عمران خان کے فیصلے پر ’’اناللہ وانا الیہ راجعون‘‘ کہتا ہوں ڈاکٹر طاہرالقادری
تحریک انصاف کے دھرنے میں شرکت کرنا تھی جو اب ختم ہوچکا اس لیے جلسے میں شریک نہیں ہوں گے، سربراہ عوامی تحریک
پاکستان عوامی تحریک کےسربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا ہےکہ عمران خان نے احتجاج کا اعلان واپس لیا یہ ان کا فیصلہ ہے لہٰذا اس وقت کوئی رائے دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوں صرف اتنا ہی کہوں گا اناللہ وانا الیہ راجعون۔
ایکسپریس نیوز کےمطابق ڈاکٹر طاہرالقادری نے عمران خان کی جانب سے دھرنے کی کال واپس لینے کے فیصلے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کوئی رائے دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوں صرف اتنا ہی کہوں گا اناللہ وانا الیہ راجعون۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کے لوگوں نے عمران خان کی دعوت پر 2 نومبر کو دھرنے میں شرکت کرنا تھی لیکن اب کوئی احتجاج نہیں ہے اس لیے ہم جلسے میں شرکت نہیں کریں گے کیونکہ اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ دھرنے کا اعلان واپس لینا عمران خان کا اپنا فیصلہ ہے اس میں ہمیں اعتماد میں لینے والی کوئی بات نہیں اور ہمارا اس پر کوئی احتجاج بھی نہیں یہ ان کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ جب ٹی او آر بنائے گی وہ سامنے آئیں گے تب پتا چلے گا، میں ان سے اتفاق کربھی سکتا ہوں اور نہیں بھی کرسکتا جب کہ سپریم کورٹ کی پیشرفت میں مجھے کوئی ایسی بات نظر نہیں آئی جس پر کوئی رائے دے سکوں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ایک لمبے پراسس کا آغاز ہے، اللہ جانے اس کا انجام کیا نکلتا ہے یا کچھ بھی نہیں نکلتا۔
ایکسپریس نیوز کےمطابق ڈاکٹر طاہرالقادری نے عمران خان کی جانب سے دھرنے کی کال واپس لینے کے فیصلے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کوئی رائے دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوں صرف اتنا ہی کہوں گا اناللہ وانا الیہ راجعون۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کے لوگوں نے عمران خان کی دعوت پر 2 نومبر کو دھرنے میں شرکت کرنا تھی لیکن اب کوئی احتجاج نہیں ہے اس لیے ہم جلسے میں شرکت نہیں کریں گے کیونکہ اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ دھرنے کا اعلان واپس لینا عمران خان کا اپنا فیصلہ ہے اس میں ہمیں اعتماد میں لینے والی کوئی بات نہیں اور ہمارا اس پر کوئی احتجاج بھی نہیں یہ ان کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ جب ٹی او آر بنائے گی وہ سامنے آئیں گے تب پتا چلے گا، میں ان سے اتفاق کربھی سکتا ہوں اور نہیں بھی کرسکتا جب کہ سپریم کورٹ کی پیشرفت میں مجھے کوئی ایسی بات نظر نہیں آئی جس پر کوئی رائے دے سکوں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ایک لمبے پراسس کا آغاز ہے، اللہ جانے اس کا انجام کیا نکلتا ہے یا کچھ بھی نہیں نکلتا۔