آئی سی اے سی کا 75 واں اجلاس 30 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہوگا
30 ممالک کے130 وفود شریک،تاجروں کو دنیا میں تشخص اجاگرکرنے کا موقع ملے گا،حسن اقبال
عالمی سطح پر کپاس کی فصل کے جائزہ اور پیداوار بڑھانے اور کپاس کے شعبے کے مسائل کے تدارک کے لیے انٹرنیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی (آئی سی اے سی) کا 75 واں اجلاس 30 اکتوبر سے 4 نومبر تک اسلام آباد میں ہو گا۔ آئی سی اے سی کے اجلاس میں 30 ممالک کے 130 بین الاقوامی وفود شرکت کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار سیکریٹری وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری حسن اقبال نے گزشتہ روز(جمعہ) پریس بریفنگ کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی اے سی کا قیام 1939 میں عمل میں لایا گیا تھا جس کے کپاس پیدا کرنے والے اور اس کی تجارت سے وابستہ ممالک رکن ہیں، پاکستان 1948 میں اس کا رکن بنا۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی اے سی کے اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے بین الاقوامی وفود کو پاکستان میں قیام کے دوران بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں گی اور ان کی سہولت کیلیے خصوصی ڈیسک بھی قائم کیے جائیں گے۔
حسن اقبال نے بتایا کہ اجلاس کا مقصد عالمی سطح پر کپاس کی پیداوار اور فصل کا جائزہ لینا، کپاس کے شعبے کو درپیش مسائل کے حل کیلیے تجاویز اور آرا پر مبنی حل تلاش کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن ایڈوائزری کمیٹی کا پاکستان میں اجلاس خوش آئند ہے جس سے اس شعبے سے وابستہ افراد کو ایک پلیٹ فارم فراہم کیا جا سکے گا جہاں پر وہ اپنے مسائل اور ان کے حل کیلیے جامع حکمت عملی وضع کر سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس اجلاس میں کپاس کے شعبے سے وابستہ افراد دنیا کے بہترین تجربات سے بھی مستفید ہو سکیں گے۔
حسن اقبال نے بتایا کہ آئی سی اے سی دنیا بھر میں کپاس کی فصل اور پیداوار بڑھانے سے متعلق اہداف کے حصول کیلیے تکنیکی اور ہر طرح کی معاونت فراہم کر رہی ہے جس سے کپاس کے شعبے سے وابستہ کاشتکاروں اور افراد کے مسائل میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کپاس کا شعبہ ملکی معیشت میں بہت اہمیت کا حامل ہے جس سے ملک کی 40 فیصد افرادی قوت کا روزگار وابستہ ہے اور 60 فیصد غیر ملکی زرمبادلہ کا بھی باعث ہے۔ پاکستان کا ٹیکسٹائل کا شعبہ رآمدات میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور پوری دنیا میں اپنی جداگانہ حیثیت بھی رکھتا ہے۔
آئی سی اے سی کا اجلاس پاکستانی تاجروں کیلیے ایک موقع ہو گا جس میں وہ دنیا کے سامنے اپنے بہتر تشخص کو اجاگر کرکے نئی منڈیوں تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی وفود ٹیکسٹائل سیکٹر سمیت دیگر شعبوں سے وابستہ افراد سے بھی ملاقاتیں کریں گے اور انہیں پاکستان کی تہذیب و ثقافت کے متعلق بھی آگہی فراہم کرنے کے لیے مختلف ملاقاتوں اور میٹنگز کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری نے بین الاقوامی وفود کیلیے کلچرل پروگرامز اور مختلف شہروں کے دوروں کا بھی اہتمام کیا ہے جبکہ اجلاس کے اختتام پر وفود کو فیصل آباد شہر کا دورہ بھی کرایا جائے گا جو ٹیکسٹائل شعبے کا حب ہے۔
حسن اقبال نے بتایا کہ پاکستان بھر سے ٹیکسٹائل کے شعبہ سے وابستہ ایسوسی ایشنز، مینوفیکچررز، برآمد اور درآمد کنندگان اور جنرز ایسوسی ایشنز بھی اجلاس میں شرکت کریں گی۔ انہوں نے بتایا کہ آئی سی اے سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے اپنی ٹیم کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کیا تھا جن کو تفصیلی بریفنگ دی گئی تھی۔ انہوں نے آئی سی اے سی کے اجلاس کے انعقاد کے حوالے سے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار سیکریٹری وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری حسن اقبال نے گزشتہ روز(جمعہ) پریس بریفنگ کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی اے سی کا قیام 1939 میں عمل میں لایا گیا تھا جس کے کپاس پیدا کرنے والے اور اس کی تجارت سے وابستہ ممالک رکن ہیں، پاکستان 1948 میں اس کا رکن بنا۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی اے سی کے اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے بین الاقوامی وفود کو پاکستان میں قیام کے دوران بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں گی اور ان کی سہولت کیلیے خصوصی ڈیسک بھی قائم کیے جائیں گے۔
حسن اقبال نے بتایا کہ اجلاس کا مقصد عالمی سطح پر کپاس کی پیداوار اور فصل کا جائزہ لینا، کپاس کے شعبے کو درپیش مسائل کے حل کیلیے تجاویز اور آرا پر مبنی حل تلاش کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن ایڈوائزری کمیٹی کا پاکستان میں اجلاس خوش آئند ہے جس سے اس شعبے سے وابستہ افراد کو ایک پلیٹ فارم فراہم کیا جا سکے گا جہاں پر وہ اپنے مسائل اور ان کے حل کیلیے جامع حکمت عملی وضع کر سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس اجلاس میں کپاس کے شعبے سے وابستہ افراد دنیا کے بہترین تجربات سے بھی مستفید ہو سکیں گے۔
حسن اقبال نے بتایا کہ آئی سی اے سی دنیا بھر میں کپاس کی فصل اور پیداوار بڑھانے سے متعلق اہداف کے حصول کیلیے تکنیکی اور ہر طرح کی معاونت فراہم کر رہی ہے جس سے کپاس کے شعبے سے وابستہ کاشتکاروں اور افراد کے مسائل میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کپاس کا شعبہ ملکی معیشت میں بہت اہمیت کا حامل ہے جس سے ملک کی 40 فیصد افرادی قوت کا روزگار وابستہ ہے اور 60 فیصد غیر ملکی زرمبادلہ کا بھی باعث ہے۔ پاکستان کا ٹیکسٹائل کا شعبہ رآمدات میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور پوری دنیا میں اپنی جداگانہ حیثیت بھی رکھتا ہے۔
آئی سی اے سی کا اجلاس پاکستانی تاجروں کیلیے ایک موقع ہو گا جس میں وہ دنیا کے سامنے اپنے بہتر تشخص کو اجاگر کرکے نئی منڈیوں تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی وفود ٹیکسٹائل سیکٹر سمیت دیگر شعبوں سے وابستہ افراد سے بھی ملاقاتیں کریں گے اور انہیں پاکستان کی تہذیب و ثقافت کے متعلق بھی آگہی فراہم کرنے کے لیے مختلف ملاقاتوں اور میٹنگز کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری نے بین الاقوامی وفود کیلیے کلچرل پروگرامز اور مختلف شہروں کے دوروں کا بھی اہتمام کیا ہے جبکہ اجلاس کے اختتام پر وفود کو فیصل آباد شہر کا دورہ بھی کرایا جائے گا جو ٹیکسٹائل شعبے کا حب ہے۔
حسن اقبال نے بتایا کہ پاکستان بھر سے ٹیکسٹائل کے شعبہ سے وابستہ ایسوسی ایشنز، مینوفیکچررز، برآمد اور درآمد کنندگان اور جنرز ایسوسی ایشنز بھی اجلاس میں شرکت کریں گی۔ انہوں نے بتایا کہ آئی سی اے سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے اپنی ٹیم کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کیا تھا جن کو تفصیلی بریفنگ دی گئی تھی۔ انہوں نے آئی سی اے سی کے اجلاس کے انعقاد کے حوالے سے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔