تحریک انصاف کو اسلام آباد کے ڈیموکریسی پارک میں دھرنے کی اجازت
تحریک انصاف جتنے دن چاہے ڈیموکریسی پارک میں دھرنا دے سکتی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ
ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کو ڈیمو کریسی پارک میں دھرنا دینے کی اجازت دے دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اسلام آباد لاک ڈاؤن کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز نے تحریک انصاف کے وکلا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرے بچےٹی وی دیکھ کرمجھے کچھ نا کچھ بتاتے رہتے ہیں، اگر ججز کا میڈیا ٹرائل ہی کرنا ہے تو میڈیا والے میرے گھر آجائیں، میں نے پاکستان سے ذمہ داری اور آئین سے وفاداری کاحلف اٹھایا ہے، خدا کو حاضر ناظرجان کر کہتا ہوں کہ میرا کسی کے ساتھ ذاتی تعلق نہیں، مجھے نواز شریف سے پیار نہیں اور نا عمران خان سے ہے، عزت سب کے لیے ہے، کیا خان صاحب کےعلاوہ پاکستان میں کسی کی عزت نہیں، عدالت کو نہ سبزی منڈی بنائیں نہ ڈی چوک، میرے خاندان کو سب جانتے ہیں، کسی نے میرے بارے میں جو بھی کہا، اللہ جزادے گا۔ کہا جا رہا ہے کہ اوئے جسٹس شوکت عزیز، تمہارے آرڈر کے ساتھ کیا ہورہا ہے، کیا عمران خان قانون سے بالاتر ہیں، میں نے چیمبر میں آپ سے بات کی، عمران خان نے اُسے بھی غلط رنگ دیا اور کہا کہ میری جج سے بات ہو گئی ہے۔
جسٹس شوکت عزیز نے ریمارکس دیئے کہ 2015 میں ڈیموکریسی پارک کوسیاسی سرگرمیوں کے لیے مختص کیا تھا، حکومت نے تو پریڈ گراؤنڈ کی بھی اجازت نہیں دی تھی، یہ توعدالت نے جگہ دی تھی، مختص جگہ پر پی ٹی آئی جتنے دن چاہے دھرنا دے سکتی ہے، ہم تو اسلام آباد بلاک کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، اگر کوئی عدالت یہ اجازت دیتی ہے کہ دارالخلافہ کو بلاک کریں تو کر دیں، تحریک انصاف والے ڈیموکریسی پارک سے دھرنا کرے وہیں سے گھروں کو چلیں جائیں، لوگ زیادہ ہوں تو ایکسپریس وے کی جانب جائیں، کیا عمران خان ڈیموکریسی پارک میں دھرنا دینے کے لیے تیار ہیں۔
عدالت نے ڈی سی اسلام آباد سے استفسار کیا کہ اسلام آباد انتظامیہ نے دھرنے کے لیے کیا اقدامات کیے، کیا اسلام آباد میں کوئی کنٹینر موجود ہے۔ انتظامیہ یقین دہانی کرائے شہریوں کے حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔ دوران سماعت فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ بوتل کی بات نہ کھلوائیں، سرکاری گاڑیوں میں بھی بوتلیں جاتی ہیں،سردیوں کا موسم آرہا ہے، مہربانی کریں ایک بلیک لیبل شہد کی بوتل کا بندوبست کریں۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہر کی بندش سے متعلق تمام درخواستیں نمٹا دیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اسلام آباد لاک ڈاؤن کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز نے تحریک انصاف کے وکلا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرے بچےٹی وی دیکھ کرمجھے کچھ نا کچھ بتاتے رہتے ہیں، اگر ججز کا میڈیا ٹرائل ہی کرنا ہے تو میڈیا والے میرے گھر آجائیں، میں نے پاکستان سے ذمہ داری اور آئین سے وفاداری کاحلف اٹھایا ہے، خدا کو حاضر ناظرجان کر کہتا ہوں کہ میرا کسی کے ساتھ ذاتی تعلق نہیں، مجھے نواز شریف سے پیار نہیں اور نا عمران خان سے ہے، عزت سب کے لیے ہے، کیا خان صاحب کےعلاوہ پاکستان میں کسی کی عزت نہیں، عدالت کو نہ سبزی منڈی بنائیں نہ ڈی چوک، میرے خاندان کو سب جانتے ہیں، کسی نے میرے بارے میں جو بھی کہا، اللہ جزادے گا۔ کہا جا رہا ہے کہ اوئے جسٹس شوکت عزیز، تمہارے آرڈر کے ساتھ کیا ہورہا ہے، کیا عمران خان قانون سے بالاتر ہیں، میں نے چیمبر میں آپ سے بات کی، عمران خان نے اُسے بھی غلط رنگ دیا اور کہا کہ میری جج سے بات ہو گئی ہے۔
جسٹس شوکت عزیز نے ریمارکس دیئے کہ 2015 میں ڈیموکریسی پارک کوسیاسی سرگرمیوں کے لیے مختص کیا تھا، حکومت نے تو پریڈ گراؤنڈ کی بھی اجازت نہیں دی تھی، یہ توعدالت نے جگہ دی تھی، مختص جگہ پر پی ٹی آئی جتنے دن چاہے دھرنا دے سکتی ہے، ہم تو اسلام آباد بلاک کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، اگر کوئی عدالت یہ اجازت دیتی ہے کہ دارالخلافہ کو بلاک کریں تو کر دیں، تحریک انصاف والے ڈیموکریسی پارک سے دھرنا کرے وہیں سے گھروں کو چلیں جائیں، لوگ زیادہ ہوں تو ایکسپریس وے کی جانب جائیں، کیا عمران خان ڈیموکریسی پارک میں دھرنا دینے کے لیے تیار ہیں۔
عدالت نے ڈی سی اسلام آباد سے استفسار کیا کہ اسلام آباد انتظامیہ نے دھرنے کے لیے کیا اقدامات کیے، کیا اسلام آباد میں کوئی کنٹینر موجود ہے۔ انتظامیہ یقین دہانی کرائے شہریوں کے حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔ دوران سماعت فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ بوتل کی بات نہ کھلوائیں، سرکاری گاڑیوں میں بھی بوتلیں جاتی ہیں،سردیوں کا موسم آرہا ہے، مہربانی کریں ایک بلیک لیبل شہد کی بوتل کا بندوبست کریں۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہر کی بندش سے متعلق تمام درخواستیں نمٹا دیں۔