کارکنان پر تشدد عمران خان کا آج ملک گیر احتجاج کا اعلان

اگر ایسا ہی کام 2 نومبر کو ہوا تو بہت بڑا رد عمل آئے گا جسے حکومت برداشت نہیں کرسکے گی، چیرمین تحریک انصاف

اگر ایسا ہی کام 2 نومبر کو ہوا تو بہت بڑا رد عمل آئے گا جسے حکومت برداشت نہیں کرسکے گی، چیرمین تحریک انصاف، فوٹو؛ ایکسپریس/ مدثر راجہ

ISLAMABAD:
چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے اسلام آباد میں کارکنان پر لاٹھی چارج اور گرفتاریوں پر آج ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کردیا۔

چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد واقعہ پرکارکنان بہت غصے میں ہیں، آج ہم پورے پاکستان میں احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ شریف برادران کی سوچ آمرانہ ہے انہیں سالوں سے جانتا ہوں، مجھے لگ رہا تھا کہ شریف برادران کچھ کریں گے کیونکہ انہیں جمہوریت کی اے بی سی کا بھی نہیں پتا، آج کے واقعہ پربڑا رد عمل آئے گا اور ہمارے رد عمل سے نقصان حکومت کا ہی ہوگا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: اسلام آباد میں پولیس کا تحریک انصاف کے کنونشن پر دھاوا

عمران خان نے کہا کہ اگرایسا ہی کام 2 نومبر کو ہوا تو بہت بڑا رد عمل آئے گا جسے حکومت برداشت نہیں کرسکے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک زندہ ہوں احتجاج کرتا رہوں گا، پولیس مجھے جیل میں ڈالے گی تو کتنی دیر رکھے گی، جیل سے رہا ہوکر پھر احتجاج کروں گا اور جب تک زندہ ہوں احتجاج کرتا رہوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ چوری کیا ہوا پیسہ کھانے والا وزیراعظم ڈرا ہوا ہے، نوازشریف کےچہرے پر کتنی گھبراہٹ ہے سب دیکھ رہے ہیں۔


دوسری جانب بنی گالا میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہمارے کارکنان کون سا ایسا کام کررہے تھے جس سے جمہوریت کو نقصان پہنچ رہا تھا، ہماری خواتین کے ساتھ سلوک پر بہت دکھ ہوا، حکمران خود کو صدام حسین اور حسنی مبارک سمجھتے ہیں، حکمرانوں کو کوئی شرم نہیں آتی یہ صرف اپنا پیسہ بچانے کے لیے یہ سب کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کے واقعہ پر کل ملک بھر میں پر امن احتجاج کریں گے جب کہ کارکنان 2 نومبر کو اسلام آباد پہنچنے کی تیاری کریں، ہم 10 لاکھ کی توقع کررہے تھے، آج کے واقعہ کے بعد اب کارکنان کو غصہ ہے، اب 10 لاکھ سے زیادہ لوگ آئیں گے، 2 نومبر کو نکلنا اس ملک کو بچانے کے لیے بہت ضروری ہے۔

عمران خان نے کہا کہ حکمرانوں کے ساتھ کرپشن کرنے والا پورا ٹولہ ہے، ہم ان کی دھاندلی کی بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں جمہوریت خطرے میں ہے اور کرپشن کی بات کریں تو سی پیک کو خطرے میں ڈالنے کا کہتے ہیں، یہ لوگ دھاندلی اور کرپشن پر سی پیک کے پیچھے چھپ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے صبح اجازت دی تھی اور حکومت کو کنٹینر نہ رکھنے کا حکم دیا تھا، اب جج صاحبان بتائیں کہ انہوں نے کیا کیا وہ خود تماشہ دیکھ لیں، ہم نے کون سا قانون توڑا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب پچھلی بار دھرنا دیا تو مولانا فضل الرحمان اور اسفند یار ولی جمہوریت بچانے کی باتیں کررہے تھے اب وہ بتائیں یہ کون سی جمہوریت ہے، ساری دنیا میں احتجاج ہوتا ہے لیکن ایسا کہیں بھی نہیں ہوتا، اب ہم کل احتجاج کے بعد دیکھیں گے کہ یہ کیا کرتے ہیں، ہمیں خبریں مل رہی ہیں کہ یہ پکڑ دھکڑ میں لگے ہیں۔

چیرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ آج کے بعد اب تحریک اور رنگ پکڑ جائے گی، کل لال حویلی جلسے میں جارہا ہوں اگر حکومت نے مجھے گرفتار کرنا ہے تو کرلے میں تیار ہوں، حکومت نے جو راستہ پکڑا ہے وہ اپنے لیے مشکل کھڑی کررہی ہے کیونکہ تحریک انصاف اب وہ جماعت نہیں، پچھلے دھرنے نے ہمیں بہت ٹریننگ دی ہے، ہمارا کوئی کارکن نہیں ڈرا، ہمارے کارکنان میں غصہ اور جذبہ بڑھ گیا ہے۔

Load Next Story