پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھنے کا فیصلہ
استعفے فوری قبول نہیں کیے جائیں گے، ناراض ارکان سے رابطے، انتہائی اقدام گورنرراج کا نفاذ ہوگا
حکمراں ن لیگ کی وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کی جانب سے مسائل کے حل کیلیے مذاکرات کی پالیسی اختیارنہ کرنے تک ان کے رہنماؤں وکارکنان کیخلاف کریک ڈاؤن جاری رکھنے کا فیصلہ کیاہے۔
حکمران ن لیگ سے معلوم ہواہے کہ وفاقی حکومت نے حکمت عملی طے کرلی ہے کہ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف کے2نومبرکواسلام آبادلاک ڈاؤن کو ناکام بنانے کیلیے کریک ڈاؤن پالیسی کے 3 مرحلوں پر بتدریج عمل کیاجائے گا۔
پہلے مرحلے میں دھرنے میں شرکت کے لیے پنجاب سمیت دیگر صوبوں سے زمینی راستوں کے علاوہ ٹرینوں وفضائی سفرکے ذریعے پنڈی واسلام آباد آنے والے پی ٹی آئی کے رہنماؤںوکارکنان کوحراست میں لیا جاسکتاہے۔ دوسرے مرحلے کے تحت پی ٹی آئی کے مقامی رہنماؤں کے خلاف گرفتاریاں کی جاسکتی ہیں۔ آخری آپشن کے طورپراعلیٰ حکام کی اجازت سے عمران خان وپی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں کو نظر بند یا گرفتار کیاجائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرپی ٹی آئی کے ارکان نے پارلیمنٹ یا اسمبلیوں سے استعفے دیے توفوری قبول نہیں کیے جائیں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کے پی کے اسمبلی کی تحلیل کیلیے گورنرکوایڈوائس ارسال کی تووفاقی حکومت اس معاملے پر اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرے گی اورپی ٹی آئی کے ناراض ارکان سے رابطے کرکے دیگرجماعتوں کے تعاون سے حکومت سازی کی کوشش کی جائے گی اورانتہائی ضرورت پڑنے پرکے پی کے میں گورنر راج نافذ کیا جاسکتا ہے۔