لاہور حملے کی تلخ یادیں سمارا ویرا کے اعصاب سے چمٹ گئیں
پٹاخوں کی آواز پر دل تیزی سے دھڑکتااور گھبراہٹ محسوس ہوتی ہے، سری لنکن کرکٹر
لاہور حملے کی تلخ یادیں سری لنکن کرکٹر تھیلان سماراویرا کے اعصاب سے بدستور چمٹی ہوئی ہیں، واقعے کو ساڑھے تین برس گزرنے کے باوجود اب بھی انھیں بعض نفسیاتی مسائل کا سامنا ہے۔
پٹاخوں کی آواز سے بھی ان کا دل تیزی سے دھڑکتا اور گھبراہٹ محسوس ہونے لگتی ہے،معذوری سے بال بال بچنے والے کھلاڑی کی اہلیہ کو ابتدا میں ان کے ہلاک ہونے کی خبر ملی تھی۔ تفصیلات کے مطابق 3 مارچ 2009 کو لاہور میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں نے حملے میں سماراویرا شدید زخمی ہو گئے تھے، ٹیم کے ہمراہ آسٹریلیا میں موجود بیٹسمین نے ایک انٹرویو کے دوران ماضی کی ناخوشگوار یادوں کو تازہ کیا، انھوں نے کہا کہ ہمیں بالکل بھی امید نہیں تھی کہ اس حملے سے بچ جائیں گے، بس میں وہ 3 منٹ 6 گھنٹوں کے برابر لگے۔
بے تحاشا گولیاں ہمارے دائیں بائیں سے گزر رہی تھیں، ان میں سے ایک میری تھائی پر لگی اور پائوں میں 12 انچ اندر چلی گئی، ڈاکٹرز نے بعد میں وہ گولی مجھے دے دی جو اب بھی میرے گھر میں موجود ہے،انھوں نے مجھے بتایا کہ اگر گولی ہڈی سے ٹکراتی تو میں دوبارہ کرکٹ نہیں کھیل پاتا، نس پر لگنے کی صورت میں معذور ہوجاتا اور پھر کبھی نہیں چل سکتا تھا، شکرہے دونوں ہی چیزیں نہ ہوئیں، سری لنکن بیٹسمین نے مزید کہا کہ میں سمجھتا تھا کہ دوبارہ کرکٹ نہیں کھیل سکوں گا مگر شکر ہے کہ واپسی کا موقع مل گیا، واقعے کے بعد میں 6 ماہ تک ڈپریشن کا شکار رہا۔
آج بھی جب کبھی پٹاخوں کی آواز سنوں تو ڈر جاتا ہوں، ابتدائی تین ماہ تو میں سو بھی نہیں سکا تھا، اہلیہ اور دونوں بچوں کی حالت اور زیادہ خراب تھی، اہلیہ کو ابتدا میں میری موت کی خبر دی گئی تھی، انھیں اس واقعے کے اثرات سے نکلنے میں ایک سال لگا، میں نے ماہر نفسیات کے ساتھ بھی وقت گزارا،6 سیشنز کے دوران ڈاکٹرز نے مجھ سے کہا کہ جو کچھ ہوا سب بتا دو کچھ بھی دل میں نہ رکھو، میں متواتر بولتا رہا جس کے بعد بہتر محسوس کرنے لگا۔ سماراویرا نے کہا کہ لاہور حملے کے تین منٹ نے میری زندگی تبدیل کر دی، ذہنی طور پر میں زیادہ مضبوط ہو گیا ہوں۔
پٹاخوں کی آواز سے بھی ان کا دل تیزی سے دھڑکتا اور گھبراہٹ محسوس ہونے لگتی ہے،معذوری سے بال بال بچنے والے کھلاڑی کی اہلیہ کو ابتدا میں ان کے ہلاک ہونے کی خبر ملی تھی۔ تفصیلات کے مطابق 3 مارچ 2009 کو لاہور میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں نے حملے میں سماراویرا شدید زخمی ہو گئے تھے، ٹیم کے ہمراہ آسٹریلیا میں موجود بیٹسمین نے ایک انٹرویو کے دوران ماضی کی ناخوشگوار یادوں کو تازہ کیا، انھوں نے کہا کہ ہمیں بالکل بھی امید نہیں تھی کہ اس حملے سے بچ جائیں گے، بس میں وہ 3 منٹ 6 گھنٹوں کے برابر لگے۔
بے تحاشا گولیاں ہمارے دائیں بائیں سے گزر رہی تھیں، ان میں سے ایک میری تھائی پر لگی اور پائوں میں 12 انچ اندر چلی گئی، ڈاکٹرز نے بعد میں وہ گولی مجھے دے دی جو اب بھی میرے گھر میں موجود ہے،انھوں نے مجھے بتایا کہ اگر گولی ہڈی سے ٹکراتی تو میں دوبارہ کرکٹ نہیں کھیل پاتا، نس پر لگنے کی صورت میں معذور ہوجاتا اور پھر کبھی نہیں چل سکتا تھا، شکرہے دونوں ہی چیزیں نہ ہوئیں، سری لنکن بیٹسمین نے مزید کہا کہ میں سمجھتا تھا کہ دوبارہ کرکٹ نہیں کھیل سکوں گا مگر شکر ہے کہ واپسی کا موقع مل گیا، واقعے کے بعد میں 6 ماہ تک ڈپریشن کا شکار رہا۔
آج بھی جب کبھی پٹاخوں کی آواز سنوں تو ڈر جاتا ہوں، ابتدائی تین ماہ تو میں سو بھی نہیں سکا تھا، اہلیہ اور دونوں بچوں کی حالت اور زیادہ خراب تھی، اہلیہ کو ابتدا میں میری موت کی خبر دی گئی تھی، انھیں اس واقعے کے اثرات سے نکلنے میں ایک سال لگا، میں نے ماہر نفسیات کے ساتھ بھی وقت گزارا،6 سیشنز کے دوران ڈاکٹرز نے مجھ سے کہا کہ جو کچھ ہوا سب بتا دو کچھ بھی دل میں نہ رکھو، میں متواتر بولتا رہا جس کے بعد بہتر محسوس کرنے لگا۔ سماراویرا نے کہا کہ لاہور حملے کے تین منٹ نے میری زندگی تبدیل کر دی، ذہنی طور پر میں زیادہ مضبوط ہو گیا ہوں۔