روبوٹ سرجن مریض کے حلق کے اندر جاکر سرجری کرے گا

سانپ جیسا روبوٹ سرجن، آپریشن تھیٹر میں موجود سرجنز کی معاونت کرسکتا ہے۔

اس فلیکس روبوٹک سسٹم میں اندرونی اور بیرونی میکنزم ہیں۔ فوٹو: فائل

لاہور:
روبوٹ سرجن دیکھنے میں خاص خوف ناک لگتا ہے، یہ رینگتا ہوا مریض کے حلق کے اندر جائے گا اور اس کا آپریشن کردے گا۔ یہ روبوٹ سرجن ایک جوائے اسٹک سے کنٹرول کیا جاتا ہے، اس میں ایک ایچ ڈی کیمرا لگا ہوا ہے۔

سانپ جیسا روبوٹ سرجن، آپریشن تھیٹر میں موجود سرجنز کی معاونت کرسکتا ہے۔ یہ لچک دار سانپ کی طرح لہراتا بل کھاتا روبوٹ سرجن ایسی جگہوں کی سرجری میں نہایت مفید ثابت ہوگا جہاں تک سرجنز کے لیے رسائی مشکل ہوتی ہے۔ اس روبوٹ سرجن یا معاون روبوٹ کی تخلیق کا خیال سب سے پہلے 2004ء میں کارنیگی میلان یونی ورسٹی کے روبوٹک انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر ہووی چوسٹ کو آیا تھا جس کے نتیجے میں یہ روبوٹ سرجن تیار ہوگیا اور تجارتی بنیاد پر دست یاب اپنی نوعیت کا پہلا روبوٹ ہے۔

یہ روبوٹ کیسے کام کرتا ہے؟


اس فلیکس روبوٹک سسٹم میں اندرونی اور بیرونی میکنزم ہیں۔ بیرونی میکنزم کو سرجن آگے بڑھاسکتا ہے جس کے بعد اندرونی اجزا آپریشن کے لیے ایک مضبوط سرجیکل پلیٹ فارم تخلیق کرتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کا منفرد ڈیزائن سرجنز کو یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ دیکھ سکتا ہے اور زیادہ سے زیادہ فاصلے تک رسائی حاصل کرکے زیادہ سے زیادہ کام (آپریشن) کرسکتا ہے۔ اس طرح متاثرہ مقامات زیادہ سے زیادہ واضح ہوکر سرجن کے سامنے آجاتے ہیں۔

یہ روبوٹ سرجن ان بیماریوں میں کام یاب علاج کرسکتا ہے جن میں مریض کے آپریشن کا خیال زیادہ مشکل مقامات پر ہونے کی وجہ سے عام طور سے ملتوی کردیا جاتا ہے، مگر روبوٹ سرجن نے یہ مشکل مسئلہ حل کردیا ہے۔ یہ بڑی آسانی سے منہ اور حلق کے ذریعے متاثرہ مقام تک پہنچ جاتا ہے اور اس کے بعد سرجن کے لیے اس کی سرجری کرنا کوئی مشکل نہیں رہتا۔ لیکن اس کے لیے باہر والے سرجن کو آپریشن کے وقت مریض کے قریب موجود رہنا ہوتا ہے، تاکہ وہ روبوٹ سرجن کی دکھائی ہوئی تصویر کے مطابق اس کیس کو سمجھ کر اپنا کام کرسکے۔

 
Load Next Story