کنٹینر وہیکلز کی پکڑ دھکڑ ٹرانسپورٹرز نے کل سے ملک گیر ہڑتال کی دھمکی دیدی
حکومت نے ہزاروں گاڑیاں پکڑیں، اربوں کا سامان لدا ہے، یومیہ کروڑوں کا نقصان ہو رہا ہے
گڈز ٹرانسپورٹرزنے دھرنے کوروکنے کے لیے پنجاب ودیگرحصوں میں پکڑے گئے 10 ہزار سے زائد کنٹینر بردار وہیکلز کو 48 گھنٹوں میں نہ چھوڑنے کی صورت میں پیر31 اکتوبرسے ملک گیرہڑتال کی دھمکی دے دی ہے۔
کراچی گڈز کیریئرز ایسوسی ایشن کے صدر نور خان نیازی نے ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت پی ٹی آئی کے دھرنے کو ٹرانسپورٹرز، درآمدوبرآمد کنندگان کو نقصان پہنچاکر روکنے کی کوششیں کررہی ہے اور گزشتہ 5 دنوں میں کراچی سے درآمدی مال کے کنسائمنٹس کی ترسیل کرنے والے 10 ہزارسے زائد گاڑیوں کوملک کے مختلف حصوں میں پکڑ کر دھرنے کوروکنے میں استعمال کیا جارہا ہے جس سے ٹرانسپورٹرزکو یومیہ 10 کروڑ روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ درآمد کنندگان اور برآمدکنندگان کو بھی ڈیمریج وڈیٹنشن کی مد میں کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔
پاکستان بھر میں پولیس نے مال بردار گاڑیوں کو پکڑ پکڑ کر خوف وہراس پھیلاتے ہوئے عوام ، ٹرانسپورٹرز اور ٹریڈرز کو پریشان کر دیا ہے، گاڑیوں کی پکڑدھکڑ پہلے اسلام آباد، راولپنڈی وگردونواح سے شروع ہوکرپورے پنجاب میں پھیل چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے واضح احکام کے باوجود انتظامیہ راستوں کو بلاک کرنے اور مظاہرین کو روکنے کے لیے اپنی روش کے مطابق گاڑیوں کوپکڑ رہی ہے، اس طرح سے نہ صرف ٹرانسپورٹرز کے اربوں روپے مالیت کی قیمتی گاڑیاں مظاہرین کے رحم وکرم پر چھوڑی جارہی ہیں بلکہ ان پکڑی گئی گاڑیوں میں تاجروں کے اربوں روپے کے لدے ہوئے حساس کیمیکلز، ادویہ، اشیائے خوردونوش سمیت دیگر جلد خراب ہونیوالی اشیا کے خراب ہونے سے نہ صرف خطرات پیدا ہوگئے ہیں بلکہ مظاہرین کی جانب سے کئی گاڑیوں کو لوٹ بھی لیا گیا ہے۔
نور خان نیازی نے کہا کہ حکومت ٹرانسپورٹرزکی گاڑیاں پکڑنے کے بجائے مظاہرین اور دھرنے کو روکنے کے لیے اپنے ذاتی وسائل کو استعمال میں لائے اور پکڑی گئی گاڑیاں نقصانات کی ادائیگیاں کے ساتھ آئندہ48 گھنٹوں میں تمام مالکان کے حوالے کرے بصورت دیگر ٹرانسپورٹرز پیرسے کراچی کی دونوں بندرگاہوں سے اندرون ملک کے لیے ہر قسم کے مال کی ترسیل بندکردیں گے اوراس ہڑتال میں متاثرہ تاجروں و صنعت کاروں کی تنظیمیں بھی شامل ہوں گی۔
ایک سوال کے جواب میں نورخان نیازی نے بتایا کہ پنجاب کے علاقوں میں مزیدگاڑیوں کی پکڑدھکڑ کی خطرات کے پیش نظر ٹرانسپورٹرز نے گزشتہ روز سے دونوں بندرگاہوں سے اندرون ملک مال کی ترسیل کاکام روک رکھا ہے جس کے سبب بندرگاہوں پرتقریباً 30 ہزارکنٹینرز کا انبارلگ چکا ہے۔
کراچی گڈز کیریئرز ایسوسی ایشن کے صدر نور خان نیازی نے ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت پی ٹی آئی کے دھرنے کو ٹرانسپورٹرز، درآمدوبرآمد کنندگان کو نقصان پہنچاکر روکنے کی کوششیں کررہی ہے اور گزشتہ 5 دنوں میں کراچی سے درآمدی مال کے کنسائمنٹس کی ترسیل کرنے والے 10 ہزارسے زائد گاڑیوں کوملک کے مختلف حصوں میں پکڑ کر دھرنے کوروکنے میں استعمال کیا جارہا ہے جس سے ٹرانسپورٹرزکو یومیہ 10 کروڑ روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ درآمد کنندگان اور برآمدکنندگان کو بھی ڈیمریج وڈیٹنشن کی مد میں کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔
پاکستان بھر میں پولیس نے مال بردار گاڑیوں کو پکڑ پکڑ کر خوف وہراس پھیلاتے ہوئے عوام ، ٹرانسپورٹرز اور ٹریڈرز کو پریشان کر دیا ہے، گاڑیوں کی پکڑدھکڑ پہلے اسلام آباد، راولپنڈی وگردونواح سے شروع ہوکرپورے پنجاب میں پھیل چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے واضح احکام کے باوجود انتظامیہ راستوں کو بلاک کرنے اور مظاہرین کو روکنے کے لیے اپنی روش کے مطابق گاڑیوں کوپکڑ رہی ہے، اس طرح سے نہ صرف ٹرانسپورٹرز کے اربوں روپے مالیت کی قیمتی گاڑیاں مظاہرین کے رحم وکرم پر چھوڑی جارہی ہیں بلکہ ان پکڑی گئی گاڑیوں میں تاجروں کے اربوں روپے کے لدے ہوئے حساس کیمیکلز، ادویہ، اشیائے خوردونوش سمیت دیگر جلد خراب ہونیوالی اشیا کے خراب ہونے سے نہ صرف خطرات پیدا ہوگئے ہیں بلکہ مظاہرین کی جانب سے کئی گاڑیوں کو لوٹ بھی لیا گیا ہے۔
نور خان نیازی نے کہا کہ حکومت ٹرانسپورٹرزکی گاڑیاں پکڑنے کے بجائے مظاہرین اور دھرنے کو روکنے کے لیے اپنے ذاتی وسائل کو استعمال میں لائے اور پکڑی گئی گاڑیاں نقصانات کی ادائیگیاں کے ساتھ آئندہ48 گھنٹوں میں تمام مالکان کے حوالے کرے بصورت دیگر ٹرانسپورٹرز پیرسے کراچی کی دونوں بندرگاہوں سے اندرون ملک کے لیے ہر قسم کے مال کی ترسیل بندکردیں گے اوراس ہڑتال میں متاثرہ تاجروں و صنعت کاروں کی تنظیمیں بھی شامل ہوں گی۔
ایک سوال کے جواب میں نورخان نیازی نے بتایا کہ پنجاب کے علاقوں میں مزیدگاڑیوں کی پکڑدھکڑ کی خطرات کے پیش نظر ٹرانسپورٹرز نے گزشتہ روز سے دونوں بندرگاہوں سے اندرون ملک مال کی ترسیل کاکام روک رکھا ہے جس کے سبب بندرگاہوں پرتقریباً 30 ہزارکنٹینرز کا انبارلگ چکا ہے۔