے جی ایس پی پلس میں توسیع کے حوالے سے پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان آئندہ ہفتے مذاکرات ہوں گے جس کے لیے یورپی یونین کا وفد آئندہ ہفتے پاکستان آئے گا، اس کے بعد پاکستان کیلیے جی ایس پی پلس کی سہولت میں توسیع کاکیس یورپی پارلیمنٹ میں پیش ہوگا جہاں ممبر اسٹیٹس فیصلہ کریں گی تاہم پاکستان کی جانب سے متعدد ٹھوس اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور پاکستان 27کنونشن پرعملدرآمد کررہا ہے، پاکستان میںامن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے جس سے غیرملکی سرمایہ کاروںکیلیے پاکستان میںسرمایہ کاری کے حوالے سے کشش بڑھ گئی ہے۔
یورپی یونین کو بلوچستان میں لوگوںکوغیرقانونی طورپرزبردستی اٹھاکرلے جانے اورغائب کیے جانے کے معاملہ پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے۔جین فرانکوئس کاوٹیئن نے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے چائلڈ لیبر، جبری مشقت کے خاتمے اور خواتین کے حقوق کے حوالے سے بہتراقدامات کیے ہیں۔
افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ پاکستان نے بڑے دل کے ساتھ 50لاکھ مہاجرین کو پناہ دیے رکھی ہے،افغانستان میں صرف مذاکرات کے ذریعے ہی امن بحال ہوسکتا ہے۔ سفیریورپی یونین نے کہاکہ انسانی اسمگلنگ ایک المیہ ہے اور اس پر یورپی یونین کوتشویش ہے البتہ قانونی طریقے سے ہنرمند اور تربیت یافتہ لوگوںکی مائیگریشن قابل ستائش ہے۔
سفیر یورپی یونین نے کہاکہ یورپی یونین سزائے موت کے خلاف ہے کیونکہ ہرعدالتی نظام میں کوئی نہ کوئی خامی ہوتی ہے،ایک بارکسی کوغلط سزائے موت ہوجائے تواس کی واپسی ممکن نہیں ہوتی، پاکستان نے دہشت گردوں کوسزائیں دینے کیلیے سزائے موت پرعائد پابندی اٹھالی ہے مگر پاکستان کواس حوالے سے بین الاقوامی کنونشن آئی سی سی پی آرکااحترام کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہاکہ یورپی یونین یہ توقع نہیں رکھتا کہ پاکستان راتوں رات پرفیکٹ ہوجائے گا لیکن بہتری کی طرف گامزن ہونا چاہیے۔
ایکسپریس کوخصوصی انٹرویو میں سفیر یورپی یونین کاکہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر دونوں ممالک کو مذاکرات کرنے چاہیے مگر کشمیریوں کوبھی ان مذاکرات کا لازمی حصہ بنانا چاہیے۔ انھوں نے کہاکہ پاکستانی مصنوعات کی یورپی منڈیوں تک ڈیوٹی فری رسائی کیلیے جی ایس پی پلس میں توسیع کے حوالے سے پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان آئندہ ہفتے مذاکرات ہوں گے جس کے لیے یورپی یونین کا وفد آئندہ ہفتے پاکستان آئے گا، اس کے بعد پاکستان کیلیے جی ایس پی پلس کی سہولت میں توسیع کاکیس یورپی پارلیمنٹ میں پیش ہوگا جہاں ممبر اسٹیٹس فیصلہ کریں گی تاہم پاکستان کی جانب سے متعدد ٹھوس اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور پاکستان 27کنونشن پرعملدرآمد کررہا ہے، پاکستان میںامن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے جس سے غیرملکی سرمایہ کاروںکیلیے پاکستان میںسرمایہ کاری کے حوالے سے کشش بڑھ گئی ہے۔
یورپی یونین کو بلوچستان میں لوگوںکوغیرقانونی طورپرزبردستی اٹھاکرلے جانے اورغائب کیے جانے کے معاملہ پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے۔جین فرانکوئس کاوٹیئن نے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے چائلڈ لیبر، جبری مشقت کے خاتمے اور خواتین کے حقوق کے حوالے سے بہتراقدامات کیے ہیں۔
افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ پاکستان نے بڑے دل کے ساتھ 50لاکھ مہاجرین کو پناہ دیے رکھی ہے،افغانستان میں صرف مذاکرات کے ذریعے ہی امن بحال ہوسکتا ہے۔ سفیریورپی یونین نے کہاکہ انسانی اسمگلنگ ایک المیہ ہے اور اس پر یورپی یونین کوتشویش ہے البتہ قانونی طریقے سے ہنرمند اور تربیت یافتہ لوگوںکی مائیگریشن قابل ستائش ہے۔
سفیر یورپی یونین نے کہاکہ یورپی یونین سزائے موت کے خلاف ہے کیونکہ ہرعدالتی نظام میں کوئی نہ کوئی خامی ہوتی ہے،ایک بارکسی کوغلط سزائے موت ہوجائے تواس کی واپسی ممکن نہیں ہوتی، پاکستان نے دہشت گردوں کوسزائیں دینے کیلیے سزائے موت پرعائد پابندی اٹھالی ہے مگر پاکستان کواس حوالے سے بین الاقوامی کنونشن آئی سی سی پی آرکااحترام کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہاکہ یورپی یونین یہ توقع نہیں رکھتا کہ پاکستان راتوں رات پرفیکٹ ہوجائے گا لیکن بہتری کی طرف گامزن ہونا چاہیے۔